پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، یہاں حالات کسی وقت بھی ایٹم بم کی طرح پھٹ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ آفاق احمد کو عجلت میں گرفتار کیا گیا، جس کی بھرپور مذمت اور رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، کراچی بیروت بننے اور 85 سے بدتر حالات کی جانب جاتا نظر آ رہا ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ڈمپر جلانے کے پیچھے نہ آفاق ہیں نہ ایم کیو ایم، ہم عوام کی کیفیت بیان کر رہے ہیں۔ شہر میں ڈمپر جلانے کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا، اب چاہے تو اس بیان پر مجھے بھی گرفتار کرلیں، شہر میں لسانی فسادات کیلئے ایک بار پھر اسٹیج سجایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفاق احمد کی گرفتاری کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہوگا، قانون نافذ کرنے والوں کو ابھی سے بلایا جائے، رینجرز کو تنخواہ سندھ کے خزانے سے جا رہی ہے، رینجرز کو ٹریفک پولیس کے ساتھ سڑکوں پر کھڑا کیا جائے، رینجرز کو ان واقعات کی پیشگی روک تھام کیلئے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، یہاں حالات کسی وقت بھی ایٹم بم کی طرح پھٹ سکتے ہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ 100 افراد کی ہلاکت کے باوجود وزیراعلیٰ یا کسی اعلیٰ قیادت کی جانب سے کوئی ہمدردی کا بیان نہیں آیا، شہر کی صورتحال پر حکومت کو فوراً تلاش حل کرنا ہوگا، ورنہ 85ء سے زیادہ بدتر حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فاروق ستار نے کہا کہ پُرامن احتجاج اور عوامی رابطے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، جماعت اسلامی بھی اس میں اپنا حصہ ڈالے، جو اس وقت پیپلز پارٹی کی بغل میں چھپی ہے، ایم کیو ایم نے ہمیشہ بھائی کو بھائی سے لڑانے کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو سازش کامیاب ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈمپر مافیا قانون کو ہاتھ میں لے کر شہر میں ریاست چلا رہا ہے اور جرائم مافیا اپنے مفادات کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے آفاق احمد کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر کوئی ردعمل نہ آیا تو شہر کی سیاست کی ڈائنامکس تبدیل ہو جائیں گی۔ فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کا پیغام مہاجروں کیلئے ہے، جو اس ظلم کا شکار ہیں، اور اگر ایم کیو ایم صبر کی تلقین نہ کرتی تو شہر میں حالات مزید خراب ہو چکے ہوتے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اشتعال انگیز بیانات پر ڈمپر مافیا کے سرغنہ کو بھی گرفتار کیا جائے، ڈمپر مافیا کو لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، اس پر کوئی ری ایکشن دیا جائے تو اسے دھمکایا جاتا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ ڈمپر مافیا کا سرغنہ کرکٹ کھلاڑی سیاستدان کے ساتھ کھڑا رہا، ان کا امیدوار تھا، یہ عناصر سیاسی جماعتوں میں اپنی جگہ بناتے ہیں، اس طرح مافیا کے کارندوں کی سرکوبی ہونی چاہئے، ایسا نہ ہوا تو مافیا اس شہر کو لیڈ کرے گا اور سیاستدان بیک سیٹ پر ہوں گے۔ ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ کراچی میں صوبائی حکومت سیاسی وڈیروں کی بے حسی اور مفاد پرستی بدترین حکمرانی نے پاکستان کی سلامتی بقاء کو کراچی میں دائو پر لگا دیا، ہمیں دیوار سے لگایا گیا تو نہیں معلوم اس شہر میں کیا ہوگا، آخری وارننگ دے رہا ہوں، ہم کراچی کو 85ء جیسی آگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے۔ فاروق ستار نے کہا کہ سیاسی طریقہ متروک ہوگیا تو پھر کراچی کی سیاسی ڈائنامکس تبدیل ہو جائے گی، بے بسی بے حسی احساس محرومی احساس بیگانگی اور عدم تحفظ سے کراچی کے شہری گزر رہے ہیں۔

فاروق ستار نے کہا کہ اللہ نہ کرے میرے منہ میں خاک، کراچی بیروت بننے اور 85ء سے بدتر حالات کی جانب جاتا نظر آ رہا ہے، ظلم و ناانصافی کا نا ختم ہونے والا سلسلہ اتنا طویل ہے جتنی پریس کانفرنسیں کریں کم ہیں۔ رہنما ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کی 16 سالہ حکمرانی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی آڑ میں بدعنوانی، کرپشن اور بدترین حکمرانی کو فروغ دیا جا رہا ہے، صوبے بالخصوص کراچی میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، آئین، قانون یا حکومت کی عمل داری کہیں بھی نظر نہیں آتی، شاہانہ طرز کے میرج ہال بن رہے ہیں، ٹی وی چینلز خریدے جا رہے ہیں، یہ سارا پیسہ رشوت اور بدعنوانی کا ہے۔ فاروق ستار نے رینجرز کو وزیراعلیٰ کی جانب سے نہ بلانے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ بینکوں سے اے ٹی ایم سے رقم نکال کر لٹنے والے افراد کے تحفظ کیلئے رینجرز کیوں نہیں بلائے جا رہے، سرجانی اور ضلع غربی لینڈ مافیا کی زد میں ہیں اور انٹر بورڈ اور جامعات میں نااہل افسران تعینات کیے گئے ہیں، جو لوٹ مار میں مصروف ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم ڈمپر مافیا بدتر حالات کرتے ہوئے رینجرز کو کراچی میں انہوں نے رہے ہیں کی جانب ایم کی رہا ہے

پڑھیں:

آن لائن فراڈ کے طریقے

کہتے ہیں کہ جب تک لالچی اور بے وقوف لوگ موجود ہیں فراڈیئے بے روزگار نہیں ہو سکتے۔ 35 برس قبل اپنے بچپن میں فراڈ کے بارے میں پہلی بار تب سنا تھا جب میں تیسری جماعت کا طالب علم تھا۔ ہمارے ایریا میں ایک آدمی نے قسطوں پرالیکٹرونکس کے سامان کی دکان کھولی۔ چند آئٹم رکھے اور بکنگ شروع کر دی۔ ایک صبح دکان کا شٹر تالا کے بغیر دیکھ کر لوگوں کو تشویش ہوئی۔ شٹر اوپر کر کے دکان دیکھی تو خالی تھی فراڈیا بکنگ کے پیسے اور اپنا سامان لے کر غائب ہو چکا تھا۔ شاید بیس پچیس لوگ اس کا شکار بنے ہوں گے۔ لیکن انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے آنے سے آن لائن ایپس ذریعے دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی سے بھی رابطے کی سہولت نے فراڈ اور فراڈیوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ایک ڈیٹا کے مطابق دنیا بھر میں فاریکس اور کرپٹو کے ذریعے رقم دوگنی کرنے یا کسی بڑی رقم کے حصول کے چکر میں لوگ ہر سال 50 ارب ڈالر سے زائد رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ای کامرس کی جعلی ویب سائٹس اورنقلی مصنوعات سے نقصانات کا اندازہ ٹریلین ڈالرز تک جاتا ہے۔ آن لائن فراڈ کے ایسے نت نئے اور عجیب طریقے ایجاد ہو چکے کہ اب یہ کام کسی آرٹ سے کم نہیں۔ فراڈ کرنے والے باقاعدہ آرٹسٹ ہیں۔ جو معصوم لوگوں کو پہلے لالچ کے شیشے میں اتارتے ہیں اور انھیں لوٹ کر وہی شیشہ چکنا چور کر دیتے ہیں۔ میں خود بھی ان ایپس، بشمول فیس بک، انسٹاگرام، ٹوئٹر، ریڈ نوٹ، واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کا بوقت ضرورت استعمال کرتا ہوں۔ اب بنیادی چیز میرا ڈیٹا، لوکیشن اور تصاویر ان ایپس پر موجود ہیں۔ کچھ پرائیویسی کے با وجود میں ان سب کی پہنچ میں ہوں۔ فراڈ گینگز جو دنیا کے ہر کونے میں موجود ہیں اور سادہ لوح لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔ تحقیقی مقصد سے میں نے کچھ ذاتی تجربات کئے ہیں جو آپ سے شیئر کر رہا ہوں۔ ان ایپس پر خوبصورت اور سماجی طور پر ایکٹو مغربی خواتین کی تصاویر چوری کر کے انسٹا گرام یا فیس بک پر اکاؤنٹ بنائے جاتے ہیں۔ ان اکاؤنٹس کے ذریعے فرینڈ ریکوئسٹ بھیجی جاتی ہے۔ ریکوئسٹ قبول کرنیکی صورت میںمیسنجر کے ذریعے بات چیت کا آغاز کیا جاتا ہے۔ فراڈ کی دنیامیں اس عمل کو فشنگ کہاجاتا ہے۔ لڑکی کے چہرے کے پیچھے چھپا مرد نہایت دلفریب اندازمیں اپنائیت جتاتا ہے۔ ایک آدھ دن میں اپنے واٹس ایپ یا ٹیلی گرام نمبر پر بات چیت جاری رکھنے کی
دعوت دیتا ہے۔ یہ نمبر عموماً امریکہ کا ہوتا ہے جس سے یہ یقین پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے کہ خاتون امریکا یا کینیڈا سے ہے۔ پاکستانی مردوں کی اکثریت گوری چمڑی پر ہر وقت فریفتہ رہتی ہے۔ خیر وہ اپنا تعارف ایک بینک آفیسر کے طور پر کرانے کے بعد دو سے تین ملین ڈالر کے ایک ایسے لاوارث اکاؤنٹ کے بارے میں بتاتی ہے جسے کچھ ڈاکیومینٹیشن کے بعد دونوں کے درمیان نصف کی شرط پر دیا جا سکتا ہے۔ اب کسی شخص کو بیٹھے بٹھائے پندرہ لاکھ ڈالر (پونے بیالیس کروڑ روپے) مل رہے ہوں تو ایک باردماغ ضرور چکرا جاتا ہے۔ پھر کچھ جعلی ڈاکیومینٹیشن پراسیس جس پر وہ جعلی خاتون اپنی طرف سے ایک لاکھ ڈالر خرچ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس میں کئی رازداری کے مراحل بھی آتے ہیں۔ نوٹوں کی گڈیاں گننے اور پیک کرنے کی فوٹیج بھی دی جاتی ہے۔ اب یہاں مسئلہ ان پیسوں کو پہنچانے کا آتا ہے۔ کیونکہ اس رقم کو بنک کے ذریعے نہیں بھیجا جا سکتا لہٰذا اسے پہنچانے کا ذمہ ایک کارگو کا ہوتا ہے۔ یہاں سے اصل کہانی شروع ہوتی ہے۔ اب وہ مطالبہ کرتی (دراصل کرتا) ہے کہ یہ پیسے تم نے دینے ہیں۔ ساتھ میں کچھ محبت، پاکستان کی سیر کی خواہش وغیرہ وغیرہ۔ یہ رقم کوئی لگ بھگ 1500 ڈالر ہوتی ہے۔ یہاں پہنچ کرمیں نے اس فراڈیئے سے پوچھا کہ میں رقم تمہیں کیسے دوں تو اس نے فوراً ایک اکاؤنٹ نمبر بمعہ بینک کوڈ دیا۔ یہ مسلم کمرشل بینک کا لوکل اکاؤنٹ تھا۔ میں نے گوگل پر اس برانچ کو سرچ کیا تو یہ جی 14 اسلام آبادمیں واقع تھی اور اکاؤنٹ کسی اقبال نامی شخص کا تھا۔ جب میں نے جانچ کے سارے عمل کو مکمل کرلیا تو اس فراڈیئے کو ایک بار ویڈیوکال پر بات کرنے کی دعوت دی جو اس نے بہانہ سازی کے ذریعے قبول نہیں کی۔ خیرجب اس کا پول کھلا تو اس نے فوری طورپر وہ سوشل اکاؤنٹ بند کر دیا اور سم پر بھی بلاک کر دیا۔ لوٹنے کا ایک اور طریقہ واردات آپ نے اکثر دیکھا ہوگا۔ پاکستان میں آجکل آن لائن گھر بیٹھے روزانہ 2 ہزار سے پچاس ہزار کمائیں کے ڈیجیٹل اشتہار سامنے آتے ہیں۔ اب یہ بڑی پر کشش آفر ہے۔ کم ازکم 60 اور زیادہ سے زیادہ 15 لاکھ مہینہ۔ یہ فراڈ دراز یا اس جیسی بڑی آن لائن شاپنگ ایپس کے نام پرکیا جاتا ہے۔ آپ جب رابطہ کرتے ہیں تو آپ کو ایک واٹس ایپ گروپ میں ایڈکیا جاتا ہے۔ جہاں معمولی ٹاسک جیسا کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کر کے تصویر بنا کر بھیجیں تو آپ کے جاز کیش یا ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں 300 روپے فی ٹاسک فوراً مل جاتے ہیں۔ آپ کا کانفیڈنس بڑھ جاتا ہے۔ پھر ساتویں ٹاسک کو کمیونٹی انوسٹمنٹ ٹائپ نام دے کر 5ہزار سے لے کر 40 ہزار کی انوسٹمنٹ پر 70 پرسنٹ پرافٹ کی آفرکی جاتی ہے۔یعنی 5 ہزار دو تو 8500 ملے گا۔ لیکن جیسے ہی آپ پیسے بھیجیں گے یہ اکاؤنٹ اور نمبر غائب ہو جائے گا۔ روازنہ کی بنیاد لاکھوں روپے لوگوں سے لوٹا جا رہا ہے۔ بے روزگار نوجوان، خواتین اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لاکھوں لوگ ان فراڈیوں کے نشانے پر ہیں۔ ہماری ٹیلی کام (سیلولر) کمپنیوں کی ڈیٹا پروٹیکشن اور فراڈ کی کو روکنے کی صلاحیت پرپہلے بہت سے سوالات موجود ہیں۔ فیس بک اور واٹس جیسی سوشل میڈیا ایپس پر نان کسٹم پراڈکٹس کے نام پرآپ کو میسجز ملتے ہیں۔ جہاں لاکھوں کی اشیا جیسا کہ فریج،ایل ای ڈی، مہنگے آئی فون، سامسنگ کا فولڈنگ فون وغیرہ آپ کو چند ہزار میں دینے کی آفر ملتی ہے۔ اب اگر کسی کو 80 انچ کی ایل ای ڈی دس ہزار، 4 ڈور فریج 15000،سام سنگ فولڈنگ 6 آپ کو 20000 اور آئی فون 16 پرو 25000کا ملے تو انسان سوچتا ہے کہ چپکے سے یہ ساری چیزی خرید لوں۔ دینے والے کی شرط ہوتی ہے کہ کیونکہ یہ سمگلنگ کا مال ہے تو آدھی پے منٹ ایڈوانس ہو گی جس میں چمن یا کسی علاقہ غیر سے کوریئر چارجز بھی شامل ہیں۔ جیسے ہی پے منٹ ہوتی ہے سب کچھ غائب ہو جاتا ہے۔ رقم کے ساتھ آپ کو آئی فون نہ ملنے کا دکھ بھی ہوتا ہے۔دوسرآپ شکایت بھی نہیں کر سکتے کیونکہ آپ تو سمگلنگ کا مال خرید رہے ہوتے ہیں۔ جعلی آن لائن ویب سائٹس پر خریداری بلین ڈالرز کا فراڈ ہے۔ جہاں آپکے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کی معلومات ملتے ہی آپ کے اکاؤنٹ سے ساری رقم چرا لی جاتی ہے۔ اس لئے کوشش کریں کہ صرف مصدقہ ویب سائٹس کا استعمال کریں۔ مشکوک روابط سے پرہیزکریں۔ پے منٹس کے لئے سکیورٹی سافٹ وئیرز کا استعمال کریں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ راتوں رات امیر ہونے کی بجائے محنت اور ایمانداری پریقین رکھیں۔ اس سلسلے میں حکومت کو چاہئے کہ متعلقہ اداروں ذریعے عوامی بیداری کہ مہم چلائیں۔لوگوں کو لٹنے سے بچنے کے طریقے بتائیں۔ پاکستان میں کام کرنے والے ٹیلی کام آپریٹرز جو اربوں روپے سالانہ منافع کما رہے ہیں اپنے سسٹمز کو فول پروف بنائیں۔ بنک بھی اس سلسلے میں معاونت فراہم کریں۔ اصل کام ایک عام آدمی کا تحفظ ہے جو اپنے حالات بہتر کرنے کی کوشش میں لٹ جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’’مظلوم کشمیری‘‘ صاحب سے ملاقات
  • اگر آج ہماری بہادر فوج نہ ہوتی تو ہمارا حال عراق، لبنان اور شام سے بھی بدتر ہوتا، گورنر سندھ
  • ماہ رمضان کے پیش نظر جامع مسجد سرینگر میں میرواعظ عمر فاروق نے انتظات کا جائزہ لیا
  • آن لائن فراڈ کے طریقے
  • کوئٹہ، سید الشہداء ویلفئیر سوسائٹی کیجانب سے چوتھی اجتماعی شادیاں منعقد
  • فاروق ستار کو شرجیل میمن نے دوران پریس کانفرنس ٹوک دیا
  • کراچی میں ٹریفک حادثات، امن و امان پر وزیرِاعلیٰ سندھ نے کانفرنس بلا لی
  • جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی کے گرینڈ الائنس کا حصہ بننے سے انکار
  • لبنان نے ایران سے پروازوں کی معطلی غیر معینہ مدت تک بڑھا دی
  • اداکارہ بننے کا کبھی سوچا نہیں تھا، حادثاتی طور پر بنی: سجل علی