اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اعلیٰ سطح اجلاس، اسحاق ڈار نیویارک جائینگے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
سٹی 42 : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اعلیٰ سطح اجلاس میں شرکت پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نیویارک جائیں گے.
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار 18 فروری کو طے شدہ "کثیرالطرفہ ازم کی مشق: اصلاحات اور عالمی طرز حکمرانی کو بہتر بنانے" کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اعلیٰ سطح اجلاس میں شرکت کریں گے ۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس چین نے فروری 2025 کے لیے سلامتی کونسل کی اپنی گردشی صدارت میں بلایا ہے, اجلاس کی صدارت چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کریں گے۔
ایپل کے نئے آئی فون 17 کے متعلق اہم خبر
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہےکہ پاکستان چین کے اس بروقت اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے، یہ آج کے پیچیدہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں کثیرالجہتی کی اہم اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
اپنے خطاب میں نائب وزیر اعظم کثیرالجہتی کے اصولوں اور بین الاقوامی امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے فروغ میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کریں گے, اسحاق ڈار 2025-2026 کی مدت کے لیے سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر پاکستان کی ترجیحات کو بھی اجاگر کریں گے، وہ مذاکرات، تعاون اور جامع عالمی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور دیں گے ۔
پانچ پولیس افسروں کو ڈی آئی جی کی پوسٹ مل گئی
UNSC کے اجلاس کے موقع پر، DPM/FM سے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سینئر حکام کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ پاکستان کثیرالجہتی کا مستقل حامی ہے اور عالمی امن، سلامتی اور ترقی کے لیے اجتماعی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ اسحاق ڈار کریں گے کے لیے
پڑھیں:
طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟