آئی ایم ایف کے اعتراضات پر تعمیراتی شعبے کا ریلیف پیکج تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کے اعتراضات پر تعمیراتی شعبے کا ریلیف پیکج تاخیر کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )بین الاقوامی ملایاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی جانب سے اعتراضات کے باعث تعمیراتی شعبے کے لیے مجوزہ ریلیف پیکج تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے پیکج میں ممکنہ ایمنسٹی دیے جانے پر خدشات کا اظہار کیا ہے، جس کے بعد وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر احد چیمہ کو تعمیراتی شعبے کے نئے پیکج کا ٹاسک سونپا گیا ہے، اور وہ ریلیف پیکج کو ازسرِ نو ترتیب دیں گے۔ آئندہ ماہ آئی ایم ایف جائزہ مشن کے دورہ پاکستان کے دوران اس پر بریفنگ دی جائے گی۔
ٹاسک فورس نے نان فائلرز کے لیے 50 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت دینے کی تجویز دی ہے، جبکہ فائلرز کو جائیداد کی خریداری پر 8فیصد ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ مزید برآں، جائیداد کی خریداری پر 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ٹاسک فورس کی کچھ تجاویز پر تحفظات ہیں۔ احد چیمہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایف بی آر اور آئی ایم ایف کے خدشات دور کرنے کے لیے کام مکمل کریں۔ ٹاسک فورس کا موقف ہے کہ تعمیراتی شعبے کے فروغ سے روزگار میں اضافہ ہوگا اور معیشت کی ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: تعمیراتی شعبے آئی ایم ایف کے
پڑھیں:
ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
ایس آئی ایف سی کے تعاون اور اعلیٰ سطحی سہولت کاری سے ریکوڈک منصوبہ عملی پیشرفت کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 کے ذریعے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ ریکوڈک سمیت دیگر ذخائر کی جانب مبذول ہوگئی ہے اور ریکوڈک منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ کے بعد پہلے مرحلے کے ترقیاتی سرمایہ کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ریکوڈک منصوبہ 74 ارب ڈالر کے فری کیش فلو کے ساتھ پاکستان کی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ بیریک گولڈ، حکومتِ پاکستان اور بلوچستان حکومت کی شراکت داری سے منصوبے کو دیرپا استحکام حاصل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ریکوڈک منصوبہ پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے؟
2034 تک منصوبے کی سالانہ پراسیسنگ صلاحیت 4.5 کروڑ سے بڑھا کر 9 کروڑ ٹن کر دی جائے گی۔ منصوبے سے 4 ہزار مقامی افراد کو طویل مدتی روزگار اور 7,500 کو تعمیراتی مواقع حاصل ہوں گے۔
جدید ترین مشینری اور عالمی ٹیکنالوجی کی مدد سے کان کنی کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اور ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ریکوڈک کی پیشرفت پاکستان کے معدنیاتی شعبے کی وسعت اور عالمی اعتماد میں اضافے میں معاون ثابت ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
reko diq ریکوڈک کاپر معدنیات