سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری کی رہائشگاہ پر منعقدہ اجلاس میں صدر ٹرمپ مودی ملاقات کو بھی الارمنگ قرار دیا گیا، اور کہا کہ علاقائی سطح پر بھارتی عزائم سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مایوسی پھیلانے والے یاد رکھیں ان کے عزائم پورے نہیں ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی رہائش گاہ پر پاکستان نیشنل فورم کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں شرکاء نے چیلنجز کے حل کیلئے مفاہمت اور مذاکراتی عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سویلین بالادستی کا خواب سیاسی قیادت کے سیاسی طرز عمل سے مشروط ہے، ایک دوسرے کو گرانے اور بنانے کے عمل نے ملک میں جمہوریت اور سیاست کو کمزور کیا ہے، فوج کو موردِ الزام ٹھہرانے والے یہ مت بھولیں کہ فوج حالت جنگ میں ہے اور دہشتگردی کے جن کو کچلنے کیلئے ہمارے جوان  قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، افسر اور جوان پاک سرزمین کے تحفظ کیلئے شہادتیں دے رہے ہیں، لہٰذا کسی مذموم ایجنڈا پر گامزن ہونے کی بجائے اپنے اپنے طرز عمل پر نظرثانی کی جائے اور اپنی اپنی سیاست کو ملکی مفادات اور عوام کے مسائل کے حل سے مشروط کیا جائے اور ملک کے معاشی مستقبل کی فکر کی جائے۔

اجلاس میں خورشید قصوری، مجیب الرحمان شامی، احمد بلال محبوب، مہناز رفیع، سلمان غنی، قیوم نظامی، توفیق بٹ، بریگیڈیئر فاروق حمید، سعید آسی، میجر ایرج، ذکریا، عبداللہ ملک، ذوالقرنین، ظاہر تنویر شہزاد اور دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس میں غزہ کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عزائم کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے مسلم ممالک کی حکمت عملی کو اہم قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے عزائم پورے نہیں ہوںگے۔ اجلاس میں صدر ٹرمپ مودی ملاقات کو بھی الارمنگ قرار دیا گیا، اور کہا کہ علاقائی سطح پر بھارتی عزائم سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مایوسی پھیلانے والے یاد رکھیں ان کے عزائم پورے نہیں ہوں گے۔ اجلاس کی رائے میں یہ وقت ریاستی مفادات یقینی بنانے کا ہے اور نوشتۂ دیوار پڑھتے ہوئے ایسے کسی طرز عمل سے پرہیز برتا جائے جس سے ملک غیر مستحکم ہو۔

اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کے اندر معاشی حوالے سے آگے بڑھنے کی پوری صلاحیت موجود ہے، لیکن اس کیلئے سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، ملک کے سیاسی مستقبل کا انحصار سیاستدانوں کے طرز عمل پر ہے، ایک دوسرے کو گرانے اور بنانے کے عمل نے سیاست کو کمزور کیا ہے، جب تک سیاست کروڑوں عوام کے مسائل کے حل سے مشروط نہیں ہو گی اور حکومت کیلئے چور دروازے استعمال ہوں گے، ملک میں سیاسی استحکام قائم نہیں ہو سکتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے عزائم پورے نہیں اجلاس میں

پڑھیں:

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات

چیئرمین ایم کیو ایم نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیئے۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں، کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔

ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے، تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے، ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90ء کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے، کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقاء ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی ناکام ہوگئی ہے؛ماہر بین الاقوامی امور محمد مہدی
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ
  • پاکستانی شہریوں کا قتل؛ ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں بزدلانہ مسلح واقعے کی مذمت
  • امریکہ، 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت تعلیم مکمل کرینگے
  • عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
  • غزہ کے بچے اور قیدی نیتن یاہو کےگھناؤنے عزائم کا شکار ہوئے ہیں، حماس
  • پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025، ایس آئی ایف سی کی کاوشیں رنگ لے آئیں
  • پاکستان سمیت تمام مسلمان حکومتوں پر جہاد فرض ہو چکا، مفتی تقی عثمانی
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کا کامیاب انعقاد