کراچی سے ہنی مون کیلئے وادی نیلم جانے والا نوبیاہتا جوڑا دم گھٹنے سے ابدی نیند سوگیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
جعفرطیار ملیر کے رہائشی 25 سالہ طحہٰ علی اور انکی 22 سالہ اہلیہ دعا زہرا مظفرآباد سے تقریباً 145 کلومیٹر دور گاؤں میں ایک ریسٹ ہاؤس پہنچے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد سے ہنی مون منانے کیلئے وادی نیلم جانے والا جوڑا گیسٹ ہاؤس میں دم گھٹنے سے موت کی وادی میں چلا گیا۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے جعفرطیار ملیر کے رہائشی 25 سالہ طحہٰ علی اور انکی 22 سالہ اہلیہ دعا زہرا مظفرآباد سے تقریباً 145 کلومیٹر دور گاؤں میں ایک ریسٹ ہاؤس پہنچے تھے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق درجہ حرارت منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کے باعث انہوں نے گیس ہیٹر چلایا اور کمرے کی تمام کھڑکیاں اور دورازے بند کر دیئے۔ ہفتے کی صبح ریسٹ ہاؤس عملے نے تمام کمروں کے دروازوں پر دستک دی، دیگر مہمانوں نے جواب دیا، اس کمرے سے کوئی جواب نہیں آیا، جس پر تشویش پیدا ہوئی۔
بعد ازاں عملے نے ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو آگاہ کیا، جس کے اہلکاروں نے دروازہ کھولا تو دونوں میاں بیوی مردہ حالت میں ملے۔ میتوں کو شام کے وقت مظفر آباد منتقل کیا گیا اور قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد ان کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا۔ بعد ازاں میتوں کو اسلام آباد ائیرپورٹ کارگو ٹرمینل پہنچا دیا گیا، دونوں میتوں کو کراچی روانہ کیا جائے گا۔ ایدھی حکام کے مطابق میتیں کراچی ائیر پورٹ سے ملیر جعفر طیار میں واقع گھر منتقل کی جائیں گی۔
اہل خانہ کے مطابق جاں بحق ہونے والا سید محمد طحہٰ مکینیکل انجینئر تھا، جاں بحق بیوی دعا زہرا بی بی اے کی طالبہ تھی، دونوں کی شادی رواں ماہ 4 فروری اور ولیمہ 8 فروری کو ہوا تھا، جاں بحق ہونے والے میاں بیوی 11 فروری کو کراچی سے ٹرین کے زریعے روانہ ہوئے تھے۔ اہل خانہ نے بتایا کہ جاں بحق نوبیاہتا جوڑے سے آخری مرتبہ فون پر بات جمعے کی رات 9 بجے ہوئی تھی، طحہٰ اور دعا نے ہفتے کی صبح گیسٹ ہاؤس سے چیک آؤٹ کرکے نیلم ویلی جانا تھا، ہمیں بتایا گیا ہے کہ گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں دم گھٹنے سے دونوں جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے مطابق گیسٹ ہاؤس کے کمرے میں سلنڈر کے استعمال سے گیس بھر گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئی ایم ایف ڈیڈ لائن کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری نہیں سکے گی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف ڈیڈ لائن کے مطابق پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائن کی نجکاری نہیں ہو سکے گی، آئی ایم ایف کو جولائی 2025 میں پی آئی اے کی نجکاری کیلئے ڈیڈ لائن دی گئی تھی جو کہ اب دسمبر میں متوقع ہے، مشیر نجکاری محمد علی نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری جولائی میں نہیں ہو سکے گی، پی آئی اے کیلئے ایکسپریشن آف انٹرسٹ رواں ماہ جاری کریں گے، ہڈرز کو جولائی میں اثاثوں کی جانب پڑتال کا موقع دیا جائے گا، ڈیوڈ لیجنس کا مرحلہ تمبر تک جاری رہے گا، دوسری مرتبہ نجکاری میں پہلے بولی دینے والی کمپنیاں بھی شامل ہوں گی ، اس بار پی آئی اے کیلئے نجکاری میں شامل کیا گیا ہے کہ خریدار پارٹی کے پاس نیٹ ائیر لائن کو آپریشنل رکھنے کیلئے کم سے کم 1 سال کیلئے کیش بیلنس موجود ہو، اکاؤنٹ کی ٹرانز کشنز 200 ارب روپے کیساتھ سٹرانگ بزنس پارٹی ہو، پی آئی اے کیلئے خریدار پارٹی کے بزنس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ سیکرٹری نے کہا کہ پی آئی اے پر قرض نہیں بلکہ آپریشنل، لیز پر جہاز، ملازمین، انجن ریپئرنگ، فارن ایوی ایشن کی ادائیگیاں باقی ہیں۔ پی آئی اے اس وقت ہولڈ کو ملکیت پر ہے جس میں 96 فیصد سرکاری ملکیتی اور 4 فیصد پبلک ملکیت ہے، 4 فیصد پبلک ملکیت کو سٹاک مارکیٹ سے بھی ڈی لسٹ کر دیا گیا تھا، حکومت پاکستان ہولڈ کو کے 100 فیصد شیئرز میں سے 51 سے 100 فیصد کے درمیان فروخت کر سکتی ہے۔ پی آئی اے خریدار پارٹی کیساتھ ملازمین کی ملازمت کیلئے ٹرم اینڈ کنڈیشنز کو بھی فائنل کیا جائے گا۔ مشیر برائے نجکاری محمد علی کا کہنا تھا پی آئی اے پہلے منافع میں تھا پھر نقصان میں چلا گیا۔ سینیٹر افتان اللہ کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری اجلاس میں سیکرٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ کا کہنا تھا مجموعی طور وفاقی حکومت کے 84 ایس او ایز ہیں، جن میں سے 24 اداروں کی فہرست مرتب ہے، نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیزون میں 10 ادارے شامل ہیں، جن کی نجکاری ایک سال میں مکمل کرنی ہے، پی آئی اے ، سٹیٹ لائف انشورنس لسٹ میں شامل ہے اس کے علاوہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن ، فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ، آئیسکو، فیسکو، گیپکو نجکاری کی فہرست میں شامل ہیں۔ سیکرٹری نجکاری کمیشن کے مطابق پی ایم ڈی سی فہرست میں شامل نہیں ، پی ایم ڈی سی کی نجکاری سے متعلق پٹرولیم ڈویژن کی سفارش ہے۔ نجکاری کمیشن حکام نے بتایا روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا مرحلہ بھی نامکمل ہے، زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کیلئے فنانشل ایڈ وائز کی تعیناتی کا مرحلہ شروع ہے، ایڈوائزر کی سفارشات پر فیصلہ ہوگا۔ زیڈ ٹی بی ایل کو حکومت کمرشل آئیڈینٹی دینا چاہتی ہے جبکہ وفاقی کابینہ زیڈ ٹی بی ایل کے کام سے متعلق فیصلہ کرے گی، کمیٹی نے زیڈ ٹی بی ایل کو پرائیوٹائز کرنے سے منع کر دیا اور زیڈ ٹی بی ایل کی نجکاری روکنے کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مشیر برائے نجکاری کا کہنا تھا کہ زیڈ ٹی بی ایل کی بیلنس شیٹ پر 80 ارب روپے ہیں اور زیڈ ٹی بی ایل کی ایکویٹی ویلیو 40 ارب روپے تک ہے ۔ سی ای او جینکو زشاہد محمود نے کمیٹی کو بریف کیا کہ لا کھڑا پاور پلانٹ کو 2 ارب 13 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا، کمیٹی رکن اشرف علی جتوئی کا کہنا تھالا کھڑا پلانٹ 4 ارب روپے میں فروخت ہو سکتا ہے۔ سی ای اوجینکو نے بتا یالا کھڑا پاور پلانٹ کی خریداری کیلئے 5 کمپنیوں نے اظہار دیپسی کیلئے درخواست دی تھی کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں خریدار کمپنیوں کی تمام تفصیل مانگ لی۔