لیویز ذرائع کے مطابق ملاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پروفیسر کو معطل کرکے انکوائری ٹیم تشکیل دیدی، طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر مسلسل ان کو ہراساں کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ملاکنڈ یونیورسٹی کی طالبہ نے پروفیسر پر مبینہ طور پر ہراسانی کا الزام لگا دیا جب کہ حکام نے کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرکے ملزم کو حراست میں لے لیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق ملاکنڈ لیویز نے پروفیسر کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم کے موبائل فون سے ڈیٹا لیولز نے قبضہ میں لے لیا۔ لیویز ذرائع کے مطابق ملاکنڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے پروفیسر کو معطل کرکے انکوائری ٹیم تشکیل دیدی، طالبہ نے الزام لگایا تھا کہ پروفیسر مسلسل ان کو ہراساں کررہے ہیں۔ پروفیسر طالبہ کے گھر اپنی بیوی کے ہمراہ رشتہ بھی مانگنے گیا تھا جہاں پر دونوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ لیویز زرائع کے مطابق مبینہ ملزم پروفیسر کا تعلق پشاور طالبہ ملاکنڈ کی رہائشی ہے۔

میڈیا سیل یونیورسٹی آف ملاکنڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے ایک ملازم سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے، اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے فوری اور سخت اقدامات کیے ہیں۔ ملزم کا طالبہ کے گھر جاکر اس سے شادی رچانے کی کوشش کی، ملزم کو سرِدست معطل کر دیا گیا۔ اس کے بعد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں شکایت کنندہ کو personal hearing کا موقع دیا گیا، اب کمیٹی اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے، جنہیں تادیبی کارروائی کے لیے سینڈیکیٹ کو بھیجا جائے گا۔

اس میں کہا گیا کہ یونیورسٹی آف ملاکنڈ غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور تمام دستیاب شواہد کی روشنی میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ یونیورسٹی ہمیشہ سے محفوظ اور مساوی تعلیمی ماحول کی فراہمی کو اولین ترجیح دیتی رہی ہے اور اس مقصد کے لیے نامزد افسران تعینات کیے گئے ہیں، جو طلبہ کو بروقت مدد فراہم کرتے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی ہے اور ایک محفوظ، منصفانہ، اور شفاف تعلیمی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

بعد ازاں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واقعہ پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ  پولیس، ضلعی انتظامیہ اور یونیورسٹی حکام معاملہ کی شفاف تحقیقات یقینی بنائیں،  ایک استاد کیجانب سے نازیبا حرکات کا سن کر انتہائی دکھ ہوا،  ایسے شرمناک واقعات خواتین کو تعلیم اور سماجی سطح پر پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی روایت و اقدار ایسے شرمناک واقعات کی کسی صورت اجازت نہیں دیتے، اعلٰی تعلیمی اداروں میں نوجوان مستقبل کو تباہ کرنے والے عناصر کیساتھ سختی سے نمٹا جائے، ایسے شرمناک واقعات اعلٰی تعلیمی اداروں کی ساکھ و تعلیمی معیار پر سوالیہ نشان ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انتظامیہ نے نے پروفیسر کے مطابق رہی ہے کے لیے

پڑھیں:

قتل کیس میں گرفتار ملزم کوچھوڑنے پر ایس ایچ او معطل


کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کلفٹن بارہ دری میں بااثر دوست کے ہاتھوں لڑکے کے قتل کیس میں ملزم کو چھوڑنے پر ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق5 فروری کو کلفٹن بارہ دری پارک کے قریب 20 سالہ محمد الیاس کو تشدد کر کے جان سے مار دیا گیا تھا نوجوان کے قتل میں ملوث ملزم افضل کو بوٹ بیسن پولیس نے حراست میں لے کر چھوڑ دیا تھا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم چھوڑنے پر ایس ایچ او بوٹ بیسن عمران آفریدی کو معطل کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • باجوڑ: 4 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد پتھر مار کر قتل، ملزم گرفتار
  • تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے بڑھتے واقعات
  • ایران: بائیک پر دنیا گھومنے والا جوڑا جاسوسی کے الزام میں گرفتار
  • پروفیسر ڈاکٹر حسین مہدی شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے وائس چانسلر مقرر
  • قتل کیس میں گرفتار ملزم کوچھوڑنے پر ایس ایچ او معطل
  • سندھ یونیورسٹی میں تھیسز شو کا انعقاد
  • ایران نے موٹر سائیکل پر دنیا گھومنے والے برطانوی جوڑے کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا
  • کراچی: ایف آئی اے کا چھاپہ، حوالہ ہنڈی کے الزام پر شہری گرفتار
  • لاہور: پتنگ بازی کے الزام میں 440 افراد گرفتار
  • کراچی: طارق روڈ کی جیولرز شاپ پر چھاپہ، حوالہ ہنڈی کے الزام میں 1 شخص گرفتار