نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں مہاکمبھ میلے میں ہار بیچنے والی 16 سالہ مونا لیزا بھونسلے نامی لڑکی کے نئے روپ نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیا ہے۔

مہاکمبھ میلے کی سینسیشن مونالیزا بھوسلے کے نئے روپ نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران کردیا ہے۔

مونا لیزا نے کیرالا میں ایک پروموشنل ایونٹ میں وی آئی پی مہمان کے طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے ملیالم زبان میں بات کرکے حاضرین کو حیران کردیا۔

مونا لیزا نے 14 فروری کو زندگی میں پہلی بار جہاز سفر کیا اور کیرالا پہنچیں، جہاں انہوں نے ایک دکان کا افتتاح کیا، جس کی میزبانی تاجر بوبی چمنور نے کی، جنہوں نے اس کی آمد کا اعلان پہلے ایک وائرل انسٹاگرام ویڈیو میں کیا تھا۔

مونالیزا نے اپنے اس تجربے کو ایک ویڈیو کے ذریعے شیئر کیا، جس میں وہ ہوائی جہاز میں بیٹھی ہوئی نظر آرہی تھیں۔

ویڈیو کے کیپشن میں انہوں نے لکھا، ’’پہلی بار فلائٹ میں بیٹھی ہوں۔‘‘ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
کوزیکوڈ میں ہونے والے اس ایونٹ کے دوران، مونالیزا نے اسٹیج پر ملیالم زبان میں بات کرکے حاضرین کو حیران کردیا۔

انہوں نے ناظرین کو ’’نمستے‘‘ کہہ کر مخاطب کیا، اور اپنے نئے میک اوور کے ساتھ شاندار نظر آئیں۔

مونا لیزا نے اس ایونٹ کی ویڈیوز بھی شیئر کرتے ہوئے کیرالا کے عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔

یاد رہے کہ مونالیزا مہاکمبھ کے میلے میں وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا اسٹار بن گئی ہیں، اور اب فلمی دنیا میں قدم رکھنے جارہی ہیں۔

انہیں فلم ’’دی ڈائری آف منی پور‘‘ میں مرکزی کردار کےلیے منتخب کیا گیا ہے۔ یہ فلم سانو مشرا کی ہدایت کاری میں بن رہی ہے، جو ’’دی ڈائری آف ویسٹ بنگال‘‘ کےلیے مشہور ہیں۔

مونالیزا اس فلم میں راجکمار راؤ کے بھائی امیت راؤ کے مقابل مرکزی کردار ادا کریں گی، جو اپنی اداکاری کی شروعات کررہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:آرمی چیف کا جواب مل گیا، بانی پی ٹی آئی کو جو بھی خط لکھنا ہے، وزیراعظم کو لکھیں، احسن اقبال

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کو حیران کردیا سوشل میڈیا مونا لیزا انہوں نے لیزا نے

پڑھیں:

’اے آئی ڈی کوڈر‘ نے بنا کسی ٹریننگ کے انسانوں کا دماغ پڑھ کر سائنسدانوں کو حیران کردیا

ذرا تصور کریں کہ آپ کے دماغ میں چلنے والے خیالات کو بغیر کسی ٹریننگ کے پڑھا جا سکے اور انہیں الفاظ کی صورت میں تبدیل کیا جا سکے، یہ خیال کسی سائنس فکشن فلم کا منظر نہیں بلکہ جدید سائنسی تحقیق کا ایک حیران کن قدم ہے۔

یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن کے سائنسدانوں نے ایک ایسا مصنوعی ذہانت’ اے آئی برین ڈی کوڈر’ تیار کیا ہے جو انسانی دماغ کے خیالات کو بغیر کسی طویل مشق کے پڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو ”کول“ یعنی زبردست کا خطاب دیا گیا ہے، اور یہ ممکنہ طور پر ان لوگوں کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے جو افیزیا جیسے مرض کا شکار ہیں۔ ایک ایسی حالت جس میں انسان بولنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے۔

پرانے طریقوں کا خاتمہ، ایک نئی راہ کی تلاش

ماضی میں دماغ پڑھنے کے لیے استعمال ہونے والے ڈی کوڈرز کو کئی گھنٹوں تک ایم آر آئی مشین میں بیٹھ کر کہانیاں سننے کی ضرورت ہوتی تھی، اور یہ بھی صرف اسی شخص کے لیے مؤثر ہوتے تھے جس کے دماغ پر انہیں مخصوص کیا جاتا تھا۔ تاہم، نئی تحقیق نے اس طویل اور مشکل مرحلے کو بڑی حد تک آسان بنا دیا ہے۔

کمپیوٹیشنل نیورو سائنٹسٹ الیگزینڈر ہتھ اور ان کے ساتھی گریجویٹ طالب علم جیری ٹینگ نے اس تحقیق کو کرنٹ بایولوجی نامی جرنل میں شائع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’ہم نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا ہم مختلف طریقے سے یہ کام کر سکتے ہیں؟ کیا ہم ایک شخص کے دماغ کے لیے تیار کیے گئے ڈی کوڈر کو کسی دوسرے شخص کے دماغ پر منتقل کر سکتے ہیں؟‘

تحقیقاتی ٹیم نے ’فنکشنل الائنمنٹ‘ نامی ایک جدید طریقہ استعمال کیا۔ اس طریقے میں پہلے ایک فرد اور ایک دوسرے شخص یا ہدف فرد کے دماغ کی سرگرمیوں کا تجزیہ کیا گیا جب وہ ایک ہی آڈیو یا بصری مواد دیکھ یا سن رہے تھے۔ اس ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے، انہوں نے ڈی کوڈر کو ہدف فرد کے دماغی عمل کے لیے تیار کیا، بغیر اس کے کہ اسے گھنٹوں کی ٹریننگ کی ضرورت ہو۔

جب اس ڈی کوڈر کو ایک نئی کہانی کے ذریعے ٹیسٹ کیا گیا، تو اگرچہ وہ الفاظ جو ڈی کوڈر نے پیش گوئی کیے، پوری طرح درست نہیں تھے، مگر ان کا مطلب کہانی کے مفہوم کے قریب تھا۔

ہتھ کے مطابق، سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ ڈی کوڈر کو زبان کے ڈیٹا کے بغیر بھی تربیت دی جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر کوئی شخص صرف خاموش ویڈیوز دیکھ رہا ہو، تو بھی یہ ٹیکنالوجی اس کے دماغ میں زبان سے متعلق خیالات کو ڈی کوڈ کر سکتی ہے۔

افیزیا کے مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن

محققین کے مطابق، اس تکنیک کے ذریعے افیزیا کے شکار لوگوں کے لیے ایک ایسا انٹرفیس بنایا جا سکتا ہے جو ان کے خیالات کو الفاظ میں تبدیل کرے اور انہیں اپنی مرضی کے مطابق اظہار کرنے میں مدد دے۔ یہ ٹیکنالوجی اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے کہ انسانی دماغ زبان اور بصری کہانیوں کو سمجھنے کے ایک جیسے اصولوں پر عمل کرتا ہے۔

مستقبل کے امکانات، سائنس اور معاشرے کے لیے ایک تحفہ

یہ تحقیق نہ صرف سائنسی میدان میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے میں اظہارِ خیال کے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔ تصور کریں کہ وہ لوگ جو بول نہیں سکتے یا جسمانی طور پر معذور ہیں، اپنے خیالات کو دوسروں تک پہنچا سکیں گے۔

یہ ٹیکنالوجی ایک دن شاید ہمیں دماغی خیالات کے ذریعے ڈیوائسز کنٹرول کرنے، خوابوں کو ریکارڈ کرنے یا یہاں تک کہ ذہنوں کے درمیان براہِ راست رابطے کے قابل بنا دے۔

’اے آئی برین ڈی کوڈر‘ نہ صرف ایک سائنسی کامیابی ہے بلکہ یہ انسانی تجربے میں انقلاب برپا کرنے کا عندیہ بھی دیتا ہے۔ کون جانتا ہے، شاید آنے والے وقت میں ہم اپنے خیالات کو کاغذ پر لکھنے کے بجائے محض سوچ کر اپنی کہانیاں تخلیق کر رہے ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا نے پارٹی کی جڑوں کو ہلادیا،شیر افضل مروت
  • آرمی چیف کے دورۂ پر سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
  • کمبھ کے میلے میں محمد شامی کے اشنان نے سیاسی درجہ حرارت بلند کردیا
  • ’اے آئی ڈی کوڈر‘ نے بنا کسی ٹریننگ کے انسانوں کا دماغ پڑھ کر سائنسدانوں کو حیران کردیا
  • چاہت فتح علی خان نے شاہ رُخ خان کے ’چھّیاں چھّیاں‘ کا نیا ورژن جاری کردیا
  • سوشل میڈیا دیکھ کر اثر لینا ہے نہ متاثر ہوکر فیصلے کرنے ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان
  • ایف بی آر کی کارروائی، مشہور برانڈز کی آؤٹ لیٹس سیل کردی گئیں
  • مہا کمبھ میلے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیسے کیا جا رہا ہے؟
  • نئی دہلی ریلوے اسٹیشن بھگڈر معاملہ کی تحقیقات کی جائے، کانگریس
  • مہاکمبھ میلے میں ہار بیچنے والی مونالیزا نے ایک ایونٹ میں شرکت کا کتنا معاوضہ لیا؟