Jasarat News:
2025-04-13@16:44:05 GMT

پاکستان میں پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کا امکان، رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

پاکستان میں پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کا امکان، رپورٹ

اسلام آباد: عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں غیر زرعی مقاصد کے لیے پانی کے استعمال میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستان میں پانی کی طلب میں اضافے کی وجوہات سامنے آگئیں ہیں، پاکستان کی سالانہ شرح نمو 4.9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے، 2047 تک درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا خدشہ ہے، پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے،درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پانی کا 15 فیصد زیادہ استعمال ہوگا۔

???? آئندہ 30 سالوں میں غیر زرعی پانی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے آبپاشی کے 10 فیصد پانی کو دوبارہ استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی، عالمی بینک کی “کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک 2026-35” نامی دستاویز کے مطابق غذائی تحفظ پر سمجھوتہ کیے بغیر پانی کے استعمال کو متوازن رکھنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

 اس کے لیےپانی کے تحفظ کی حوصلہ افزائی ضروری ہوگی، زرعی شعبے میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہوگا،پانی پر مبنی فصلوں (واٹر انٹینسیو کراپس) سے دوری اختیار کرنا ہوگی، پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں زراعت اور پانی کے بہتر انتظام کے لیے اصلاحات درکار ہوں گی۔

ورلڈ بینک کا منصوبہ: پانی اور زراعت میں بہتری کے اقدامات

????پنجاب میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی، سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انفرااسٹرکچر مضبوط کیا جائے گا، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) زرعی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پانی کی طلب پانی کے

پڑھیں:

طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری

اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟

 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف
  • پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زائدالمیعاد اسٹنٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • پنجاب بھر میں آج سے گرمی میں شدید اضافے کا امکان، وارننگ جاری
  • خیبرپختونخوا کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان، ایڈوائزری جاری
  • غزہ میں شہداء کی تعداد 51 ہزار تک جا پہنچی، پانی کا بطور ہتھیار استعمال!
  • سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کا جھگڑا آج کا نہیں 150 سال پرانا ہے، سعید غنی
  • حکومت کا گزشتہ ہفتے 14 اشیا کی قیمت میں اضافے کے باوجود مہنگائی میں کمی کا دعویٰ
  • عالمی معاشی ترقی میں ایشیا الکاہل ممالک کا حصہ 60 فیصد، رپورٹ
  • انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں کمی