ہم تجاوزات کے خلاف نہیں مگر گرمی کی شدت اور بارش سے بچاو کے لیے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، تاجر رہنما
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ تاجر برادری تجاوزات کی خلاف نہیں مگر تجاوزات اور شیڈ گرائے جانے کی آڑ میں دکانیں گرا کر کروڑوں کا معاشی نقصان پہنچا رہی ہے جس کی زندہ مثال حسین اگاہی میں تاجر کی دو دکانیں گرانے کی وجہ سے شارٹ سرکٹ کے باعث جل کر راکھ ہو گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی تنظیم تاجران کے عہدیداران نے ضلعی انتظامیہ ملتان اور میونسپل کاربوریشن وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کو بدنام کرنے کی گھناونی سازش قرار دے دیا ہے جو تجاوزات اور شیڈ گرائے جانے کے لیے تاجر نمائندہ تنظیموں سے مزاکرات کی بجائے غلط حکمت عملی کے زریعے نہ صرف دکانیں گراکر معاشی نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ چھوٹے اور غریب دکانداروں پر 20 ہزار روپے سے 50 ہزار روپے تک جرمانے بھی کر رہی ہے، جس کے جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، چار فٹ شیڈ کی اجازت دی جائے نہ کہ چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کا معاشی قتل کیا جائے، ضلعی انتظامیہ نے ماہ رمضان المبارک سے قبل روش نہ بدلی تو مرکزی تنظیم تاجران صوبہ بھر میں احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی، مرکزی سینیئر وائس چیئرمین شیخ اکرم حکیم، صدر جنوبی پنجاب شیخ جاوید اختر، ضلعی صدر سید جعفر علی شاہ، صدر ملتان خالد محمود قریشی، جنوبی پنجاب کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری رانا محمد ہاشم علی، ملتان ڈوثزن کے جنرل سیکرٹری میاں تنویر لنگاہ، جنوبی پنجاب کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری راو لیات علی، جنوبی پنجاب کے نائب صدر ملک قیصراقبال، جنوبی پنجاب کے نائب صدر خواجہ رضوان صدیقی نے پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
خواجہ سلیمان صدیقی نے مزید کہا کہ تاجر برادری تجاوزات کے خلاف نہیں مگر تجاوزات اور شیڈ گرائے جانے کی آڑ میں دکانیں گرا کر کروڑوں کا معاشی نقصان پہنچا رہی ہے جس کی زندہ مثال حسین اگاہی میں تاجر کی دو دکانیں گرانے کی وجہ سے شارٹ سرکٹ کے باعث جل کر راکھ ہو گئیں جس کا ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ضلعی انتظامیہ ملتان نے تجاوزات مافیا کے خلاف کاروائی کی تھرتھلی مچائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے تاجر برادری میں شدید تشویش کی لہر پائی جاتی ہے، ہم تجاوزات کے خلاف نہیں مگر گرمی کی شدت اور بارش سے بچا کے لیے چار فٹ شیڈ اور ترپالیں لگانے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیراعلی پنجاب اور ضلعی انتظامیہ زمینی حقائق کو مت نظر رکھیں جہاں پر 80 فیصد سے زائد چھوٹے تاجروں اور غریب دکانداروں کا روزگار ہے اور اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ اب 90 ہزار روپے کا تشہری بورڈ لگانے کی منظوری دی جا رہی ہے غریب دکاندار اس کے پیسے کہاں سے بھرے گا اگر تجاوزات ختم کرنے بورڈ لگانے کا فیصلہ ہے تو اسے پورے ملک پر لاگو کیا جائے نہ کہ پنجاب میں الگ قانون اور سندھ میں الگ قانون ہو اور دیگر صوبوں میں بھی الگ قانون ہو ں حکومت پنجاب اور انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور دکانداروں کو بے روزگار نہ کریں۔
اُنہوں ے کہا کہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ تھڑے تک توڑے جا رہے ہیں، تاجر برادری کا ریڑھی مافیا سے کوئی تعلق نہیں، ضلعی انتظامیہ اور کارپوریشن بتائیں کہ شہریوں کیلئے پیدل سفر کرنے والے فٹ پاتھوں پر ریڑھی دکانداروں کو کس نے جگہ فراہم کی ہے، وزیراعلی پنجاب ایسی کالی بھیڑوں کے خلاف کاروائی کریں جو انہیں بدنام کرنے کی بھرپور پالیسی پر عمل پیرا ہیں، انہوں نے کہا کہ شدید گرمی کی تپش اور بارش سے بچنے کے لیے چار فٹ شیڈ اور ترپالیں لگانے کی اجازت دی جائے نہ کہ تاجروں کو شٹر ڈان، احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں پر مجبور کیا جائے، اگر تاجر سڑکوں پر نکل آئے تو اس کی ذمہ دار ضلعی انتظامیہ ملتان اور میونسپل کارپوریشن ہوں گے جن کی غلط حکمت عملی کے نتیجے میں ملتان کے تجارتی و کاروباری طبقہ میں شدید غصے کا اظہار پایا جاتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنوبی پنجاب کے ضلعی انتظامیہ خلاف نہیں مگر تاجر برادری کیا جائے کے خلاف کے لیے کہا کہ رہی ہے
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی، ہاسٹلز میں مقیم غیر قانونی افراد کا ضبط کیا گیا سامان واپس کرنے کا فیصلہ
ضبط کئے گئے سامان میں فرنیچر، اے سیز، فریج، اوون سمیت دیگر سامان شامل ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ ایسے افراد سے حلفیہ بیان جمع لیکر ہی ان کو سامان واپس کرنے کا سلسلہ شروع کرے گی۔ مذکورہ افراد کئی برسوں سے یونیورسٹی ہاسٹلز میں زبردستی رہائش پذیر تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹلز میں مقیم غیرقانونی قابضین سے یونیورسٹی ہاسٹلز خالی کرانے کے بعد ان کا سامان ضبط کرلیا گیا تھا۔ اب غیر قانونی رہائش پذیر افراد نے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے اور اپنا سامان واپس لینے کی استدعا کی ہے۔ اس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے متعلقہ افراد کو ان کا ضبط شدہ سامان واپس دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ضبط کئے گئے سامان میں فرنیچر، اے سیز، فریج، اوون سمیت دیگر سامان شامل ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ ایسے افراد سے حلفیہ بیان جمع لیکر ہی ان کو سامان واپس کرنے کا سلسلہ شروع کرے گی۔ مذکورہ افراد کئی برسوں سے یونیورسٹی ہاسٹلز میں زبردستی رہائش پذیر تھے۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کے تعاون سے ہاسٹلز خالی کرانے کیلئے آپریشن کیا تھا۔ آپریشن کے دوران پولیس اور انتظامیہ کو ہاسٹلز سے منشیات بھی ملی تھیں۔ پولیس کی جانب سے غیرمتعلقہ افراد کیخلاف قانونی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔