برلن: جرمن چانسلر اولاف شولز نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کی گئی تقریر پر سخت ردعمل دیا ہے اور ان کے خیالات کو یورپی جمہوریت میں مداخلت قرار دیا ہے۔

اولاف شولز نے ہفتے کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ "بیرونی عناصر ہماری جمہوریت اور انتخابات میں مداخلت کر رہے ہیں" اور "دوست اور اتحادیوں کی طرف سے اس قسم کی مداخلت ناقابل قبول ہے۔"

انہوں نے جرمنی میں بڑھتی ہوئی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت کو نازی ازم کے خلاف جرمنی کے عزم سے متصادم قرار دیا۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعہ کو اپنی تقریر میں یورپی جمہوریت پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ "یورپ میں آزادانہ اظہار پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔" وینس نے کہا کہ "معلومات کو غلط بیانی اور سنسرشپ کے ذریعے دبایا جا رہا ہے۔"

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریس نے بھی وینس کے خیالات کو "ناقابل قبول" قرار دیا اور ان کے بیانات کو "یورپ کو آمرانہ ریاستوں سے تشبیہ دینے کے مترادف" کہا۔

ایلون مسک نے جرمنی کی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی کھل کر حمایت کی ہے۔ انہوں نے جنوری میں ایک ورچوئل ریلی میں شرکت کی اور کہا کہ "اے ایف ڈی جرمنی کو دوبارہ عظیم بنائے گی۔"

اولاف شولز نے مسک کے رویے کو "یورپی جمہوریت کے لیے نقصان دہ" قرار دیا اور ان کی "ماضی کے جرائم پر زیادہ زور دینے" والی تنقید کو ہولوکاسٹ کے حوالے سے غیر حساس قرار دیا۔

ایلون مسک نے اولاف شولز کو "Oaf Schitz" جیسے توہین آمیز ناموں سے پکارا اور انہیں "نااہل احمق" کہا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قرار دیا

پڑھیں:

جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔سماء کے پروگرام ’ ریڈ لائن ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے معاملات میں بری طرح الجھتی جارہی ہے اور جب تک یہ جماعت الجھی رہے گی پاکستانی سیاست کو بھی الجھائے رکھے گی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔

  کوئی رانا ضد پر اَڑ جائے تو رانی بھی اسے منا نہیں سکتی، میری کیا حیثیت ہے، دل پر پتھر رکھتے ہوئے کہا”قبول ہے۔ قبول ہے۔ قبول ہے“

مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمںٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمںٹ سے ہی بات کرنی ہے۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹیز میں جو گفتگو ہوئی سب کو پتا ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا؟ یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، پی ٹی آئی دور میں ہر طرح کے مسائل موجودہ دور سے زیادہ تھے، اگر سیاسی مسائل بھی حل ہوں تو جو معاملات ایک سال میں حل ہوں ایک ماہ میں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔

بچپن کی ایک اور یاد جو ذھن کے حافظہ سے محو نہیں ہوئی وہ آپاں اور بی بی جی کی سنائی کہانیاں تھیں،ایسے ہی نہیں کہتے نانیاں دادیاں سیانی ہوتی تھیں 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنر ل مقبوضہ کشمیر میں فوری مداخلت کریں، محمود ساغر
  • راشن خیال قوم اور ملاوٹی جمہوریت
  • فلسطین : بندر کی بلا طویلے کے سر (حصہ سوم)
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ
  • امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں،وفاقی وزیرِ خزانہ
  • ٹرمپ نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹر اور الیکٹرانک درآمدات کو جوابی ٹیرف سے چھوٹ دیدی
  • لداخ کے شعبہ سیاحت میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ