پی ڈی ایم ٹو کا تجربہ ملک کے لیے مزید مہلک ثابت ہو رہا ہے، مسرت جمشید چیمہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لاہور: تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ٹو کا تجربہ، پی ڈی ایم ون کے مقابلے میں زیادہ مہلک ثابت ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں ملک شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ رجیم چینج کے بعد سے 13 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں اور ملک کا ہر شعبہ زوال پذیر ہے، ہم پر مختلف شہروں میں بوگس کیسز بنائے گئے ہیں، جن میں ہمیں عدالتوں کے چکر لگانے پڑ رہے ہیں۔
مسرت چیمہ نے مزید کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، سبسڈی ختم کر دی گئی، زرعی ٹیکس لگایا گیا، اور ڈیزل، بجلی اور یوریا کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، جس نے زرعی شعبے کو بحران میں دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں کورونا اور عالمی مہنگائی کے باوجود غربت کی شرح میں پانچ فیصد کمی آئی تھی، جبکہ رجیم چینج کے بعد سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ ترقی صرف اشتہارات تک محدود ہے جبکہ حقیقت میں تمام صنعتی و تجارتی شعبے مشکلات کا شکار ہیں، عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے کے بجائے، انہیں ریلیف فراہم کیا جانا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکہ کا تجارتی نقصان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ، ڈائریکٹر جنرل ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن
امریکہ کا تجارتی نقصان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ، ڈائریکٹر جنرل ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر جنرل اینگوجیا اوکونجو ویلا کا ایک مضمون شائع ہوا ہے جس کا عنوان ہے “امریکہ تجارت کا سب سے بڑا فاتح ہے” ۔ہفتہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ اس مضمون میں تفصیلی اعداد و شمار کے ذریعے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ امریکہ نہ صرف عالمی تجارتی نظام کا فائدہ اٹھانے والا ملک ہے ، بلکہ خدمات کے شعبے میں بھی اسے واضح برتری حاصل ہے۔
مضون کے مطابق امریکہ کا “تجارتی نقصان کا نظریہ” سراسر بے بنیاد ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی ڈائریکٹر جنرل کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں امریکہ کی خدمات کی برآمدات نے ایک ٹریلین امریکی ڈالر سے تجاوز کیا ، جو عالمی خدمات کی تجارت کا 13 فیصد ہیں۔ بڑی معیشتوں کے ساتھ خدمات کے شعبے میں امریکہ کا تجارتی سر پلس زیادہ ہے
اور 2024 میں اس کا کل سرپلس تقریباً 300 ارب امریکی ڈالر تھا۔
اس سے بھی زیادہ توجہ طلب بات یہ ہے کہ امریکہ کو اعلیٰ اضافی قیمت والی خدمات کے شعبے میں اور بھی زیادہ برتری حاصل ہے۔دانشورانہ املاک کے استعمال اور لائسنس کی فیسوں سے امریکہ کی سالانہ آمدنی 144 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ بنتی ہے جو دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2022 میں امریکہ کی خدمات کی برآمدات نے 4.1 ملین اعلیٰ تنخواہ والی ملازمتوں کو سہارا دیا، جن کی فی گھنٹہ اوسط اجرت مینوفیکچرنگ کے شعبے سے 25 فیصد زیادہ تھی۔