’میونخ کار حملہ نفرت پھیلانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے‘
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 فروری 2025ء) جنوبی جرمن شہرمیونخ میں گزشتہ جمعرات کو ایک کار سوار کی طرف سے کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والی 37 سالہ خاتون اور اس کی دو سالہ بیٹی کے اہل خانہ نے اپیل کی ہے کہ اس حملے کو نفرت کو ہوا دینے کے لیے غلط استعمال نہ کیا جائے۔ میونخ میں حکام کی جانب سے آج 16 فروری بروز اتوار متاثرہ خاندان کے شہر کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع ہونے والےایک بیان میں کہا گیا ہے، ''امل ایک ایسی شخصیت تھیں، جنہوں نے ہمیشہ انصاف کی فراہمی کے لیے کام کیا۔
‘‘اس بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ مزدوروں کے حقوق کے حصول اور یکجہتی اور مساوات کے لیے کام کرنے میں سرگرم رہتی تھیں۔ اس واقعے میں ایک حملہ آور نے جمعرات کو باویریا کے دارالحکومت میں ٹریڈ یونین کارکنوں کے ایک مظاہرے کے دوران ایک ہجوم پر اپنی گاڑی چڑھا دی تھی، جس کے نتیجے میں زخمی ہونے والی خاتون امل اور ان کی دو سالہ بیٹی کل ہفتے کے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئی تھیں۔
(جاری ہے)
اس حملے میں ہلاک ہونے والی امل الجزائر میں پیدا ہوئی تھیں اور صرف چار سال کی عمر میں جرمنی آ گئی تھیں۔ وہ سامیت دشمنی کے خلاف تھیں اور یہی اقدار اپنی بیٹی میں بھی منتقل کرنا چاہتی تھیں۔ ماحولیات سے متعلق تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے میونخ شہر کے لیے انجینئر کے طور پر کام کیا اور وہ اپنے شوہر اور بیٹی حفصہ کے ساتھ 2017 سے میونخ میں مقیم تھیں۔
ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ: مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات میں ریکارڈ اضافہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 فروری 2025ء) غیر سرکاری تنظیم ''ٹیل ماما‘‘ کی ڈائریکٹر ایمان عطا کا بدھ 19 فروری کو نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''مسلم مخالف نفرت میں اضافہ ناقابل قبول ہے اور یہ مستقبل کے لیے گہری تشویش کا باعث بھی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا، ''ہم نے سن 2012 میں اپنا کام شروع کیا تھا اور اس کے بعد سے گزشتہ برس ہمارے پاس سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔
‘‘اس غیرسرکاری تنظیم کو سن 2024 میں 6,313 مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات کی رپورٹیں موصول ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر آن لائن ہیں جبکہ یہ ادارہ ان میں سے 5,837 کی تصدیق کرنے کے قابل تھا۔
اس ادارے کو سن 2023 میں ایسے واقعات کی کُل 4,406 رپورٹیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 3,767 کی تصدیق ممکن تھی۔
(جاری ہے)
سن 2023 میں 99 اور سن 2024 میں 171 کے حملوں کے ساتھ مجموعی طور پر ایسے واقعات میں 73 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے، جبکہ سن 2024 میں ''ٹیل ماما‘‘ کو بدسلوکی کے 2,197 آف لائن واقعات رپورٹ ہوئے۔
مسلم مخالف واقعات میں اضافہ کیوں؟برطانیہ کی اس غیر سرکاری تنظیم کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ تنازعے کے آغاز اور جولائی 2024 میں ساؤتھ پورٹ میں تین کمسن لڑکیوں کے قتل کے بعد مسلم مخالف واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
تب ایسی جھوٹی رپورٹیں شائع ہوئی تھیں کہ ساؤتھ پورٹ کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ایک مسلمان تارک وطن تھا۔ ان حملوں کے ابتدائی دنوں میں ایسی فیک نیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔
ان غیر مصدقہ رپورٹوں کی وجہ سے برطانیہ میں دہائیوں کے بدترین فسادات شروع ہوئے اور ہجوم نے مساجد کے ساتھ ساتھ تارکین وطن کی پناہ گاہوں پر حملے کیے۔قتل کے ان واقعات کا ذمہ دار ایک برطانوی شہری ایکسل آر تھا، جو کارڈف میں روانڈا نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوا تھا۔ وہ قتل کے اس جرم میں اب 13 برس عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
اس گروپ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت سے مسلم مخالف تصاویر بنائی اور آن لائن گردش کی جا رہی ہیں۔
‘‘ایمان عطا نے برطانوی حکومت سے مربوط کارروائی کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ عوام پر زور دیا کہ وہ ''نفرت اور انتہا پسندی کے خلاف متحد ہو جائیں۔‘‘
اس گروپ نے سوشل میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے، ''ابھی تک ایکس مسلم مخالف نفرت پھیلانے میں سب سے زیادہ زہریلا آن لائن پلیٹ فارم بنا ہوا ہے۔‘‘
اس تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ''نفرت کے بڑھتے ہوئے مسائل‘‘ کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
ا ا / ا ب ا (اے ایف پی)