گلگت، اسماعیلی کمیونٹی کے قائدین کی مرکز امامیہ آمد
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی نے اسماعیلی وفد کی یہاں مرکز میں تشریف آوری اور امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کی ولادت باسعادت کی مبارک باد دینے پر پوری ملت تشیع کی جانب سے ان کا شکریہ ادا کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
اسماعیلی برادری کے قائدین کی مرکز امامیہ گلگت آمد
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد کا مرکز امامیہ کا دورہ
اسلام ٹائمز۔ اسماعیلی ریجنل کونسل گلگت کے ایک نمائندہ وفد نے آج مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت میں قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی اور ان کے ساتھ شریک مرکزی انجمن امامیہ کے عہدیداران کے ساتھ ملاقات کی۔ اس دوران اسماعیلی ریجنل کونسل کے وفد نے 15 شعبان المعظم حجت خدا امام مہدی (عج) کی ولادت و باسعادت کی مناسبت سے قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی اور پوری ملت تشیع کو ہدیہ تبریک پیش کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے عوام کو اس دن کی فیوض و برکات سے مستفید ہونے کی دعا کی۔ اسماعیلی وفد کے قائدین نے بلتستان کے ہونہار زاکر اہلبیت علیہ السّلام مشہور و معروف منقبت و نوحہ خواں خواجہ علی کاظم، سید جان علی اور خواجہ ندیم کی المناک شہادت پر غم زدہ خاندان اور پوری ملت تشیع کو تعزیت و تسلیت کا اظہار بھی کیا۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گلگت، ایم ڈبلیو ایم کا معدنیات کے معاملے پر تحریک چلانے کا اعلان
اجلاس میں مزید کہا گیا کہ مائنگ اینڈ کنسیشن رول میں پہلے سے ہی تحفظات موجود تھے اب اس میں ہونے والی ترمیم کا موجودہ حکومتی اراکین اور گورنر کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے۔ پالیسی لیول کی چیزوں کو اسمبلی میں لائے اور پبلک کئے بغیر منظور کرانا ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کی سیاسی کونسل کا اجلاس سیکرٹری سیاسیات و رکن جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری کی قیادت میں گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما غلام عباس، سابق رکن اسمبلی حاجی رضوان، عارف حسین قنبری، مطہر عباس و اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال، امن و امان، عوامی مسائل اور دیگر اہم ایشوز پر گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ، منجمد ترقیات، ہڑتال پر بیٹھے وکلاء کے مطالبات، سوست پورٹ پر مقامی تاجروں کے ساتھ جاری ناروا سلوک، وسائل کی غیر منصافہ تقسیم، مختلف علاقوں کے ساتھ معاندانہ سلوک اور خطے کی معدنیات کو عوام سے چھیننے کے حوالے جاری عوام دشمن فیصلوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ گلگت بلتستان کی معدنیات پر یہاں کے عوام کا حق ہے، گزشتہ سال سے عام عوام کو مختلف حربوں کے ذریعے مائننگ سے روکنے کی کوشش ہوتی رہی اور اب عالمی سرمایہ کاروں کو لانے کی وفاقی کوشش کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگی۔
اجلاس میں مزید کہا گیا کہ مائنگ اینڈ کنسیشن رول میں پہلے سے ہی تحفظات موجود تھے اب اس میں ہونے والی ترمیم کا موجودہ حکومتی اراکین اور گورنر کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے۔ پالیسی لیول کی چیزوں کو اسمبلی میں لائے اور پبلک کئے بغیر منظور کرانا ناقابل قبول ہے۔ معدنیات ہی اس خطے کا اہم ترین پوٹینشل ہے جسے چھینے نہیں دیا جا جائے گا۔ اسی طرح گرین ٹورزم بھی عوامی خواہشات کے برخلاف لائی گئی اور مزید آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے تو وسیع پیمانے پر عوامی ردعمل آئے گا۔ اجلاس میں دیامر متاثرین ڈیم کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر متاثرین کے مطالبات کو حل کیے جائیں۔ دھرنوں اور سختی کی نوبت تک آنے کا ذمہ دار واپڈا حکام ہیں جنکی غفلت کے سبب دیامر کے عوام پر ظلم ہوا ہے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ رواں سال سوست بارڈر پر مقامی تاجروں کے لیے رکاوٹ پیدا نہ کریں اور تجارت مواقف ماحول بنایا جائے۔
اجلاس میں صوبے میں جاری مس ڈیلیورنس، مس گورننس اور یکطرفہ ٹریفک کی ذمہ داری رجیم چینج کو قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ ذمہ داران صوبے میں جاری جانبدارنہ اور یکطرفہ معاملات کو درست کریں ورنہ ہر سطح پر احتجاج بلند کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں جاری مظالم پر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ سب ریاستی اداروں کے ایما پر ہو رہے ہیں۔ اور یہ چیزیں جاری رہیں تو عوام میں مایوسی میں اضافے کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد بھی بڑھے گا۔ اس کے نتیجے میں وہ گہرا دراڑ پڑے گا جسے حکومت بھر نہیں سکے گی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کی حساسیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سکیورٹی امور پر توجہ دی جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا معدنیات اور دیگر ایشیوز کے حوالے سے گلگت بلتستان کی تمام جماعتوں، حقوق کے لیے جاری تنظیموں، ایکشن کمیٹی اور انجمنوں کے ساتھ ملکر تحریک چلائی جائے گی۔