سوشل میڈیا فلٹرز کا زیادہ استعمال نوجوانوں میں ڈپریشن اور پریشانی کا باعث بن سکتا ہے، والدین اپنے بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھیں تاکہ ان کی صحت مند مصروفیات کو فروغ دیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:خاندانی نظام تباہ ہورہا ہے، سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جائے، درخواست دائر

سوشل میڈیا ماہر محمد حسین نے ماہرین نے اتوار کواپنے ایک انٹرویو کے دوران نوجوانوں کی صحت پر سوشل میڈیا کے خطرناک اثرات پر روشنی ڈالی۔

نوجوانوں میں خود اعتمادی کی کمی

انہوں نے خاص طور پر بیوٹی فلٹرز کے استعمال کے خطرات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ان کے بڑھتے ہوئے استعمال سے نوجوانوں میں خود اعتمادی کی کمی، جسمانی عدم اطمینان اور بے چینی پیدا ہو سکتی ہے۔

سوشل میڈیا کے ایک اور ماہر نے متنبہ کیا کہ سیلفیز پر فلٹرز کا استعمال یا تصویروں میں ترمیم کرنے سے افراد غیر حقیقی تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔

’پرفیکٹ‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح وہ اپنے آپ کو حقیقی لوگوں کی بجائے ’پرفیکٹ‘ کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ جس کی وجہ سے صارفین خود کو اپنے خیالات، جذبات اور جسمانی احساسات سے منقطع محسوس کر سکتے ہیں اور ان میں مسخ شدہ احساس پیدا ہوسکتا ہے۔

خطرات سے آگاہی

ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ والدین اور سرپرستوں کو زیادہ فعال انداز اختیار کرنا چاہیے اور ان خطرات سے آگاہ ہونا چاہیے اور منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے اپنے بچوں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔

سوشل میڈیا کے ماہر محمد حسین نے خبردار کیا کہ نوعمر لڑکیاں خاص طور پر سوشل میڈیا پر بیوٹی فلٹرز کے منفی اثرات کا شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ فلٹرز خوبصورتی کے غیر حقیقی معیارات بناتے ہیں۔ مزید برآں لائکس اور کمنٹس کے ذریعے تصدیق کی مسلسل ضرورت ان کی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔

والدین اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں

والدین اور سرپرستوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ سوشل میڈیا کے خطرات کے بارے میں کھل کر بات کریں اور ایک مثبت جسمانی تشخص کو فروغ دیں۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ انہوں نے بچوں کی آؤٹ ڈور سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنے بچوں کو پارک میں لے جائیں، ان کے ساتھ کھیلیں یا صرف بات چیت کریں۔ اس سے ان کے ساتھ آپ کا رشتہ مضبوط ہو گا اور تفریح ​​کے لیے سوشل میڈیا پر ان کا انحصار کم ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بے چینی پرفیکٹ سوشل میڈیا فلٹرز فلٹرز موبائل فلٹرز نفسیاتی بیماریاں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بے چینی پرفیکٹ فلٹرز موبائل فلٹرز نفسیاتی بیماریاں سوشل میڈیا کے نوجوانوں میں اپنے بچوں انہوں نے کے ساتھ نے بچوں کے لیے

پڑھیں:

89 فیصد والدین بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے سمارٹ فونز، ٹیبلیٹس یا آن لائن گیمنگ کی سہولت مہیا کرتے ہیں: کیسپرسکی سروے

اسلام آباد : کیسپرسکی کے جانب سے حالیہسروے کے مطابق، سروے کیے گئے 89 فیصد والدین اپنے بچوں سفر کے دوران یا اپنے لیے کچھ فارغ وقت حاصل کرنے کے لیے الیکٹرانک ڈیوائسز یعنی موبائل فون، ویڈیو گیمز وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں۔ (52 فیصد بچے 3-7 سال کی عمر میں اپنی پہلی ذاتی ڈیوائس – ایک اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ – بہت جلد حاصل کرتے ہیں۔ تاہم تقریباً ایک چوتھائی جواب دہندگان یعنی 22 فیصد نے اپنے بچوں کے ساتھ انٹرنیٹ کے حفاظتی اصولوں پر بات نہیں کی۔ اس کا مطلب ہے کہ کچھ بچے، جو اکثر اکیلے میں موبائل فونز یا کمپیوٹر وغیرہ استعمال کرتے ہیں، ہمیشہ اس بات سے واقف نہیں ہوتے ہیں کہ آن لائن محفوظ کیسے رہا جائے۔

بچے خود تسلیم کرتے ہیں کہ موابئل فون یا دیگر انٹرنیٹ سے متعلق آلات ان کی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ 78 فیصد موبائل فون یا ویڈیو گیمزکے بغیر نہیں رہ سکتے۔ سمارٹ فونز، ٹیبلیٹس اور گیم کنسولز بچوں کے لیے انتہائی مطلوبہ آلات کی فہرست میں سرفہرست ہیں۔ یہ بچوں کے لیے یہ سمجھنے کی اہم ضرورت پر زور دیتا ہے کہ وہ آن لائن خطرات سے دوچار ہو سکتے ہیں،

، کیسپرسکی میں مشرق وسطیٰ، ترکی اور افریقہ میں کنزیومر چینل کے سربراہ سیف اللہ جدیدی کہتے ہیں کہ ”زیادہ تر والدین اپنے بچوں کو تفریحفراہم کرنے، اپنے لیے کچھ وقت نکالنے یا اپنے بچوں کو پرسکون کرنے کے لیے ان آلات کا سہارہ لیتے ہیں۔ تاہم، بچوں کو ڈیجیٹل آلات کا بے قابو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ والدین کو اپنے بچے کی ڈیجیٹل زندگی کی بہتر نگرانی کرنی چاہیے۔ یہ اسکرین کے وقت کو محدود کرکے اور بات چیت کے انعقاد سے کیا جا سکتا ہے، تاہم، ایک حفاظتی حل کی بھی ضرورت ہے۔
والدین کے کنٹرول کو لاگو کرنا آپ کے بچے پر عدم اعتماد ظاہر نہیں کر رہا ہے۔ یہ ایک سمجھدار احتیاط ہے جس کے ساتھ آپ دوسری چیزوں کے ساتھ، ڈیوائس اور اس پر موجود ڈیٹا کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ یہ والدین کو یہ کنٹرول کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ ان کے بچے کن سائٹوں پر جاتے ہیں اور وہ کون سے گیمز کھیلتے ہیں، نیز فائل ڈاؤن لوڈ کی اجازت دینے، ناپسندیدہ موضوعات پر مواد تک رسائی کو روکنے اور خفیہ معلومات کے افشاء کو روکنے کی اجازت دیتا ہے۔

کیسپرسکی کے مطابق والدین تازہ ترین خطرات سے باخبر رہ کر اور اپنے بچوں کی آن لائن سرگرمیوں کی فعال نگرانی کر کے اپنے بچوں کے لیے ایک محفوظ آن لائن ماحول بنا سکتے ہیں۔ والدین کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ان ممکنہ خطرات کے بارے میں کھلے عام بات چیت کریں جن کا انھیں آن لائن سامنا ہو سکتا ہے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سخت رہنما اصولوں کو نافذ کرنا چاہیے۔ کیسپرسکی سیف کڈز ایپلیکیشن جیسے صحیح ٹولز کے ساتھ، والدین اپنے بچوں کو ڈیجیٹل معاملات میں سائبر خطرات سے مؤثر طریقے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 89 فیصد والدین بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے سمارٹ فونز، ٹیبلیٹس یا آن لائن گیمنگ کی سہولت مہیا کرتے ہیں: کیسپرسکی سروے
  • 89 فیصد والدین بچوں کو سمارٹ فونز، ٹیبلیٹس یا آن لائن گیمنگ میں مصروف رکھتے ہیں: کیسپرسکی سروے
  • اداکار گوہر رشید اور اداکارہ کبریٰ خان مکہ مکرمہ میں نکاح، ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر
  • کراچی کا ماڈل تھانہ، جہاں جاتے ہی تھانے کے حوالے سے آپ کا روایتی تاثر بدل جائے
  • ریاست کو عارف علوی کیخلاف کارروائی،مراعات واپس لینے کا حق ہے،رانا ثنا اللہ
  • صائم ایوب کے ساتھ تعلقات؟ کشف علی کا طنزیہ ردعمل سامنے آگیا
  • صائم ایوب کے ساتھ تعلقات؟ کشف علی کا طنزیہ ردعمل سامنے آگیا
  • امریکہ میں بچوں میں خسرہ کی وبا بڑھنے لگی
  • میک اپ آرٹسٹ کے ساتھ انتہائی بے تکلفی ،صبا قمر کو وائرل ویڈیو پر شدیدتنقید کا سامنا
  • صبا قمر کو میک اپ آرٹسٹ کے ساتھ وائرل ویڈیو پر تنقید کا سامنا