وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ یہ شعبہ نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی سطح پر بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے فعال کردار ادا کر رہا ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی اسکی کارکردگی نمایاں ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
وادی کشمیر میں بین المذاہب ہم آہنگی پر لکھی کتاب کی رسم رونمائی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی جانب سے "Interfaith Dialogue: Foundation of Peacebuilding" کتاب کی رسم رونمائی جامعہ باب العلم کے محبوب ملت ہال بٖڈگام میں بڑی تزک و احتشام سے منعقد کی گئی۔ اس اہم تقریب میں وادی اور بیرون وادی سے متعدد نامور شخصیات نے شرکت کی اور انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی اہمیت اور اس کے امن و ہم آہنگی کے فروغ میں کردار کی بھرپور سرہانہ کی۔ مہمانانِ گرامی نے اس کتاب کو بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا، جس میں مختلف مذاہب کے درمیان گفت و شنید اور اتحاد کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اس موقع پر انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ یہ شعبہ نہ صرف مذہبی بلکہ سماجی سطح پر بھی بین المذاہب ہم آہنگی کے لئے فعال کردار ادا کر رہا ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی اس کی کارکردگی نمایاں ہے۔ مہمانان نے کتاب کے ایڈیٹر آغا منتظر مھدی اور خیر النساء آغا کی سراہنا کی۔ تقریب میں جن اہم شخصیات نے شرکت کی اور کتاب کی سرہانہ کی، ان میں میر واعظ کشمیر مولانا ڈاکٹر محمد عمر فاروق، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، سوامی ہری پرساد، پرشانت کمار، پروفیسر حامد نسیم رفیع آباد، ستیش مالدار، ستندر سنگھ، مولانا مسرور عباس انصاری، بشارت مسعود، رویندر پنڈتہ، بھکُو سنگسینا اور شنتا مانتو شامل تھے۔ مہمانانِ گرامی نے انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کی جانے والی تقریبات کی تعریف کی اور کہا کہ یہ شعبہ بین المذاہب مکالمہ، امن اور ہم آہنگی کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے، جو معاشرتی سطح پر مثبت اثرات مرتب کر رہا ہے۔ اس طرح کی کوششیں نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی امن و محبت کے پیغام کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوں گی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انجمن شرعی شیعیان کے شعبہ بین المذاہب کی کی کارکردگی ہم آہنگی کے کر رہا ہے
پڑھیں:
سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
اسلام ٹائمز: رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مودی حکومت کے اشاروں پر مجھے خاموش نہیں کیا جاسکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا، میں اس دن خاموش ہونگا جب دفعہ 370 بحال ہوجائیگی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہو جائیں گے۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی
جموں و کشمیر کی حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے سرینگر سے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ دفعہ 370 بحال ہونے تک کوئی بھی الزام یا مقدمہ انہیں خاموش نہیں کرے گا۔ یہ اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) کی جانب سے ان کے اور ان کے پانچ قریبی رشتہ داروں کے خلاف زمین کے معاوضے کی دھوکہ دہی کے الزام میں چارج شیٹ داخل کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی جو 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آواز اٹھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ انکے اور انکے رشتہ داروں کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ انہیں دفعہ 370 کی بحالی، اقلیتوں اور مسلمانوں کے حقوق اور وقف ایکٹ جیسے مسائل کے بارے میں بولنے کے بارے میں خاموش کرانے کی "بچگانہ کوشش" ہے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے اپنی رہائشگاہ پر آج ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ الزامات اور "غیر مصدقہ" چارج شیٹ اے سی بی جیسی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے مودی حکومت کی طرف سے انہیں دھمکانے کی دانستہ کوشش ہے۔
آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا "مجھے خاموش نہیں کیا جا سکتا اور نہ ڈرایا جا سکتا ہے، میں اس دن خاموش ہوں گا، جب دفعہ 370 بحال ہو جائے گی، مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم بند ہو جائیں گے اور جموں و کشمیر کے آئینی حقوق بحال ہوجائیں گے۔" انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد کو نہیں روکیں گے اور جموں و کشمیر کے لوگوں اور بھارت میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے جمہوری طریقے سے بات کریں گے، کیونکہ ان کا مکتب انہیں قربانی، جدوجہد اور درد کو برداشت کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا مکتب مجھے تعلیم دیتا ہے کہ حق بات کہوں، چاہے اس کے لئے مجھے سر کٹانا کیوں نہ پڑے۔ سید روح اللہ مہدی نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ کے بارے میں قرارداد نہ لانے پر اپنی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا، جسے حالیہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا تھا۔
کشمیر اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر، جو کہ ایک تجربہ کار نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور بڈگام حلقہ سے قانون ساز ہیں، نے حال ہی میں منعقدہ اسمبلی اجلاس میں قرارداد یا بحث کی اجازت نہیں دی تھی، یہ بتاتے ہوئے کہ یہ ایکٹ زیر سماعت تھا، کیونکہ تمل ناڈو حکومت نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اس حوالے سے آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ اسمبلی اس ایکٹ پر بحث کرسکتی تھی اور اس پر قرارداد پاس کرسکتی تھی، جسکا مطلب صرف اپنی رائے کا اظہار کرنا ہے، چاہے وہ زیر سماعت ہو۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد قانون سازی نہیں ہے بلکہ یہ صرف ایک رائے ہے۔ ریاست کی بحالی پر انہوں نے کہا کہ ریاست کو آسانی سے واپس نہیں کیا جائے گا، ہمیں غیر فعال طور پر انتظار نہیں کرنا چاہیئے تھا، ہمیں سیاسی طور پر متحرک ہونا چاہیئے تھا۔ ویڈیو کی صورت میں مکمل پریس کانفرنس پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial