کانفرنس کے اعلامیہ میں معاشرے کی ترقی میں علما و ذاکرین کے کردار کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل ملک کا سرمایہ ہیں ان کی الہیٰ خطوط پر تربیت علما و ذاکرین کی ذمہ داری ہے، ملک و قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتے جب تک رہنما امت کی اصلاح کے لئے اپنا کردار ادا نہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جعفریہ الائنس پاکستان کے تحت سلور جوبلی سال کی مناسبت سے علما و ذاکرین کانفرنس سے علما کرام خطباء و ذاکرین نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ منبر اور محراب معاشرے اور نئی نسل کی مثبت سمت میں رہنمائی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ شیخ رحمت علی ہال محفل شاہ خراسان سولجربازار کراچی میں علما و ذاکرین کانفنرنس سے صدر جعفریہ الائنس پاکستان علامہ رضی جعفر نقوی، علامہ نثار احمد قلندری، علامہ باقر حسین زیدی، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ سید ناظر عباس تقوی، ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ کے سربرہ علامہ محمد حسین رئیسی، مجلس علماء مکتب اہلبیتؑ کے رہنما علامہ شیخ اسحاق قراءتی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین، مجلس ذاکرین امامیہ کے علامہ جواد زیدی، مرکزی تنظیم عزا کے سبط رضا سمیت علامہ باقر زیدی، علامہ رضا داؤدانی، علامہ مختار امامی، علامہ بدرالحسنین عابدی، علامہ جعفر سبحانی علامہ فرقان حیدر عابدی، علامہ مبشر حسن، علامہ صادق جعفری نے شرکت کی۔ کانفرنس میں تحریک حسینی پاراچنار کے رہنما علامہ تجمل حسینی اور انجمن امامیہ گلگت کے جنرل سیکریٹری علامہ شیخ کرامت حسین نے اس آڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

کانفرنس میں سید شبر رضا، غیور عباس، میر تقی ظفر، عون علی، ایڈووکیٹ ثمر عباس، نوید قمر، شارق اقبال، علی علوانی، یاور عباس سمیت اندرون سندھ کے جعفریہ الائنس کے کوآرڈینیٹرز بھی شریک تھے۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں معاشرے کی ترقی میں علما و ذاکرین کے کردار کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل ملک کا سرمایہ ہیں ان کی الہیٰ خطوط پر تربیت علما و ذاکرین کی ذمہ داری ہے، ملک و قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتے جب تک رہنما امت کی اصلاح کے لئے اپنا کردار ادا نہ کریں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ قرآن و اہلبیت علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں ہی ملک و قوم کا ارتقا ممکن ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ نوجوان نسل کو صحیح اسلامی تاریخ سے روشناس کرایا جائے، تحریفات سے اجتناب کرتے ہوئے منبر و محراب سے اصلاحی تقاریر کی جائیں۔ علما و ذاکرین نے امت کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت بحران کا شکار ہے، ہمیں قوم کو متحد کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جعفریہ الائنس کے نائب صدر علامہ باقر حسین زیدی نے الائنس کے پچس سال مکمل ہونے پر سلور جوبلی سال قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ الائنس کے اس گلدستے میں مزید مہکتے پھولوں کا اضافہ کیا جائے گا اور نئے اراکین کو ممبر شب دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے لئے اپنا کردار ادا جعفریہ الائنس علما و ذاکرین اعلامیہ میں رہنما علامہ دیتے ہوئے الائنس کے ہوئے کہا

پڑھیں:

فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی

اللہ کوراضی رکھنے کے لئے سب سے پہلے اس کے احکامات پرعمل پیراہوناضروری ہے۔قرآن اورسنت میں جوہدایات دی گئی ہیں،ان پرعمل کرکے ہم اللہ کی رضاحاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے لئے جہاں نماز، روزہ، زکوٰۃ اورحج جیسے بنیادی عبادات کا اہتمام فرض ہے وہاں سچائی،انصاف اورایمانداری کواپنی زندگی کااصول بنایا جائے۔ خلقِ خدا کی خدمت،خصوصاً غریبوں ، ناداروں، یتیموں اوربے سہاراافرادکی مددکی جائے۔اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کاشکراداکیاجائے اورتکبر سے اجتناب کیاجائے۔ حرام چیزوں جیسے جھوٹ،چغلی،حسد، رشوت،دھوکہ دہی اورظلم سے بچاجائے۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں اللہ کی وحدانیت (توحید)اسلام کابنیادی ستون ہے،جس کے بغیرکوئی عمل قبول نہیں۔قرآن وحدیث میں اللہ کی وحدانیت کوباربارواضح کیاگیا ہے، اورشرک کوسب سے بڑاظلم قراردیاگیاہے۔ایک مومن کافرض ہے کہ وہ اللہ کواس کی ربوبیت،الوہیت، اور اسماوصفات میں یکتامانے۔ اللہ کوراضی رکھنے کابنیادی اصول عبادت اوراخلاقی احسان پرمبنی ہے۔اسلامی تعلیمات کے مطابق پانچ ارکانِ اسلام ہماری منزل متعین کرنے اوررہنمائی کے لئے بتادیئے گئے ہیں جن میں اللہ کی وحدانیت (شہادت) سر فہر ست ہے۔
اللہ کی وحدانیت (توحید)اسلام کابنیادی عقیدہ ہے،جس کے بغیرایمان مکمل نہیں ہوتا۔اللہ کی وحدانیت کامطلب ہے کہ اللہ ایک ہے، اس کاکوئی شریک نہیں اورتمام طاقت و اختیاراسی کے ہاتھ میں ہے۔جیساکہ اللہ نے قرآن میں یہ واضح فرمایا ہے: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ ہے، ہر چیز کو سنبھالنے والا۔ (البقرہ:255)
کہو:وہ اللہ ایک ہے،اللہ بے نیازہے،نہ اس نے کسی کوجنا،نہ وہ جناگیا،اورنہ کوئی اس کاہمسر ہے۔ (اخلاص:4-1)
اللہ اس بات کی گواہی دیتاہے کہ اس کے سواکوئی معبودنہیں،اورفرشتے اوراہل علم بھی گواہی دیتے ہیں کہ وہ انصاف پرقائم ہے، اس کے سواکوئی معبودنہیں،وہ زبردست حکمت والاہے۔(العمران: 18)
اورہم نے تم سے پہلے جوبھی رسول بھیجا،اس کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سواکوئی معبودنہیں، پس میری ہی عبادت کرو۔ (الانبیا: 25 )
رسول اللہﷺ نے فرمایا:جس نے سچے دل سے گواہی دی کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں اور محمدﷺاس کے رسول ہیں،اللہ اس پر جہنم کوحرام کردیتاہے۔(صحیح مسلم:263)
نبیﷺ نے فرمایا،سب سے افضل بات جومیں نے اورمجھ سے پہلے تمام انبیا نے کہی،وہ یہ ہے،اللہ کے سواکوئی معبودبرحق نہیں،اس کاکوئی شریک نہیں،بادشاہی اسی کی ہے۔اورتمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں اوروہ ہرچیزپرقادر ہے ۔
نبی کریمﷺ نیفرمایا:جوشخص اس حال میں مرے کہ وہ اس بات کی گواہی دیتاہوکہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں،وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح مسلم:63)
اللہ اپنی مخلوق سے محبت،انصاف اورنیکی کاتقاضاکرتاہے۔جس طرح دنیامیں ہرتخلیق کاراپنی تخلیق کی قدرچاہتاہے،اسی طرح اللہ بھی اپنی مخلوق کی عزت واحترام اورعدل وانصاف کاتقاضاکرتاہے۔اللہ کاحکم ہے کہ انسانوں کی عزت کی جائے اوران کے حقوق اداکیے جائیں۔انصاف قائم کیاجائے اورظلم سے بچاجائے۔معاشرتی بھلائی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیاجائے۔
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت(توحید)اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے،جوقرآن وحدیث میں واضح طور پر بیان کیاگیاہے۔توحیدکے تین اہم پہلوہیں:
توحید،ربوبیت(اللہ کی ربوبیت کا اقرار)یہ عقیدہ ہے کہ رب کریم ہی کائنات کے خالق،مالک اورتنہارب ہیں۔ قرآن کریم کھولتے ہی سب سے پہلے سورہ الفاتحہ میں ہی ہم اس بات کااقرارکرتے ہیں کہ’’تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جوسارے جہانوں کارب ہے‘‘۔
اللہ ہرچیزکاخالق ہے،اوروہی ہرچیزکانگران ہے۔(الزمر:62:39)
اے لوگو!اپنے رب کی عبادت کروجس نے تمہیں اورتم سے پہلے لوگوں کوپیداکیا۔(البقرہ:21:2)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ابن آدم نے جوکچھ بھی کیا،اس نے مجھے تکلیف دی،حالانکہ میں ہی اس کا رب ہوں۔
دوسراپہلوتوحیدالوہیت(صرف اللہ کی عبادت) یہ عقیدہ ہے کہ عبادت،دعا، قربانی اور اطاعت کامستحق صرف اللہ ہے۔ہم نے ہررسول کویہی حکم دے کربھیجاکہ میری عبادت کرو،میرے سواکوئی معبودنہیں۔ (الانبیا:25-21)
جوشخص اپنے رب سے ملناچاہے،اسے نیک عمل کرناچاہیے اورکسی کواپنے رب کی عبادت میں شریک نہ ٹھہرائے۔(الکہف:110-18)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:سب سے بہتر دعا یہ ہے:لا ِلہ ِلا اللہ(اللہ کے سواکوئی معبود نہیں)۔
ایک اورحدیثِ قدسی ہے:میرے آقا ﷺنے فرمایا:اللہ فرماتے ہیں کہ میں ہی اکیلے عبادت کامستحق ہوں،جوشخص کسی اورکومیرا شریک ٹھہرائے،میں اسے اوراس کے شرک کو جہنم میں ڈال دوں گا۔(صحیح بخاری:7537)
اب تیسراپہلوہے توحیداسماوصفات(اللہ کے ناموں اورصفات کااقرار)اللہ کے ناموں اورصفات کوبغیرکسی تحریف یاتشبیہ کے اسی طرح مانناجیسے قرآن وحدیث میں بیان ہوئے ہیں ۔
کوئی چیزاس کی مثل نہیں،اوروہ سننے والا، دیکھنے والاہے۔( الشوری:11-42)
وہ اللہ ہی ہے جوخالق،پیداکرنے والا، صورت گرہے،اسی کے لئے بہترین نام ہیں۔ (الحشر:24:59)
حدیثِ قدسی ہے، رسول اللہﷺنے فرمایا، اللہ کے99نام ہیں،جوکوئی انہیں یادکرے گا،وہ جنت میں داخل ہوگا۔(صحیح بخاری)
ایک اورحدیث قدسی ہے:میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتاہوں،اورجب وہ مجھے یادکرتاہے تومیں اس کے ساتھ ہوتاہوں۔(صحیح بخاری)
میرے رب نے توحیدکی نفی کرنے والے عقائدکی تردید کرتے ہوئے قرآن میں انتباہ کیاہے کہ شرک(اللہ کے ساتھ کسی کوشریک ٹھہرانا)کواللہ نے سب سے بڑاگناہ قراردیا ہے ۔اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشادفرماتے ہیں،اللہ اس بات کوہرگزمعاف نہیں کرتاکہ اس کے ساتھ کسی کوشریک ٹھہرایاجائے،لیکن اس کے سواجسے چاہے معاف کردیتاہے۔ (النسا: 48-4)۔ توحید کی اہمیت پرکئی احادیث موجودہیں جس میں ایک مشہورحدیثِ قدسی ہے:رسول اللہﷺنے فرمایا، جس نے یہ کہا:لاِلہ ِلااللہ’اورکفرکے تمام معبودوں کوجھٹلادیا، اس کامال اورخون حرام ہوگیا(صحیح مسلم:23)
ایک اورحدیث مبارکہ ہے:قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا،اے آدم کے بیٹے!کیاتونے مجھے رب نہیں پایا؟وہ کہے گا:کیوں نہیں! اے رب۔ (صحیح بخاری)
پھرہم خودقرآن کی تلاوت کرتے ہوئے توحید کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے اقرارکرتے ہیں،میری نماز، میری قربانی،میراجینا،میرامرناسب اللہ ہی کے لئے ہے۔ (الانعام162:6) پھراس کی تائیدمیں میرے آقاﷺکاارشادہے کہ توحیدکی مثال ایسی ہے جیسے ایک مضبوط رسی،جس کاایک سراآسمان میں ہے اور دوسرا زمین میں۔(صحیح بخاری:7373)
اورجوکوئی اللہ اوراس کے رسول کاکہامانے گا،وہ بڑی کامیابی حاصل کرے گا۔(احزاب:71)
جوایمان لائے اورنیک اعمال کرے انہیں ہم یقیناصالحین میں داخل کریں گے۔(العنکبوت:9)
شہادت کے فوری بعداس عہدوپیماں کی اطاعت کے لئے روزانہ پنجگانہ نمازفرض قراردے دی گئی ہے۔نماز،زکو(مال کاحصہ غریبوں کودینا) روزہ(ماہِ رمضان کے روزے ) اور حج استطاعت پرزندگی میں ایک بارحج کرناشامل ہیں۔ان ارکان کی ادائیگی میں انسان کواخلاقیات کابہترین درس دیا گیا ہے، مثلاً رب کریم اپنی مخلوق سے اپنی عبادت میں یکسوئی چاہتاہے، میں نے جنوں اور انسانوں کوصرف اپنی عبادت کے لئے پیداکیا۔(الذاریات:56)
قرآن میں انسانیت کوآپس میں جوڑنے کے لئے ارشادفرماتے ہیں کہ بے شک اللہ انصاف،احسان اورقرابت داروں کودینے کاحکم دیتا ہے(النحل:90) کمزوروں کے حقوق کی پاسداری کاحکم دیتاہے،فطرت کی پاسبانی اورحفاظت کے لئے درخت لگانے،پانی بچانے اور آلودگی سے بچنے کے احکام دیتا ہے۔
میرے آقارسول اکرمﷺنے مخلوقات انسانوں،جانوروں اورفطرت سے محبت کاکیاخوبصورت درس دیاہے:تمام مخلوقات اللہ کاکنبہ ہیں،اوراللہ کے نزدیک سب سے محبوب وہ ہے جواس کے کنبے کے ساتھ بہترسلوک کرے۔(بیہقی،ابن ماجہ)۔اسی لئے غریبوں کی مددکے لئے اپنے طیب اورپاکیزہ مال سے اپنے قریبی عزیزواقارب اورگردونواح کے غریبوں میں زکوٰۃ،صدقہ،اورقرضِ حسنہ کا حکم دیتاہے تاکہ یہ متاثرہ افرادمعاشرہ کی ناہمواریوں سے محفوظ رہ سکیں۔رحم کرنے والوں پررحمان رحم کرتاہے،تم زمین والوں پررحم کرو، آسمان والاتم پررحم کرے گا۔(ترمذی:1924)
(جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • ایران امریکہ مذاکات اس وقت اہم ثابت ہونگے جب برابری کی بنیاد پر ہونگے، علامہ ساجد نقوی
  •  آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی 
  • امام جعفر صادق (ع) کی حیات طیبہ عالم بشریت کیلئے مشعل راہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • ملتان، علامہ شبیر حسن میثمی کی علامہ تقی نقوی سے ملاقات
  •  ایس یو سی کے مرکزی رہنما علامہ شبیر حسن میثمی کا دورہ ملتان، جامعہ مصباح العلوم کے سالانہ جلسے میں شرکت 
  • نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
  • ملتان، علامہ شبیر حسن میثمی کی علامہ تقی نقوی سے ملاقات، بھائی کی وفات ہر اظہار افسوس 
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی کا دورہ لیہ، مرکزی کنونشن کی دعوت دی 
  • ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی