جسٹس ہاشم خان کاکڑ بلوچستان ہائیکورٹ میں منعقدہ الوداعی تقریب میں آبدید ہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
جسٹس ہاشم خان کاکڑ بلوچستان ہائیکورٹ میں منعقدہ الوداعی تقریب میں اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکتے اور آبدیدہ ہوگئے،ان کاکہناتھا کہ جب وکالت شروع کی تو مجھے کہا گیا چوکیدار کے بیٹے ہو کہیں ٹھیلہ لگا لو وکالت تمہارے بس کی بات نہیں۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ میں حال ہی میں تعینات ہونے والے جج، جسٹس ہاشم کاکڑ کے اعزاز میں بلوچستان ہائی کورٹ میں الوداعی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر سابق چیف جسٹس ماضی کی تلخ یادیں بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے کہا کہ جب وکالت شروع کی تو مجھے کہا گیا چوکیدار کے بیٹے ہو کہیں ٹھیلہ لگا لو وکالت تمہارے بس کی بات نہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ گھر سے عدالت آنے کے لیے کرائے کے پیسے نہ ہونے کی وجہ کئی بار میلوں کا فاصلہ پیدل طے کرنا پڑتا، شعوری طور پر کبھی کسی کی دل آزاری نہیں کی، کسی کی عزت نفس کو ٹھیس نہیں پہنچایا۔
انہوں نے شرکاء سے جانے انجانے میں ہونے والی کسی بھی غلطی پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ بیٹیاں میرے دل کے بہت قریب ہیں ،قبائلی معاشرے میں بیٹیوں بہنوں سمیت خواتین کو آگے بڑھنے نہیں دیا جاتا جو انتہائی منفی رویہ ہے خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے جو کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جسٹس ہاشم
پڑھیں:
بارکھان میں پنجاب کے 7 رہائشیوں کا قتل، ’شناختی کارڈ انگریزی میں ہونے کی وجہ سے بچ گیا‘
منگل کی شب بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن میں کوئٹہ پنجاب قومی شاہراہ، این 70 پر نامعلوم مسلح افراد نے ناکہ لگا کر کوئٹہ سے فیصل آباد جانے والی بس سے شناختی کارڈز دیکھ کر 7 مسافروں کو بس سے اتارا اور پہاڑوں میں لے جاکر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
واقعے میں جاں بحق افراد کی شناخت عدنان مصطفی، عاشق حسین، شوکت علی، محمد عاشق، عاصم علی، محمد اجمل اور محمد اسحاق کے نام سے ہوئی جو پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: بارکھان میں مسلح افراد نے بسوں سے اتار کر 7 مسافروں کو قتل کر دیا
واقع کے عینی شاہد ذیشان مصطفی کے مطابق 10 سے 12 مسلح افراد نے، جن کے ہاتھوں میں کلاشنکوف رائفلیں تھیں، بس کو روکا اور اس میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 7 افراد کو بس سے اتار لیا جن میں میرا بھائی عدنان مصطفی بھی شامل تھا، ظالموں نے ساتوں افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردیا، میرا شناختی کارڈ انگریزی میں تھا جس کی وجہ سے میں بچ گیا۔
ذیشان مصطفی نے مزید بتایا کہ میں اور میرا بھائی کوئٹہ سے ملتان جارہے تھے۔ ہم پنجاب کے علاقے بورے والا کے رہائشی ہیں۔
متاثرہ بس میں سوار 2 خواتین کے مطابق مسلح افراد بس میں داخل ہوئے اور مسافروں کا شناختی کارڈ دیکھا۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بس سے اتارا اور مار دیا جبکہ خواتین کو چھوڑ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں پنجابیوں کے قتل کے پیچھے کون؟ محسن نقوی پھنس گئے
مقامی افراد کے مطابق رات گئے شدید فائرنگ کی آوازیں سننے کو ملی جبکہ دھماکوں کی آوازیں بھی آئیں جو ممکنہ طور پر راکٹ کی ہوسکتی ہیں۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز، بشمول ایف سی اور لیویز، جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا تعاقب کررہی ہیں۔
واقعے پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ضلع بارکھان میں معصوم اور بے گناہ مسافروں کا دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ قتل قابل مذمت عمل ہے، دہشتگرد معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، امن دشمنوں کا بزدلانہ وار ناقابل برداشت ہے اور اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan BARKHAN FIRING بارکھان بلوچستان فائرنگ