جی سی یو لاہور کی سالانہ کھیلیں رنگا رنگ جمخانہ مقابلوں کیساتھ اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
چیف سیکرٹری پنجاب نے مختلف مقابلوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالے طلباء میں انعامات تقسیم کئے۔ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کا کہنا تھا کہ اپنے مادر علمی میں آ کر بے انتہا خوشی ہوئی، نوجوانوں کیلئے صحتمند سرگرمیوں کو فروغ دینا پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی 124ویں سالانہ کھیلیں اختتام پذیر ہو گئیں، اختتامی تقریب میں چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جبکہ سیکرٹری سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز مظفر خان سیال اور معروف ٹینس سٹار اعصام الحق قریشی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے مختلف مقابلوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالے طلباء میں انعامات تقسیم کئے۔ چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کا کہنا تھا کہ اپنے مادر علمی میں آ کر بے انتہا خوشی ہوئی، نوجوانوں کیلئے صحتمند سرگرمیوں کو فروغ دینا پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
چیف سیکرٹری نے یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کا بھی دورہ کیا اور طلباء سے مختلف موضوعات پر گفتگو کی، طلباء نے چیف سیکرٹری کے ہمراہ تصویریں بھی بنائیں۔ طلباء کا کہنا تھا کہ اولڈ راوئینز کو اعلیٰ عہدوں پر دیکھ کر ان کو بے انتہا خوشی ہوتی ہے۔ سپورٹس مقابلوں میں لڑکیوں میں پہلی پوزیشن شعبہ نفسیات جبکہ دوسری پوزیشن شعبہ سیاسیات نے حاصل کی۔ لڑکوں میں پہلی پوزیشن شعبہ کامرس اینڈ فنانس نے اپنے نام کی، جبکہ لاء ڈیپارٹمنٹ نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ بہترین ایتھلیٹ کا اعزاز شعبہ فزیکل ایجوکیشن کے محمد شاہد نے حاصل کیا، لڑکیوں میں شعبہ سائیکالوجی کی علینہ گل بہترین ایتھلیٹ قرار پائیں۔ تقریب کے اختتامی روز میوزیکل چیئر اور چاٹی ریس سمیت مختلف جمخانہ مقابلے بھی ہوئے۔ رسہ کشی کے مقابلوں میں اولڈ راوئینز الیون نے وائس چانسلر الیون کو شکست دی۔ اختتامی تقریب میں جی سی یو رجسٹرار ڈاکٹر شوکت علی اور ڈائریکٹر سپورٹس محمد وسیم بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیف سیکرٹری پنجاب مقابلوں میں
پڑھیں:
برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر
لندن (نیوز ڈیسک) برطانیہ جانے کے خواہشمند پاکستانی طلبا کے لئے بڑی خبر آگئی ، گریجویٹ ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلیاں زیر غور ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکومت نیٹ مائیگریشن کم کرنے کی وسیع تر کوششوں کے تحت گریجویٹ ویزا پالیسی میں اہم تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے، جس کے باعث ہوم آفس اور محکمہ تعلیم کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا مجوزہ اصلاحات کے تحت بین الاقوامی طلباء کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں قیام کے لیے گریجویٹ سطح کی ملازمت حاصل کرنا ضروری ہوگا۔
ہوم آفس کا کہنا ہے کہ وہ نیٹ مائیگریشن میں کمی کے حکومتی ہدف کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ایک اہلکار نے بتایا: “ہمیں وزیر اعظم کی جانب سے نیٹ مائیگریشن کم کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، اور ہم اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں، یہ واقعی مایوس کن ہے کہ محکمہ تعلیم نے یونیورسٹیز یو کے کو اس کے خلاف لابنگ کی ترغیب دی۔”
یاد رہے کہ 2021 میں متعارف کرائی گئی موجودہ گریجویٹ ویزا اسکیم کے تحت بین الاقوامی طلباء کو گریجویشن کے بعد دو سال تک برطانیہ میں رہنے کی اجازت حاصل ہے۔ تاہم مائیگریشن ایڈوائزری کمیٹی کی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ اسکیم کے تحت 60 فیصد سے زائد فارغ التحصیل طلباء ایک سال بعد بھی £30,000 سے کم کما رہے ہیں، جو کہ ایک عام گریجویٹ کی اوسط تنخواہ سے کم ہے۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم کو خدشہ ہے کہ ویزا میں تبدیلیاں مالی مشکلات کا شکار یونیورسٹیوں پر مزید دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
یونیورسٹیز یو کے کی چیف ایگزیکٹیو ویوین اسٹرن نے کہا کہ اسکیم کو محدود کرنا “غیر دانشمندانہ” فیصلہ ہوگا، کیونکہ بین الاقوامی طلباء ہر سال برطانوی معیشت میں تقریباً £40 بلین کا حصہ ڈالتے ہیں، دو سالہ ویزا طلباء کو عملی تجربہ حاصل کرنے اور ملازمت تلاش کرنے کے لیے ضروری وقت فراہم کرتا ہے۔
ہوم آفس نے اس دباؤ کے جواز میں یہ بھی کہا ہے کہ 2024 میں پناہ کے 40,000 دعوے ایسے افراد کی جانب سے آئے جن کے پاس پہلے برطانیہ کے ویزے تھے، جن میں سے تقریباً 40 فیصد سابق طالب علم ویزا رکھنے والے تھے۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ ان میں سے بعض افراد طالب علم یا گریجویٹ ویزا سے سیاسی پناہ کی درخواستوں کی جانب منتقل ہوئے، اور آخرکار حکومتی رہائش تک جا پہنچے، جس میں بعض اوقات دھوکہ دہی کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔
متوقع طور پر وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر کی زیر قیادت لیبر حکومت اگلے ماہ مائیگریشن پالیسی پر وائٹ پیپر جاری کرے گی، جس میں گریجویٹ ویزا اسکیم میں ممکنہ اصلاحات شامل ہوں گی۔
پچھلی کنزرویٹو حکومت کے برعکس جس نے یونیورسٹیوں پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے صرف معمولی تبدیلیاں کی تھیں، نئی تجاویز میں زیادہ سخت شرائط متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔
مزیدپڑھیں:ملک میں گرمی کی شدید لہر، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کردیا