قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 5 بجے طلب، 17 نکاتی ایجنڈا جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 5 بجے ہوگا،اجلاس کے لیے 17 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہےجس میں اہم قانون سازی، توجہ دلاؤ نوٹس اور مختلف کمیٹیوں کی رپورٹس پیش کی جائیں گی۔
قومی اسمبلی کے کل ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق اسلام آباد کے دیہی علاقوں کی سڑکوں کی خستہ حالی پر توجہ دلاؤ نوٹس شامل کیا گیا ہے جبکہ وزیراقتصادی امور احد چیمہ دیوانی ملازمین (ترمیمی) بل 2025 پیش کریں گے۔
وزیر قانون و انصاف اور پارلیمانی امور دیوانی عدالتیں (ترمیمی) بل پیش کریں گےجبکہ وزیر داخلہ پاکستان ساحلی محافظین (ترمیمی) بل منظوری کے لیے ایوان میں رکھیں گےاس کے علاوہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ 2018 میں مزید ترمیم کا بل بھی ایجنڈے کا حصہ ہوگا، اور وزیر داخلہ مہاجرین کی اسمگلنگ کے تدارک کا ترمیمی بل 2025 پیش کریں گے۔
سینیٹ سے منظور کردہ امیگریشن (ترمیمی) بل 2025 بھی قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور چیئرمین قائمہ کمیٹی دفاع فتح اللہ خان کمیٹی کی میعادی رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے۔
اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے ارکان کی جانب سے سرکاری یونیورسٹیوں کو درپیش مالی مشکلات پر توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کیا جائے گا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی پیش کریں
پڑھیں:
سندھ اسمبلی ، یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور، اپوزیشن کا شدید احتجاج
وزیر پارلیمانی امور ضیاء لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کا شور شرابہ
ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ، اب ان کا اتحاد ہے، شرجیل میمن کا اظہار خیال
سندھ اسمبلی نے یونیورسٹیز ترمیمی بل منظور کرلیا ، اس موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے اعتراض شدہ سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 سندھ اسمبلی میں دوبارہ پیش کیا گیا تو ایم کیو ایم کے ارکان نے ایوان میں شدید شور شرابہ کیا اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے۔وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ کیا گیا، تاہم ایوان نے سندھ یونیورسٹیز ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا۔بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے پاس پہنچ کر نعرے بازی کی۔ دریں اثنا وزیر قانون سندھ نے سول کورٹس ترمیمی بل (نظرثانی)بھی ایوان میں پیش کیا۔ یہ دونوں بل گزشتہ اجلاس میں منظور کیے تھے لیکن گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر واپس کردیے تھے۔اپوزیشن اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج اپوزیشن کا رویہ قابل مذمت تھا۔ یہاں پر ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے ہاتھ ملا لیا ہے۔ اب ان کا اتحاد ہے۔ جو اس ہاس میں بغیر بلائے مہمان تھے ان کو شرم کی ضرورت تھی۔ آج جن لوگوں نے احتجاج کیا ان میں سے کسی نے بھی بل کو پڑھا نہیں تھا۔ ہر قابل و اہل شخص وائس چانسلر لگ سکتا ہے۔ اس پر ہنگامہ کرنا بچکانہ حرکت تھی۔بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔