آرمی چیف اوروزیراعظم کو کوئی خط موصول نہیں ہوا، رانا تنویرحسین
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
شرقپورشریف : وقاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں چھوٹے چھوٹے گروپ بن گئے ہیں، آرمی چیف اوروزیراعظم کو کوئی خط موصول نہیں ہوا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راناتنویرحسین نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں، ترکیہ کے صدرکا دورہ معاشی طورپربہت اہم رہا ہے۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ ملک ایک درست معاشی سمت میں گامزن ہوچکا ہے، پی ٹی آئی کے تمام لوگ آپس میں دست وگریباں ہو چکے ہیں، پی ٹی آئی میں چھوٹے چھوٹے گروپ بن گئے ہیں۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ جس پارٹی کی بنیاد ملک دشمنی پرہواس میں اسی طرح گروپس ہوتے ہیں، آرمی چیف اوروزیراعظم کو کوئی خط موصول نہیں ہوا، پیکاایکٹ اخبارات اورچینلز کے خلاف نہیں۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ سوشل میڈیا پرگالم گلوچ کرنے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ ہے، احتجاجی صحافیوں کو کہا بیٹھ کربات کی ا سکتی ہے، پیکاایکٹ بانی پی ٹی آئی کے دورمیں ڈرافٹ ہوا تھا۔
راناتنویر حسین نے کہا کہ حکومت مذاکرات کی حامی ہے، بانی پی ٹی آئی ہر بات پر یوٹرن لیتے ہیں، بانی جھوٹ اورفتنہ انگیزی کی سیاست کرتے آ رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کوئی فرق نہیں پڑتا پارٹی میں کون آ رہا ہےجا رہا ہے، ہمارے لیے صرف بانی پی ٹی آئی اہم ہیں: علیمہ خان
راوپنڈی کی اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور پولیس نے جیل جانے والے راستوں پر کنٹینرز لگا دیے ہیں۔ پولیس کی جانب سے سڑک سے گزرنے والی گاڑیوں کی مکمل تلاشی لی گئی اور مخصوص افراد کے علاوہ کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس موقع پر علیمہ خان نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔پولیس نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی گاڑی کو بھی جیل سے دو کلومیٹر دور روک لیا۔ علیمہ خان نے پولیس کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے عدالتی احکامات بھی دکھائے. تاہم ابتدائی طور پر انہیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔پولیس حکام نے بتایا کہ اڈیالہ جیل کے اطراف سرچ آپریشن جاری ہے اور جب تک آپریشن مکمل نہیں ہو جاتا. کسی کو بھی جیل کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بعد ازاں سہیل خان اور علیمہ خان اڈیالہ جیل پہنچنے میں کامیاب ہو گئے. جہاں جیل حکام نے انہیں اندر جانے کی اجازت دے دی۔ تاہم علیمہ خان کی گاڑی کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں پیدل ہی جیل کے اندر جانا پڑا۔علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اور وکلا کو اڈیالہ جیل کے قریب پہنچنے کے بعد روک دیا گیا، جبکہ دیگر افراد کو جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس انہیں غیر ضروری طور پر روکے ہوئے ہے، حالانکہ ان کے پاس عدالتی احکامات موجود ہیں جن کے تحت انہیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔علیمہ خان نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھیوں کو جیل سے تقریباً دو کلومیٹر پہلے روک لیا گیا، جبکہ دیگر افراد کو جانے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر سرچ آپریشن ہو رہا ہے تو پھر سب کے لیے یکساں پابندی کیوں نہیں؟ ’یہ کیسا آپریشن ہے کہ ہر کوئی جا سکتا ہے مگر ہمیں روکا جا رہا ہے؟‘ انہوں نے کہا کہ جب تک انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی، وہ کہیں نہیں جائیں گی۔علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بالکل صحت مند ہیں، وہ باقاعدگی سے ورزش کرتے اور کم کھاتے ہیں. لہٰذا جیل انتظامیہ ان کی صحت کو جواز بنا کر کوئی بہانہ نہیں بنا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال قابلِ قبول نہیں اور وہ اس حوالے سے مزید قانونی چارہ جوئی پر بھی غور کر رہی ہیں۔اپنی گفتگو میں علیمہ خان نے پارٹی چھوڑنے والوں پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون آ رہا ہے اور کون جا رہا ہے، ہمارے لیے صرف بانی پی ٹی آئی اہم ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو دس دن کے لیے قیدِ تنہائی میں رکھا گیا، اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے جو پارٹی اور ان کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔علیمہ خان نے کہا کہ ان کے پاس عدالتی احکامات ہیں، لیکن اس کے باوجود انہیں اور وکلا کو روکا جا رہا ہے۔ ’بغیر کسی وجہ کے مقدمات کی سماعت آگے تو نہیں کی جا سکتی.پھر ہمیں ملاقات سے کیوں روکا جا رہا ہے؟‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے .تاکہ ان کی خیریت کے بارے میں تسلی ہو سکے۔علیمہ خان اور ان کے ساتھیوں نے اعلان کیا کہ جب تک انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی. وہ جیل کے باہر ہی موجود رہیں گے اور ہر قانونی آپشن پر غور کریں گے۔