نوازشریف کوہٹانےکیلئے فضا بنائی گئی تھی، سجدہ ریزبھی ہو جاتے تو یہی ہونا تھا، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو گھر بھیجنے کیلئے فضا بنائی گئی، ڈان لیکس چھوٹا سا حصہ تھا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ میں نے آرمی چیف تقرری میں جنرل باجوہ کی وکالت کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ نوازشریف نے کہا آپ کی رائے پر جنرل باجوہ کوآرمی چیف بنا رہے ہیں، ڈان لیکس معاملے پر نوازشریف بہت پریشان تھے، مریم نواز کا نام بھی ڈان لیکس میں لانے کی کوشش کی گئی، جنرل باجوہ کی ٹویٹ کےبعد اسی شام ان سےملنےگیا۔
عرفان صدیقی نےکہا کہ جنرل باجوہ نے بتایا وزیراعظم نےمیری پیٹھ پرچھرا گھونپا، جنرل باجوہ کوغلطی کا احساس ہوا تو مجھے کہا ’ریجیکٹڈ‘ ٹویٹ نہیں کرنی چاہیےتھی، نوازشریف جنرل باجوہ کوردعمل دینا چاہتےتھے،ان کےسخت ترین ردعمل کوروکنےکےلیےکلثوم بی بی کا سہارا لیا گیا۔
سینیٹر مسلم لیگ ن نے کہا کہ ڈان لیکس ایک بڑے منصوبےکا چھوٹا سا حصہ تھا، جنرل باجوہ تسلیم کرتےہیں مجھےنوازشریف سےکوئی شکایت نہیں تھی۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو فارغ کرنے کے لیے بڑا پلان بن چکا تھا، نوازشریف کو گھر بھیجنےکے لیےایک فضا بنائی گئی تھی، اگر ہم سجدہ ریزبھی ہو جاتے تو یہی ہونا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی جنرل باجوہ ڈان لیکس
پڑھیں:
غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اپریل2025ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے انہیں نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔یہ بات اقوام متحدہ کے مستقل بین الحکومتی ادارے یونائیٹڈ نیشنز کانفرنس آن ٹریڈ ڈویلپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کی سیکر ٹری جنرل ریبیکا گرائنسپین نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ غریب ترین ممالک جن کا امریکا کی تجارت پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے کو نئے امریکی محصولات سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ 44 سب سے کم ترقی یافتہ ممالک امریکا کے تجارتی خسارے میں2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتے ہیں اور یہ کہ زیادہ ٹیرف ان کے موجودہ قرضوں کے بحران کو مزید سنگین کر دے گا۔(جاری ہے)
بین الاقوامی میڈیا ویب سائٹ یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وہ طریقے بتائے جن سے یو این سی ٹی اے ڈی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے اور قریبی علاقائی تجارتی تعلقات کی حمایت کی جو بین الاقوامی تجارتی مذاکرات میں اپنا ہاتھ مضبوط کر سکتے ہیں۔
سیکرٹری جنرل یو این سی ٹی اے ڈی نے کہا کہ جب دو اہم عالمی معیشتیں محصولات عائد کرتی ہیں، تو اس کا اثر ٹیرف جنگ میں مصروف معیشتوں کے ساتھ ساتھ سب پر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کم شرح نمو اور زیادہ قرضوں کی صورتحال سے دوچار ہیں اور ہمیں خدشہ ہے کہ عالمی معیشت سست روی کا شکار ہو جائے گی اور ان ممالک کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے جو زیادہ کمزور ہیں، جیسے کہ کم ترقی یافتہ ممالک اور چھوٹے جزیروں کی ترقی پذیر ریاستیں۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم نکتہ غیر یقینی صورتحال کا مسئلہ ہے اگر ہمیں حتمی پوزیشن کا علم ہو جائے تو ہم ایڈجسٹ کریں گے، ہمارے پاس حکمت عملی ہوگی اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جو فیصلے کیے جا رہے ہیں ان کے ساتھ کیسے رہنا ہے لیکن اگر ہمارے پاس غیر یقینی کی طویل مدت ہے، جہاں حالات ہر وقت بدلتے رہتے ہیں، یہ نقصان دہ ہے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ عقلی فیصلے کرنے کے لیے ہے، اس لیے ہم منصوبہ بندی، حکمت عملی اور تبدیلی کے لیے موافقت کر سکتے ہیں لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں جانتے کہ اس تبدیلی میں کیا شامل ہو گا۔