آرمی چیف اور وزیراعظم کوعمران خان کا کوئی بھی خط نہیں ملا، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
آرمی چیف اور وزیراعظم کوعمران خان کا کوئی بھی خط نہیں ملا، وفاقی وزیر رانا تنویر حسین WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
شرقپور شریف(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صنعت وپیدواررانا تنویر نے کہا کہ آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کوعمران خان کا کوئی بھی خط موصول نہیں ہوا۔
اپنے آبائی حلقہ شرقپور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں، ترکیہ کے صدر کا دورہ معاشی طور پر بہت اہم رہا ہے اور اہم ترین معاہدے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک ایک درست معاشی سمت میں گامزن ہو چکا ہے، پی ٹی آئی کے تمام لوگ آپس میں دست و گریباں ہو رہے اور چھوٹے چھوٹے گروپ بن گئے ہیں، جس پارٹی کی بنیاد ملک دشمنی پر ہو اس میں اسی طرح کے گروپ ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر صنعت وپیداوار کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان کو عمران خان کا کوئی بھی خط موصول نہیں ہوا جبکہ پیکا ایکٹ اخبارات اور چینلز کے خلاف نہیں ہے، جو سوشل میڈیا پر گالم گلوچ کرتا ہے پیکا ایکٹ ان کے خلاف ہے، پیکا ایکٹ بانی پی ٹی آئی کے دور میں ڈرافٹ ہوا تھا۔رانا تنویر حسین نے مزید کہا کہ حکومت مذاکرات کی حامی ہے، بانی پی ٹی آئی ہر بات پر یوٹرن لیتے ہیں اور جھوٹ، فتنہ انگیزی کی سیاست کرتے آرہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آرمی چیف اور وزیراعظم خان کا کوئی بھی خط رانا تنویر حسین وفاقی وزیر
پڑھیں:
حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلاء کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے،پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں۔