مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا پروفیسر گرفتار، ملازمت سے معطل
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع ملاکنڈ میں لیویز فورس نے سرکاری درسگاہ یونیورسٹی آف مالاکنڈ کے ایک پروفیسر کو یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا ہے۔
مالاکنڈیونیورسٹی میں جنسی حراسانی سکینڈل سامنے آیا ہے جس سے رپورٹ کے باجود بھی انتظامیہ چھپانے کی کوشش کری رہی تھی۔ تاہم متاثرہ طالبہ کی شکایت پر لیویز نے رپورٹ درج کرکے پروفیسر کو گرفتار کیا ہے۔
لیویز ذرائع کے مطانق تھانہ بائزئی نے شعبہ اردو کی طالبہ کی شکایر پر رپورٹ پر مطالعہ پاکستان کے پروفیسر کو گرفتارکیا۔ ان کے خلاف درج مقدمے میں 365b.
ہراساں کرنے کا واقعہ ہے کیا؟
ذرائع کے مطابق یہ ایشو کافی وقت سے یونیورسٹی انتظامیہ کے نوٹس میں تھی۔ اور متعلقہ پروفیسر کو باقاعدہ طور پر خبردار بھی کیا گیا تھا۔
ایک باخبر ذرائع نے بتایا کہ پروفیسر اور اردو کے طالبہ میں کچھ حد تک رابطہ تھا، لیکن معاملہ تب خراب ہوا جب لڑکی کی منگنی کی اطلاع پروفیسر کو ہوئی۔ جس پر وہ سخت ناراض تھا۔
لیویز کے مطابق لڑکی نے پروفیسر کو رابطے سے منع کیا۔ لیکن وہ باز نہیں آ رہا تھا اور لڑکی کو پیچھا کرتا تھا۔ جس کی وجہ سے لڑکی نے معاملہ یونیورسٹی پروسٹ کے سامنے اٹھایا۔
ذرائع نے بتایا کہ پروسٹ نے پروفیسر کو بلا کر انہیں واقعے سے آگاہ کیا اور لڑکی سے دور رہنے کی ہدایت کی، تاہم کوئی کارروائی نہیں کی۔ جس پر پروفیسر غصے میں آگیا اور اسلحہ لے کر لڑکی کے گھر پہنچ گیا اور لڑکی سے شادی کا دعوی کرکے بتایا کہ وہ اس کی بیوی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ لڑکی کے گھر پروفیسر پر تشدد کیا گیا اور یونیورسٹی کی مداخلت پر لیویز نے انہیں وہاں سے نکال لیا۔ ذرائع کا بتانا ہے پروفیسر کو کل عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ تاہم مالاکنڈ یونیورسٹی کی جانب سے ابھی تک کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
کمیٹی تشکیلیونیورسٹی کے کچھ باخبر ذرائع بتاتے ہیں کہ گرفتار پروفیسر سے ویڈیوز اورتصاویر برآمد ہوئی ہیں، تاہم ابھی تک پولیس یا لیویز نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین، جو سرکاری جامعات کے چانسلر بھی ہیں، نے ملاکنڈ یونیورسٹی طالبہ ہراسگی کے معاملے کانوٹس لے لیا ہے۔ اور واقعے کی پوری اور شفاف تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
یہ کمیٹی ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمنسٹریشن آصف رحیم اور اے آئی جی سٹیبلشمنٹ سونیا شمروزپر مشتمل ہے۔انکوائری افسران کو جائے وقوعہ کادورہ کرکے اصل حقائق سامنے لانے اور تمام اسٹیک ہولڈرز بیانات لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کمیٹی 15 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔
یونیورسٹی کا مؤقف
ہراسگی کے اس واقعے پر یونیورسٹی نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے ایک ملازم سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے، اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری اور سخت اقدامات کیے ہیں۔ ملزم کا طالبہ کے گھر جاکر اس سے شادی رچانے کی کوشش کی۔ ملزم کو سرِدست معطل کر دیا گیا-
اس کے بعد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں شکایت کنندہ کو personal hearing کا موقع دیا گیا۔ اب کمیٹی اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے، جنہیں تادیبی کارروائی کے لیے سینڈیکیٹ کو بھیجا جائے گا۔
یونیورسٹی آف ملاکنڈ غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور تمام دستیاب شواہد کی روشنی میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
یونیورسٹی ہمیشہ سے محفوظ اور مساوی تعلیمی ماحول کی فراہمی کو اولین ترجیح دیتی رہی ہے اور اس مقصد کے لیے نامزد افسران تعینات کیے گئے ہیں، جو طلبہ کو بروقت مدد فراہم کرتے ہیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی ہے اور ایک محفوظ، منصفانہ، اور شفاف تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پروفیسر کو بتایا کہ کے لیے رہی ہے
پڑھیں:
پی ٹی آئی قیادت کا بانی چیئرمین کو منانے اور اراکین کو برقرار رکھنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی قیادت کا بانی چیئرمین کو منانے اور اراکین کو برقرار رکھنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے بانی پارٹی کو ایک بار پھر منانے کی کوشش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت نے بانی کے حکم کے باوجود ایم این ایز اور سینیٹرز کو فوری طور پر نکالنے کے بجائے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، بانی پی ٹی آئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے بعد پارٹی سے رابطہ نہ رکھنے والے اراکین کو نکالنے کا حکم دیا تھا۔ تاہم، قیادت نے اس معاملے پر فوری کارروائی کے بجائے ذیلی کمیٹی کے ذریعے سفارشات مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ذیلی کمیٹی اپنی سفارشات اڈیالہ جیل میں بانی کو پہنچائے گی، جہاں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
تاہم، پی ٹی آئی قیادت اس وقت کسی بھی ایم این اے یا سینیٹر کو پارٹی سے نکالنے کے حق میں نہیں۔پارٹی کے اندر موجود قیادت اور ذرائع کے مطابق، اگر اراکین کو پارٹی سے نکالا گیا تو ان کی نشستیں حکومت کے پاس جا سکتی ہیں، جس سے پارٹی کو مزید نقصان ہو سکتا ہے۔ قائدین کا ماننا ہے کہ اگر ایک بار یہ سلسلہ شروع ہو گیا تو رکنا مشکل ہو جائے گا۔ اراکین کی بھی یہی رائے ہے کہ اپنی نشستیں محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ کسی کو پارٹی سے نہ نکالا جائے۔