ہم غلط جانب جا چکے، ٹیکسز میں کمی کرنی چاہیے، چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک میں ٹیکسز کی شرح زیادہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے ٹیکسز اسٹرکچر میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ معاشی گروتھ کو روک کر استحکام کی جانب بڑھنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
اتوار کو ایک نجی ٹی وی کے مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ حکومت کو معاشی ترقی کی جانب محتاط اور بتدریج آگے بڑھنا چاہیے، ہم ٹیکسز کی شرح میں تبھی کمی لا سکتے ہیں جب ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ ’ اگر ’گرؤتھ پریشر‘کو صحیح طریقے سے جانچا نہیں گیا، تو یہ انتہائی خطرناک صورت حال اختیار کر جائے گا۔
مباحثے میں راشد محمود لنگڑیال نے معاشی چیلنجز پر کھل کر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے اور فیصلہ سازوں میں یہ سوچ موجود ہے کہ ہمیں محتاط انداز میں ترقی کی جانب بڑھنا ہوگا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ستمبر 2024 میں حاصل کی گئی 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی مدد سے پاکستان بحالی کی مشکل راہ پر گامزن ہے۔
پاکستان نجکاری کے عمل کو تیز کرکے آمدنی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن قومی ایئر لائن، پی آئی اے کی نجکاری اور دارالحکومت کے ہوائی اڈے کو آؤٹ سورس کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
مباحثے میں عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب، لکی سیمنٹ کے سی ای او محمد علی ٹبہ، ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل اور پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک بھی شریک ہوئے اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں ۔
مباحثے میں راشد محمود لنگڑیال نے مزید کہا کہ ہمیں گرؤتھ میں جاتے ہوئے احتیاط سے کام لینا ہوگا، ہمارے لیے بہتر یہی ہے کہ ہم آہستہ آہستہ استحکام کے طرف جائیں۔حکومت کی سائیڈ پر بھی یہ احساس موجود ہے۔ دیکھنا ہے کہ گرؤتھ کی طرف جاتے ہوئے اس کی رفتار کیا رکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گروتھ کو روک کر استحکام کی طرف جانے کے نتائج معاشرے کے لیے ٹھیک نہیں ہوں گے، تاثر ہے کہ گروتھ کے فوائد عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ استحکام کی طرف جاتے ہوئے گروتھ کو نہیں روکنا ہے، میں اس بات کو مانتا ہوں کہ ہمارے ٹیکسیشن اسٹرکچر میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے وہ نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایف بی آر میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کی کہ ان سے ٹیکس وصول کرے، ہم غلط جانب جا چکے ہیں، ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہیے۔ ٹیکس جی ڈی پی تناسب بہتر کریں گے تو ٹیکس کی شرح میں کمی آئے گی، ہمیں اس وقت ٹیکس بیس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ٹیکس ٹیکسیشن جی ڈی پی جی ڈی پی گروتھ چیئرمین راشد محمود لنگڑیال فیڈرل بورڈ آف ریونیو گروتھ نتائج وصولی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر ٹیکس ٹیکسیشن جی ڈی پی جی ڈی پی گروتھ چیئرمین راشد محمود لنگڑیال فیڈرل بورڈ ا ف ریونیو گروتھ نتائج وصولی راشد محمود لنگڑیال نے ایف بی ا ر نے کہا کہ جی ڈی پی کی جانب
پڑھیں:
قانون سازی پر کنفیوژن سے نکلنے کیلئے پارلیمنٹ موجود ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی
قانون سازی پر کنفیوژن سے نکلنے کیلئے پارلیمنٹ موجود ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اب کی بار بھی بل اور منی بل کنفیوژن ہے، شبلی فراز نے کہا کہ کوئی بھی چیز جوٹیکسیشن سے متعلق ہو وہ منی بل ہے، ججز سے متعلق بل پر بھی کہا گیا یہ منی بل نہیں، قانون سازی پر کنفیوژن سے نکلنے کیلئے ہی پارلیمنٹ موجود ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کی صدارت سلیم مانڈوی والا نے کی۔ وزیر خزانہ اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی اجلاس میں شریک تھے، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025غور کیلئے پیش کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئین میں بل سے متعلق بہت واضح تعریف موجود ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئین ریڈ سے متعلق تو کوئی ٹیکس تبدیل نہیں ہو رہا ہے۔ جس پر وزیرخزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ ٹیکس میں تبدیلی ہورہی ہے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس بل سے متعلق صورتحال واضح نہیں ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بل سے متعلق اٹارنی جنرل سے صورتحال پرمقف لے لیں، آئین میں لکھا ہے کہ بل پراسپیکر کی رائے لی جائے۔
انہوں نے کہا کہ بینکنگ کمپنیز سے متعلق ٹیکس ریٹ تبدیل کئے گئے، سال 2022 بینکنگ کمپنیز سے متعلق ریٹ 39 فیصد تھے، 2025 سے بینکنگ کمپنیز کیلئے 44 فیصد مقرر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بینکنگ کمپنیز کیلئے اب ٹیکسز سالانہ بنیادوں پر مقررکئے گئے، سال2026 میں ٹیکس ریٹ بتدریج 43فیصد سال2027 میں 42 فیصد ہوگا۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے لیے شرح مقرر تھی، حکومت کو پرانے قانون کے تحت 70 ارب سالانہ ٹیکس کا نقصان تھا۔