انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ یہ شعبہ نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی سطح پر بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے فعال کردار ادا کر رہا ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی اسکی کارکردگی نمایاں ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی

اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی جانب سے "Interfaith Dialogue: Foundation of Peacebuilding" کتاب کی رسم رونمائی جامعہ باب العلم کے محبوب ملت ہال بٖڈگام میں بڑی تزک و احتشام سے منعقد کی گئی۔ اس اہم تقریب میں وادی اور بیرون وادی سے متعدد نامور شخصیات نے شرکت کی اور انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی اہمیت اور اس کے امن و ہم آہنگی کے فروغ میں کردار کی بھرپور سرہانہ کی۔ مہمانانِ گرامی نے اس کتاب کو بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا، جس میں مختلف مذاہب کے درمیان گفت و شنید اور اتحاد کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اس موقع پر انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ یہ شعبہ نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی سطح پر بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے فعال کردار ادا کر رہا ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی اس کی کارکردگی نمایاں ہے۔ مہمانان نے کتاب کے ایڈیٹر آغا منتظر مھدی اور خیر النساء آغا کی سراہنا کی۔ تقریب میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی اور کتاب کی سرہانہ کی، ان میں میر واعظ کشمیر مولانا ڈاکٹر محمد عمر فاروق، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، سوامی ہری پرساد، پرشانت کمار، پروفیسر حامد نسیم رفیع آباد، ستیش مالدار، ستندر سنگھ، مولانا مسرور عباس انصاری، بشارت مسعود، رویندر پنڈتہ، بھکُو سنگسینا اور شنتا مانتو شامل تھے۔ مہمانانِ گرامی نے انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کی جانے والی تقریبات کی تعریف کی اور کہا کہ یہ شعبہ بین المذاہب مکالمہ، امن اور ہم آہنگی کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے، جو معاشرتی سطح پر مثبت اثرات مرتب کر رہا ہے۔ اس طرح کی کوششیں نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی امن و محبت کے پیغام کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوں گی۔.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کی کارکردگی ہم آہنگی کے کر رہا ہے

پڑھیں:

امام بخاریؒ ایک نابغہ روز گار محدث

بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ بصارت سے تہی تھے،لیکن یہ کامل سچ نہیں ہے ہے البتہ یہ بات کسی حد تک تسلیم کی جاتی ہے کہ وہ بچپن میں میں کچھ عرصہ کے لئے اس محرومی کا شکار رہے مگر ایک راستباز ماں جو صوم صلوٰۃ اور ذکر اذکار کی خوگر تھیں اور مستجاب الدعوات تھیں ان کی مانگی دعائوں سے ان کے در یتیم کو رب لم یزل نے بصارت کی نعمت لوٹادی اور پھر غیر معمولی حافظہ رکھنے والا یہ نابغہ روزگار بچہ وقت کا امام بنا۔محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ البخاری جن کی کنیت ابو عبداللہ تھی، ماہ شوال کی 13تاریخ 194ہجری میں بخارہ موجودہ ازبکستان میں پیدا ہوئے،بچپن ہی میں باپ کے سایہ عاطفت سے محروم ہوگئے نیک و پارسا ماں جو اپنے بچے کی غیر معمولی عادات سے آشنا تھیں انہوں نے ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائی جس کی وجہ سے ہونہار فرزند نے سولہ برس کی عمر میں ہی احادیث جمع کرنے کے لئے مکہ اور مدینہ ہی نہیں بلکہ شام و عراق اور گہوارہ علم مصر کا سفر کیااور جہاں جہاں کسی محدث کا پتہ پایا ان کی خدمت میں حاضری دی۔
تدوین احادیث کے جمع کرنے پر جو محنت و مشقت امام بخاری ؒنے کی شاید ہی کسی اور نے کی ہو، امام بخار یؒ کی سب سے بڑی دینی خدمت یہی ہے کہ انہوں نے گہری تحقیق کے عمل سے اپنی کتاب’’صحیح البخاری‘‘ مرتب کی جو مسلک اہل سنت کے نزدیک حدیث کی سب سے مستند کتاب مانی جاتی ہے،بلکہ قرآن کریم کے بعد علوم اسلامیہ کا عظیم سرمایہ تصور کیا جاتا ہے۔ صحیح بخاری میں موجود احادیث کی تعداد تکراریعنی بار بار مختلف مقامات پر دہرائی جانے والی احادیث جنہیں حدیث کی اصطلاح میں’’تکرار حدیث‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے، کے بعد تقریبا ًسات ہزار دو سو پچھترہے، جو انتہائی سخت شرائط کے ساتھ جمع کی گئی ہیں،امام بخاریؒ کو محدثین اور راویان حدیث کے حالات کی جانکاری میں مہارت حاصل تھی۔آپ نے راویوں کی جانچ کے لئے سخت اصول وضع کئے، یہی وجہ ہے کہ امام بخاریؒ کی جمع کردہ احادیث کو معتبر اور اعلیٰ درجے کی احادیث مانا آتا ہے۔اس بارے ان کی کتاب’’التاریخ الکبیر‘‘ بہت اہم گردانی جاتی ہے،جس کا شمار امام بخاریؒ کی اولین کتب میں ہوتا ہے۔یہ وہ اہم ترین کتاب ہے جس میں آپ نے احادیث نبویﷺ کے راویوں کی جرح و تعدیل کے اصول مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حالات زندگی، ان کے ثقہ یا ضعیف ہونے اور ان کی علمی بساط کا تذکرہ کیا ہے۔
اس کتاب میں چالیس ہزار کے لگ بھگ راویوں کا ذکر حروف تہجی کی ترتیب سے کیا ہے،ہر راوی کے نام و نسب، کنیت، اس کے علمی مرتبہ، اساتذہ، تلامذہ اوران کے ثقہ یا ضعیف ہونے کا حوالہ دیا ہے۔اس حوالے سے ان کی دیگر کتب ’’التاریخ الااوسط‘‘ ’’الادب المفرد‘‘ اور’’خلق افعال العباد‘‘ بھی بہت اہم ہے جو مسلم عقائد سے متعلق تحریر کی گئی ہے،جس میں انسان کے اعمال و افعال، تقدیر اور جبرو اختیار پر بحث کی گئی ہے۔امام بخاری ؒکا نقطہ نظر یہ ہے کہ’’انسان مجبور نہیں ہے بلکہ اللہ نے اسے ارادہ اور اختیار تفویض کیا ہے‘‘ یہ دراصل جبریہ(جو انسان کو مجبور محض قرار دیتے تھے) اور قدریہ (جن کا کہنا تھا کہ انسان اپنے اعمال و افعال کا خودخالق ہے)کے نقطہ نظر کے رد عمل کے طور پر لکھی۔اسی طرح امام نے معتزلہ کے نظریات کو بھی رد کردیا جویہ کہتے تھے کہ’’انسان اپنے افعال کا خود مالک ہے‘‘ امام نے جہمیہ کے اس عقیدے کو بھی باطل قرار دیا جو کہتے تھے کہ’’قرآن مخلوق ہے‘‘۔
بہرحال یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مذکورہ کتاب حدیث، عقیدہ اور علم الکلام میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بنیادی متن کی حیثیت رکھتی ہے،اس کتاب نے اشعریہ اور ماتریدیہ جیسے کلامی مکتب پر بھی اثرات مرتب کے،جبکہ ’’الادب المفرد‘‘امام کی ایسی تصنیف جو مرقع حسن اخلاق ہے اور اس میں معاشرتی آداب سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے،یہ کتاب صحیح البخاری کا حصہ نہیں ہے ، اس موضوع یکسر مختلف ہے اس میں والدین کے ساتھ حسن سلوک ،ان کی اطاعت، خدمت اور فضیلت کو موضوع بنایا گیا ہے۔اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ عزیزو اقارب کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیا ہونی چاہئے، سماج میں رہنے اور عام لوگوں کے ساتھ برتائو کے طور طریقے کیا ہیں اور انسان کے اپنے کردار کو کس طرح کا ہونا چاہیئے۔غرض یہ کتاب اسلامی اخلاقیات کا مجموعہ ہے جس میں زندگی کے تمام پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی ہے اور ہر طبقہ کے افراد کے لئے الگ الگ بیان کیا گیا ہے ۔اس کتاب میں احادیث نبی ﷺسے ایسی احادیث چن کر شامل کی گئی ہیں جو بالکل سادہ اور عام فہم ہیں۔امام بخاریؒ کو فقہی مسائل کے حوالے سے اختلافات کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں انہیں جلاوطنی اختیار کرنی پڑی اور اسی ملک بدری کی حالت میں انہوں نے سمرقند سے متصل ایک دیہات خرتنگ میں 256ہجری میں وفات پائی۔

متعلقہ مضامین

  • ممتاز عالم دین اور جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی کا خصوصی انٹرویو
  • پنجاب: بیشتر اضلاع میں بارشیں، پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
  • وادی کشمیر میں اپنی نوعیت کی پہلی و منفرد بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد
  • کوئٹہ سمیت شمالی بلوچستان میں موسم سرد
  • پاکستان اور چین کا قریبی اسٹریٹجک رابطے و ہم آہنگی برقرار رکھنے پر اتفاق
  • سعودی عرب امن، خوشحالی، استحکام اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اہم وکیل ہے، عطا تارڑ
  • سعودی عرب امن، خوشحالی، استحکام اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اہم وکیل ہے: عطا تارڑ
  • قرآن ہمارا عقیدہ پر ایک تبصرہ
  • امام بخاریؒ ایک نابغہ روز گار محدث
  • کتاب ہدایت