روس یوکرین امن مذاکرات سے یورپ کو دور رکھا جائے گا، امریکا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
امریکی ایلچی جنرل کیتھ کیللاگ نے تصدیق کی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات سے یورپ کو خارج کر دیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان امریکی ایلچی نے جرمنی کے شہر میونخ میں ایک عالمی سیکیورٹی کانفرنس کے دوران کیا۔
امریکی ایلچی نے مزید کہا کہ مذاکرات میں روس سے علاقائی سودوں اور پٹروکیمیائی آمدنی پر بھی بات چیت کی جا سکتی ہے۔
جنرل کیتھ کیلاگ نے یہ بھی کہا کہ مغربی طاقتوں کو روس کے خلاف مؤثر پابندیاں نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ یہ بات اُس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا نے یورپی ممالک کو ایک سوالنامہ بھیجا، جس میں پوچھا گیا تھا کہ وہ یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یورپی ممالک کو روس یوکرین امن مذاکرات سے دور رکھنے کے اعلان کو فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹیب نے مسترد کردیا۔
انھوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے بغیر یوکرین، اس کے مستقبل یا یورپی سیکیورٹی کے بارے میں کوئی بھی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔
ایک اور یورپی سفارت کار نے کہا کہ امریکی سوالنامے میں چھ سوالات شامل ہیں، جن میں سے ایک خاص طور پر یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ امریکی یورپی دارالحکومتوں کے قریب پہنچ رہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ وہ کتنے فوجی تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی ایلچی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یورپ کو اب یہ یقین نہیں رہا کہ امریکا اسے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔
ولادیمیر زینسکی نے یورپی ممالک کی ایک مضبوط اتحادی فوج بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
فرانسیسی ایوان صدر کے ایک اہلکار نے ہفتے کے روز کہا کہ فرانس اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر یورپی رہنماؤں کے درمیان غیر رسمی ملاقات کے امکان پر بات کر رہا ہے۔
دوسری جانب نیٹو کے سکریٹری جنرل مارک روٹے نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اہداف اور مقاصد کو متحد ہوکر انجام دیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: یورپی ممالک کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا
ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
نیویارک (سب نیوز )امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا- روس مذاکرات کے بعد یوکرین تنازع کے لیے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین کو جنگ شروع نہیں کرنی چاہیے تھی، یوکرین معاہدہ کرسکتا تھا۔
اپنی رہائش گاہ مار اے لاگو میں صحافیوں سیگفتگو میں کہا کہ یو کرین سعودی عرب میں امریکا روس اعلی سطح بات چیت میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے پریشان ہے لیکن یوکرین کو اس سیقبل 3 سال اور اس سے بھی زیادہ وقت ملا، یہ معاملہ آسانی سیحل ہوسکتا تھا اور معاہدہ کیا جاسکتا تھا۔
ریاض میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پر اعتماد ہیں، ان کے پاس اس جنگ کو ختم کرنے کی طاقت ہے اور روس بھی وحشیانہ بربریت کو روکنا چاہتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں امریکا اور روس کے اعلی سطح وفود کی ملاقات ہوئی جس کے بعد امریکا اور روس کے درمیان یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکراتی ٹیمیں مقرر کرنے پر اتفاق ہوگیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نیکہا کہ روسی وفد سے 4 اصولی باتوں پر اتفاق ہوا ہے تاہم کئی نکات پر یورپی یونین کو بھی شامل ہونے کی ضرورت ہوگی۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ امریکا کو بتا دیا کہ نیٹو کی توسیع روس کے لیے براہ راست خطرہ ہے، تاہم امریکا روس سفارتی مشنز کے لیے تمام رکاوٹوں کو ہٹانے، مفاہمتی لائحہ عمل تیار کرنے، امریکا روس تعاون کی بحالی کی شرائط طے کرنے اور معاشی تعاون میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر اتفاق رائے ہوا ہے۔