واشنگٹن :
چار امریکی اہلکاروں نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ امریکہ کو 50 فیصد نایاب زمینی معدنیات کی ملکیت عطا کرے۔اس سلسلے میں اگر یوکرین روس کے ساتھ تنازعہ ختم کرنے کا معاہدہ کرتا ہے تو امریکہ یوکرین میں ان نایاب زمینی معدنیات کی حفاظت کے لیے امریکی فوج کی تعیناتی کے لیے تیار ہے۔
دو اہلکاروں کا کہناہے کہ نایاب زمینوں کی کان کی ملکیت کا معاہدہ یوکرین کے لیے امریکہ کو اربوں ڈالر کے ہتھیاروں اور تعاون کی ادائیگی کا ایک طریقہ ہوگا جو فروری 2022 میں روس-یوکرین تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے فراہم کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصد کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 
 نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں امریکی ناظم الامور نتالی بیکر نے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کا پیغام پہنچایا۔ صدر ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد موجودہ حکومت سے ان کی انتظامیہ کا یہ پہلا رابطہ ہے۔ 
وزیر اعظم آفس سے اس ضمن میں جاری ہینڈ آو¿ٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک امریکا تعاون کی تاریخ عشروں پر محیط ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف دونوں ملکوں کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی بڑی خواہش رکھتے ہیں۔ اس ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں جن میں آئی ٹی، زراعت ، صحت، تعلیم اور انرجی کے علاوہ باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ 
وزیر اعظم نے اس ملاقات میں انسداد دہشتگردی خاص طور پر داعش اور فتنہ الخوارج کے خاتمے کے لئے بھی قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ 
سرکاری اعلامیے کے مطابق امریکی ناظم الامور نے ملاقات پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ ان کا ملک مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ 
پاکستان جو کبھی امریکا کا قریبی اتحادی تھا کچھ عرصے سے امریکا کی ترجیح نہیں رہا تھا، صدر ٹرمپ نے بھی اقتدار سنبھالنے کے چند دنوں کے اندر ہی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے رابطہ کر کے انہیں دورے کی دعوت تھی۔دوسری طرف پاکستانی وزیر اعظم سے فون پر رابطہ بھی نہیں کیا تھا۔ 
اب امریکی ناظم الامور کی وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات سے لگتا ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے وگرنہ وزیر اعظم یوں کسی ملک کے ناظم الامور سے کم ہی ملتے ہیں۔
اگر چہ پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ چلنے کی خواہش کا پہلے بھی اظہار کر چکا ہے ، تاہم اسے نئی امریکی حکومت کی بعض پالیسیوں سے اختلاف تھا، خاص طور پر پاکستان افغان مہاجرین کی آباد کاری کے پروگرام کو معطل کرنے پر ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی پر تشویش میں مبتلا ہے۔ 
صدر بائیڈن کی سابق انتظامیہ افغان جنگ کے دوران امریکا سے تعاون کرنے والے ہزاروں افغانوں کو لینے پر آمادہ تھی، یہ افغان اس وقت پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان افغانوں کی امریکا منتقلی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ امریکا 2025ءتک ان افغانوں کو اپنے ملک منتقل کر دے گا لیکن صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے ہی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کم از کم 90 دنوں کے لئے ان افغانوں کی امریکا منتقلی کے پروگرام کو روک دیا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکا ان تقریباً 25 ہزار افغانوں کی امریکا منتقلی کے عمل کو تیز کرے۔ 
وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ امریکی ناظم الامور کی اس ملاقات میں ان افغانوں کی امریکا منتقلی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ہے یا نہیں لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات بھی اس ملاقات کا حصہ تھی۔ اس وقت امریکی انتظامیہ نے نہ صرف پاکستان میں پھنسے ہوئے افغانوں کی اپنے ملک منتقلی روک رکھی ہے بلکہ بیرونی امداد بھی بند کر دی ہے۔ لہٰذاپاکستان میں امریکی سفارتخانے کے لئے یہ ممکن نہیں ہو گا کہ ان افغانوں کے اخراجات برداشت کر سکے۔

چیئرمین نادرا کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا حکم کالعدم قرار

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے زیلنسکی کو نااہل اور انتخاب کے بغیرمسلط آمر قرار دیا
  • یوکرین جنگ، امریکا کا 500 ارب ڈالر یوکرینی معدنیات سے وصول کرنیکا منصوبہ
  • ٹرمپ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو 'ڈکٹیٹر' قرار دے دیا
  • صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کو روسی جھوٹ کا قیدی قرار دے دیا
  • صدر ٹرمپ کی یوکرین اور نیٹو پر تنقید، روس کی طرف سے خیرمقدم
  • یوکرین برائے فروخت نہیں،امریکہ کومعدنیات دینے سے انکار، : صدر زیلینسکی کا ٹرمپ کو جواب
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصدکے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
  • ٹرمپ انتظامیہ کا مشترکہ مقاصد کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان
  • یوکرینی صدر کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک امریکہ تعلقات کے فروغ کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں،وزیراعظم