کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے پشتونخوا میپ کے رہنماؤں نے کہا کہ عوام کے ووٹ سے انکار اور فارم 47 کے ذریعے اپنی من پسند افراد کو زر و زور کی بنیاد پر مسلط کرکے غیر آئینی، غیر قانونی، غیر جمہوری حکومت بنی۔ اسلام ٹائمز۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ فارم 47 کی مسلط حکومت سویلین اتھارٹی کے خاتمے، آئین و جمہوریت کو پامال کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ اس حکومت سے جمہوری کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کی توقع دراصل احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔ یہ بات پشتونخوا میپ کے مرکزی رہنماء عبدالرحیم زیارتوال، عبدالحق ابدال، کبیر أفغان و دیگر نے کوئٹہ میں کارکنوں کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیکا سیاہ قانون، 26ویں آئینی ترمیم، طلباء تنظیموں کی سیاست پر قدغنیں دراصل آمرانہ دور کی عکاسیت کرتی ہے۔ جمہوری لبادے میں آمرانہ اقدامات جمہور کے نام پر سیاست کرنیوالی جماعتوں کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی نازک ہے۔ ملک جن ہمہ جہت بحرانوں سے دوچار ہے۔ اس کی بنیادی وجہ عوام کے ووٹ سے انکار اور فارم 47 کے ذریعے اپنی من پسند افراد کو زر و زور کی بنیاد پر مسلط کرکے غیر آئینی، غیر قانونی، غیر جمہوری طرز حکمرانی ہے۔ جب تک آئین کی بالادستی، جمہور کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی خودمختاری کو تسلیم اور ہر ادارے کا آئینی دائرہ کار میں اپنے فرائض سرانجام دینے، عوام کے ووٹ کی پرچی کا احترام نہیں کیا جاتا اس وقت تک ملک کے ہمہ جہت بحرانوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار

نیویارک: نائب وزیراعظم  اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے جب کہ پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور عالمی امن وسلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان افغانستان کی معاشی ترقی میں تعاون کرتا رہے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کثیرالجہتی پر عمل اور گلوبل گورننس میں بہتری کے عنوان سے اجلاس میں خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہاکہ چین کی سلامتی کونسل کے اہم اجلاس کی صدارت کرنا خوش آئند ہے، پاکستان اور چین کو اجلاس کی صدارت پر مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب عالمی سطح پر شدید بحران ہیں، ان بحرانوں نے یو این چارٹر کے تحت قائم ورلڈ آرڈر کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں 15 ماہ بعد جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان امید کی کرن ہے، غزہ کے عوام کی فوری امداد کا مطالبہ کرتے ہیں، جبکہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج ہے، پاکستان کو سرحد پار سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہر ضروری اقدام کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم ٹی ٹی پی اور افغان سرزمین سے دہشت گردی کا سامنا ہے، پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے مفاد میں ہے، عالمی امن اور سلامتی کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا اسٹرکچر توڑنے کی نہیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، گلوبل گورننس آرکیٹیکچر میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تمام تر اقدامات کررہا ہے، دہشت گردی پوری دنیا کیلئے چیلنج ہے، دنیا کو ڈبل اسٹینڈرڈ سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔

اس سے پہلے اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگر 2017 میں ان کی بات پر عمل کر لیا جاتا تو 5برس تک کشکول لے کر نہ پھرنا پڑتا۔ 2017ء میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، لیکن اس کے بعد ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر جا پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی پیچیدگیوں کے باوجود پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔
انہوں نے معیشت کی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئی ہے، پالیسی ریٹ کم ہوا ہے اور معاشی استحکام کے آثار نمایاں ہیں۔ 2013 کے انتخابات سے قبل پاکستان کو معاشی عدم استحکام کا شکار ملک تصور کیا جاتا تھا، مگر ہم نے الیکشن جیت کر صرف 3سال میں اقتصادی اشاریے بہتر کر دیے گئے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013 سے 2017 کے درمیان مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد پر آ گئی تھی، شرح سود کم ہو کر 5 فیصد رہ گئی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف بھاری اخراجات کے ذریعے ملک میں امن بحال کیا گیا، آپریشن ضربِ عضب اور ردالفساد کے نتیجے میں کراچی کی روشنیاں لوٹ آئیں اور پہلی مرتبہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف کا پروگرام بھی مکمل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کی تعریف کر رہے تھے، یہاں تک کہ پاکستان کو 2030 تک جی 20 ممالک میں شامل ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی، تاہم 2018 میں حکومت کی تبدیلی اور اس کے بعد آنے والے برسوں میں ملک کی معیشت کمزور ہو کر 47 ویں نمبر پر چلی گئی اور دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2022 میں جب پی ڈی ایم حکومت نے اقتدار سنبھالا تو ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا پڑا۔ اگر 2017 میں ان کے مشورے پر عمل کر لیا جاتا تو پاکستان کو یہ مشکلات نہ دیکھنی پڑتیں۔
انہوں نے  کہا کہ جب 2023 میں انہیں دوبارہ موقع ملا تو معیشت کو استحکام کی طرف لے جایا گیا، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 6.4 فیصد ہو گئی، شرح سود 22 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد پر آ گئی، زرمبادلہ ذخائر اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ اب عالمی ادارے دوبارہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کو سراہنے لگے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے دہشت گردی کے مسئلے پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھاری مالی وسائل فراہم کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ملک محفوظ ہوا تھا، تاہم اب دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے اور اس کا سبب پالیسیوں میں عدم تسلسل ہے۔ پچھلی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ سمجھوتے کیے، جس کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث افراد کو رہا کیا گیا اور نتیجتاً ملک میں عدم استحکام پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت کسی کی اجارہ داری نہیں بلکہ بار بار تبدیل ہوتی رہتی ہے، مگر ہر کسی کو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پچھلی حکومت معیشت کو 24 ویں سے 20 ویں نمبر پر لے جاتی تو وہ اس کی تعریف کرتے، مگر انہوں نے پاکستان کو 47 ویں معیشت بنا دیا، جس کی کوئی ستائش نہیں کی جا سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • خطے کی سلامتی کیلئے ہمسایہ ممالک کو اقدامات اٹھانے چاہئیں، ایرانی صدر
  • عالمی طاقتیں تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، ڈاکٹر فائی
  • حکومت میں آ کر 26ویں آئینی ترمیم کو ختم کریں گے ،عمر ایوب
  • حکومت میں آ کر 26ویں آئینی ترمیم ختم کریں گے،عمرایوب
  • دہشت گردی پوری دنیا کیلئے بڑا چیلنج ، عالمی امن وسلامتی کیلئے اجتماعی اقدامات درکارہیں،اسحاق ڈار
  • غیر جمہوری اقدامات کیخلاف پر فارم پر آواز اٹھائینگے، ساجد ترین
  • 5 برس میں برآمدات 30 ارب سےبڑھا کر 60 ارب تک لے جائیں گے ؛ وزیر خزانہ
  • مودی حکومت آئینی ادارہ پر اپنا کنٹرول چاہتی ہے، کانگریس
  • خیبر پختونخوا ناقص طرز حکمرانی کی زد میں!
  • حکومت میں آ کر 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کریں گے: عمر ایوب