الیکٹرک کاروں کی چارجنگ پرائس میں بڑے پیمانے پر سبسڈی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
حکومت نے نیپرا سے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:2024: وہ مشہور گاڑیاں جن کی جگہ الیکٹرک کاریں لیں گی؟
موجودہ اور مجوزہ ٹیرف کے درمیان فرق میں توازن کے لیے حکومت نے کراس سبسڈی میکانزم استعمال کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک پر منتقل ہو جائیں۔
اس وقت ای وی چارجنگ اسٹیشنز 45 فی یونٹ روپے ادا کر رہے ہیں، لیکن ٹیکس شامل کرنے کے بعد لاگت بڑھ کر 71.
حکومت کا خیال ہے کہ ٹیرف کی یہ نئی شرحیں EV کو اپنانے میں تیزی لانے میں مدد کریں گی۔ تمام قابل اطلاق ٹیکس اور ایڈجسٹمنٹ نظر ثانی شدہ شرحوں میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:الیکٹرک موٹر سائیکل خریدنے سے پہلے یہ 4 باتیں ضرور جان لیں
پاور ڈویژن نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں ای وی کا بنیادی ڈھانچہ ابھی تک ترقی یافتہ نہیں ہے، ملک بھر میں صرف 8 چارجنگ اسٹیشن کام کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، حکومت مارکیٹ کو کھولنے اور ای وی سیکٹر میں مزید سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد حکام نے ریگولیٹری فریم ورک پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا۔ کابینہ نے ای وی چارجنگ اسٹیشنوں کے لیے بنیادی ٹیرف میں کمی کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد الیکٹرک گاڑیوں کو مزید سستی بنانا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ کم چارجنگ لاگت زیادہ سے زیادہ لوگوں کو الیکٹرک گاڑیوں کی طرف جانے کی ترغیب دے گی۔
پاور ڈویژن کے مطابق کمرشل بجلی کا ٹیرف تقریباً 94 فی یونٹ روپے ہے۔ اگرچہ یہ مکمل طور پر لاگو نہیں ہے۔ اس وقت صارفین تقریباً 70 فی یونٹ روپے ادا کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک کار پاور ڈویژن سبسڈی کار چارجنگ نیپراذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکٹرک کار پاور ڈویژن سبسڈی کار چارجنگ نیپرا فی یونٹ روپے کے لیے
پڑھیں:
حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریفائنریوں کو ریلیف فراہم کرنے کا منصوبہ
حکومت نے اس بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریفائنریوں کو ریلیف فراہم کرنے کے منصوبے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت 16 اپریل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریفائنریوں کو ریلیف کا کچھ حصہ فراہم کرے گی، آئل ریفائنریز کے لیے یہ ریلیف پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس استثنیٰ، نونٹری نقصانات اور سکڑتے مارجنز کی وجہ سے فراہم کیا جائے گا۔ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ریفائنریوں نے رواں مالی سال کے اول 9 ماہ میں 13 ارب روپے کے نقصانات برداشت کیے، درست اقدامات نہ کیے جانے کی صورت یہ نقصانات بڑھ کر 18 ارب روپے ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے دو تجاویز زیر غور ہیں جن میں ایک 4.60 روپے فی لیٹر ریلیف کوان لینڈ فریٹ ایکویلائزیشن مارجنز (آئی ایف ای ایم) کو ریلیف میں منتقل کرنے کی تجویز ہے جبکہ دوسری تجویز کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 5 فیصد پیٹرولیم مصنوعات پر ریلیف ریفائنریوں کو دیئے جانے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل کمی کے بعد پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر بڑی کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر غور کیا جارہا ہے تاہم قیمتوں میں کمی کے صحیح اعداد و شمار کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ 16 اپریل 2025ء سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 12 روپے فی لیٹر کی کمی متوقع ہے، پیٹرول کی قیمت فی لیٹر 254 روپے 63 پیسے سے کم ہو کر 242 روپے فی لیٹر ہونے کی توقع ہے، اس کے علاوہ عالمی سطح پر گراوٹ کے بعد ڈیزل کی قیمت میں بھی کمی دیکھنے کو مل سکتی ہے جس کے نتیجے میں قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر سے کم ہو کر 250 روپے فی لیٹر ہونے کی توقع ہے۔