سپر سیڈرز سے زراعت میں جدت کا خواب حقیقت بن رہا ہے: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ سپر سیڈرز سے زراعت میں جدت کا خواب حقیقت بن رہا ہے۔ پنجاب میں سپر سیڈرز کے استعمال سے ایک ہزار کاشتکاروں نے چند ماہ میں 57 کروڑ 95 لاکھ روپے کمالیے ، صوبہ بھر میں گندم کی کاشت میں سپر سیڈرز کے ذریعے 330 ٹن بیج کی بچت ہوئی، سپر سیڈرز کے استعمال سے روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں 18 لاکھ 70 ہزار لٹر ڈیزل کا کم استعمال ہوا۔ سپر سیڈرز سے کاشت پر ڈیزل کے استعمال میں 48 کروڑ 62 لاکھ روپے کی بچت ہوئی، کاشتکارکو سپر سیڈرز سے گندم کی بوائی پر فی ایکڑ 3 ہزار 666 روپے کی بچت ہوئی، پنجاب کے 31 اضلاع میں 7 ہزار 805 کاشتکاروں نے سپر سیڈرز کے ذریعےایک لاکھ 10 ہزار 14 ایکڑ اراضی پر گندم کی کاشت کی، 7 ہزار 805 کسانوں نے 68 ہزار 185 ایکڑ پر رینٹل سروس کے ذریعے سپر سیڈرز استعمال کیے۔ صوبہ بھر کے 93 فیصد کاشتکاروں نے سپر سیڈرز سے کاشت پر گندم کے اگاؤ کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں، سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی روایتی طریقہ کار کی نسبت بہترین ہے۔ کاشتکاروں نے مزید کہا کہ زمین کی زرخیزی بڑھانے کے لئے سپر سیڈرز کا استعمال عمدہ نتائج کا حامل ہے، آئندہ بھی سپر سیڈرز استعمال کرکے ہی گندم کاشت کریں گے، سپر سیڈرز سے ایک ایکڑ میں گندم کی بوائی صرف ایک گھنٹے میں مکمل ہونے سے وقت اور وسائل بچتے ہیں۔ سپر سیڈرز سے بوائی پر 100 روپے فی ایکڑمزدوری کی مد میں بچت ہوتی ہے جبکہ بیج کے استعمال میں 50 کلو سے 47 کلو فی ایکڑ کمی آتی ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سپر سیڈرز کے نتائج پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ ایگریکلچر میکانائزیشن صرف آغاز ہے، زراعت میں مزید انقلابی اقدامات کریں گے، سپر سیڈرز سے زراعت میں جدت کا خواب حقیقت بن رہا ہے، لیبر کاسٹ، وقت اور ایندھن کی بچت سے کسانوں کو بڑا ریلیف ملا۔ ان کامزید کہنا تھا کہ ہمارا مشن کسانوں کی خوشحالی، زراعت میں جدت اور ترقی ہے، پنجاب کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کا مرکز بنانا ہمارا عزم ہے، پیداواری لاگت میں کمی اور زیادہ منافع ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی کاشتکاروں نے سپر سیڈرز سے کے استعمال کی بچت
پڑھیں:
واپڈا کیلیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں واپڈا کے لیے خریدی گئی 27 ہزار 179 ایکڑ زمین محکمے کے نام منتقل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 4 ارب 85 کروڑ روپے کی زمین واپڈا کے نام منتقل نہ ہونے کا آڈٹ اعتراض زیر بحث آیا۔
آڈیٹر جنرل حکام نے بتایا کہ واپڈا نے مختلف منصوبوں کے لیے 27 ہزار 179 ایکڑ زمین حاصل کی تھی اور یہ زمین 1981 سے 2021 کے درمیان خریدی گئی، 40 سالوں سے اس زمین کو واپڈا کے نام پر منتقل نہیں کیا گیا، حاصل کردہ زمین کی غیر منتقلی کے باعث حکومت کو مالی نقصان ہوا ہے۔
سیکریٹری آبی وسائل نے بتایا کہ اس میں ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے یہ صوبائی معاملہ ہے، صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہم ہر ماہ درخواست بھیجتے ہیں لیکن وہ نہیں کرتے۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ کمیٹی کو وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکریٹریز کو ڈائریکشن بھیجنی چاہیے۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک سال سے بند ہونے کا انکشاف
حکام وزارت آبی وسائل نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبہ مئی 2024 سے بند پڑا ہے، نیلم جہلم منصوبے کی سرنگ بیٹھنے کی وجہ سے اسے بند کرنا پڑا۔
پی اے سی ارکان نے منصوبے کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
آڈٹ حکام کے مطابق نیلم جہلم منصوبے کے کنٹریکٹ کی خلاف ورزی سے بھی قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا، داسو اور بھاشا ڈیم پروجیکٹس کے لیے زمین کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ یہاں پارلیمنٹ ہاوس سے ایم این اے گرفتار ہو جاتے ہیں ان کو ڈیم کے لیے زمین نہیں مل رہی، پاکستان میں ہونے کو سب کچھ ہو جاتا ہے۔