محمد سہیل نے تیز رفتار معاشی نمو کی مخالفت کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
فوٹو: فائل
سینئر معاشی تجزیہ کار محمد سہیل نے تیز رفتار معاشی نمو کی مخالفت کردی اور کہا کہ ایسا نہ ہو کہ معاشی ترقی کی رفتار تیز ہو تو مہنگائی بھی بڑھ جائے۔
اینکرپرسن شاہ زیب خانزادہ کی میزبانی میں جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ’پاکستان کےلیے کر ڈالو میں گفتگو کے دوران محمد سہیل نے کہا کہ اگر ہم نے تھوڑا سا بھی ایکسیلریٹر پر پیر رکھا تو درآمدات بڑھنے لگیں گی جو دو ماہ سے بڑھ بھی رہی ہیں۔‘
معروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا ہے کہ ٹاسک فورس نے پراپرٹی سیکٹر نہیں، بلکہ تعمیرات کے شعبے میں معاشی نمو تیز کرنے پر بات کی ہے، ہماری توجہ پلاٹوں کی خریداری بڑھانے پر نہیں۔
انہوں نے کہا، ’کوشش کرنی چاہیے کہ مہنگائی کو سنگل ڈجیٹ میں رکھ کر گروتھ کی جائے، ایسا نہ ہو کہ معاشی ترقی کی رفتار تیز ہو تو مہنگائی بھی بڑھ جائے۔‘
محمد سہیل نے مزید کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر عالمی معیارات سے اب بھی بہت کم ہیں، ہم ابھی 6 فیصد معاشی نمو کےلیے فٹ نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس کےلیے ہمیں بجلی سستی کرنی پڑے گی۔ اگلے 2، 4 سال ہم چار ساڑھے چار فیصد معاشی نمو حاصل کر سکتے ہیں۔
سینئر معاشی تجزیہ کار نے یہ بھی کہا کہ اگر زرمبادلہ کے ذخائر 25 ارب ہوگئے تو معاشی نمو 6 فیصد ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محمد سہیل نے کہا کہ
پڑھیں:
حکومت سندھ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے اور کے فور منصوبے پر کام کرے۔
پاکستان بزنس کونسل کے اراکین سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے اڑان پاکستان پروگرام پر عمل درآمد پر بات کی، پاکستان کی ترقی میں کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہمیت ہے، بحرانوں کی وجہ سے سرمایہ کاری لانے کے لیے پبلک سیکٹر کی صلاحیت کم ہوئی ہے، نجی شعبے کو انجن آگ گروتھ بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے پاس بہترین انتظامی صلاحیت ہے، اڑان پروگرام کے اہداف کے حصول میں کارپوریٹ سیکٹر کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، حکومت نے نوجوانوں میں آئی ٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معیارات پر عمل درآمد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کی مدد لیں گے، خواتین اور خصوصی افراد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کے اقدامات قابل تعریف ہیں انہیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کے حصول میں بھی کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہم ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سرکاری اداروں کےںغہر کارآمد اثاثے اور اراضی کو پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری سے فعال کیا جائے گا، وزارت منصوبہ بندی میں ورکنگ گروپ تشکیل دینے جارہے ہیں، ورکنگ گروپ نجی شعبے کے مسائل کو ترجیح طور پر حل کرنے میں معاونت کرے گا، کراچی اڑان پاکستان کگ رن وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بزنس کونسل نے تعاون کا یقین دلایا، پاکستان بزنس کونسل کی تحقیق معاشی پالیسیوں کی بہتری میں معاونت کرتی ہے، تک پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، ضروری ہے کہ کاروبار کو ہر قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں، وفاقی حکومت نے سائٹ ایریا کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے 5 ارب روپے منظور کیے ہیں، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، حکومت کے فور پر 125 ارب روپے خرچ کررہی ہیں، اس کے ڈائون اسٹریم پر سنڈھ حکومت کو کام کرنا ہے،سنڈھ حکومت سے کہا ہے کہ اس پر کام کرے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں ویسٹ واٹر کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے، سمندر میں بغیر ٹریٹمنٹ پھینکنے کے بجائے زراعت اور صنعت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، کراچی کا پانی ٹریٹ کیا جائے تو انڈسٹری کے لیے کافی ہوگا، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری میں وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کریگی، وفاق نے واحد مکمل گرین لائن منصوبہ 25 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے مکمل کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے پر 2025 میں کام شروع ہوگا، تین سال میں یہ منصوبہ بھی مکمل کرلیا جائے گا، حیدرآباد کراچی موٹر وے کی نیو الائنمنٹ پر بھی وزارت مواصلات نے فزیبلیٹئ پر کام شروع کردیا ہے۔