مودی کے دورے کے بعد ٹرمپ نے امریکا سے مزید 116 بھارتی شہریوں کو نکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
نریندر مودی کے دورے کے محض 2 روز بعد ہی امریکا نے مزید 116 بھارتیوں کو ڈی پورٹ کرکے واپس بھارت بھیج دیا۔
بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق امریکا سے 116 بھارتیوں کو لے کر ایک اور طیارہ امرتسر ہوائی اڈے پر پہنچا، یہ 10 دن میں اس طرح کی دوسری پرواز ہے، جو ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے کریک ڈاؤن اور غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کا حصہ ہے۔
بھارتی شہریوں کو امریکا سے نکالنے کا پہلا مرحلہ 5 فروری کو دیکھنے میں آیا تھا، جب ایک امریکی فوجی طیارے نے 104 بھارتیوں کو امرتسر پہنچایا تھا، توقع ہے کہ 157 افراد کو لے کر تیسرا طیارہ آج بھارت پہنچے گا۔
گزشتہ شب امریکی فضائیہ کا سی 17 گلوب ماسٹر طیارہ ہفتہ کی رات 11 بج کر 40 منٹ پر امرتسر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا۔
ملک بدر کیے گئے افراد میں سے 65 کا تعلق پنجاب، 33 کا ہریانہ، 8 کا گجرات، 2 کا اتر پردیش، گوا، مہاراشٹر اور راجستھان اور ایک ایک کا ہماچل پردیش اور ایک ایک کا تعلق جموں و کشمیر سے ہے، ان بھارتیوں میں سے کچھ کے اہل خانہ ان کا استقبال کرنے ہوائی اڈے پہنچے تھے۔
اس سے قبل جلاوطن کیے گئے بھارتی شہریوں کو پوری پرواز کے دوران زنجیروں میں جکڑ کر لایا گیا تھا، صرف بھارت پہنچنے پر انہیں رہا کیا گیا تھا، یہ ایک ایسا اقدام تھا، جس نے ہندوستان میں ایک سیاسی طوفان برپا کردیا تھا، اور اس وقت جاری بجٹ سیشن کے دوران پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ آرائی دیکھی گئی تھی۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ بھارتی حکومت امریکا کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ جلاوطن افراد کے ساتھ بدسلوکی نہ ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کوئی نئی پیش رفت نہیں ہے اور یہ برسوں سے جاری ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی، جو اس ہفتے کے اوائل میں امریکا میں تھے، انہوں نے کہا تھا کہ بھارت امریکا میں غیر قانونی طور پر رہنے والے اپنے کسی بھی شہری کو واپس لے گا، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہماری سب سے بڑی لڑائی ماحولیاتی نظام کے خلاف ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اس ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے میں بھارت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔
بھارت میں امریکی سفارت خانے نے کہا کہ امریکی امیگریشن قوانین کو نافذ کرنا امریکا کی قومی سلامتی اور عوامی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے، یہ امریکا کی پالیسی ہے کہ تمام ناقابل قبول اور غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن قوانین پر ایمانداری سے عمل درآمد کیا جائے۔
میکسیکو اور ایل سلواڈور کے بعد بھارت امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کا تیسرا ذریعہ ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان نے امرتسر ہوائی اڈے کا دورہ کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت نے ڈی پورٹ کیے گئے بھارتیوں کی کھیپ میں سے پنجاب کے باشندوں کو ان کے آبائی علاقوں تک پہنچانے کا انتظام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ڈی پورٹ کیے گئے افراد اتوار کی صبح ایک پرواز کے ذریعے امرتسر سے دہلی جائیں گے اور پھر انہیں ان کے متعلقہ مقامات پر لے جایا جائے گا۔
بھگونت مان نے امرتسر ہوائی اڈے پر طیاروں کی لینڈنگ پر بھی بی جے پی کی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہا کہ مقدس شہر کو ’جلاوطنوں کا مرکز‘ نہ بنایا جائے۔
اس سے قبل پنجاب سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر افراد نے کہا تھا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے لیے بہتر زندگی کے لیے امریکا ہجرت کرنا چاہتے ہیں، تاہم ان کے خواب اس وقت چکنا چور ہو گئے، جب انہیں امریکی سرحد پر پکڑ کر زنجیروں میں جکڑ کر واپس بھیج دیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین وطن کہا تھا کہ ہوائی اڈے انہوں نے کیے گئے کے لیے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر سفری پابندی عائد کرسکتے ہیں، رپورٹ
امریکا کی پارلیمان میں ایک ایسا بل پیش کیا گیا جو صدر مملکت کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے روک سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیشنل اوریجن بیسڈ اینٹی ڈسکرمنیشن فار نان امیگرینٹس نامی بل کانگریس میں اپوزیشن جماعت کی رکن جوڈی چو اور سینیٹر کرس کونز نے جمع کرایا ہے۔
اس بل کے منظور ہونے کی صورت میں صدرِ مملکت کو مذہب کی بنیاد پر سفری پابندیاں لگانے سے روکنے کے لیے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کو مزید مضبوط بنایا جا سکے گا۔
یہ بل اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ امریکا میں داخلے پر پابندی کانگریس کے مشورے سے اور صرف مخصوص اور مستند شواہد کی بنیاد پر عائد کی جاسکے گی۔
بل جمع کروانے والی رکن جوڈی چو نے کہا ہے کہ مسلمانوں پر سفری پابندی تعصب اور اسلاموفوبیا پر مبنی اور ہماری قومی تاریخ پر ایک بدنما داغ تھا۔
ڈیموکریٹ رکن جوڈی چو نے مزید کہا کہ اس متعصبانہ عمل سے لاتعداد مسلم خاندانوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ایک بار پھر سفری پابندی لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈیموکریٹ رکن نے مزید کہا کہ ہمارے جمع کرائے گئے اس NO BAN ایکٹ کو دوبارہ متعارف کروانے سے مستقبل میں کسی بھی صدر کو مذہب کی بنیاد پر پابندیاں لگانے سے روکا جا سکے گا۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں مسلمانوں پر سفری پابندی کے نفاذ نے عالمی سطح پر امریکا کی ساکھ کو نقصان پہنچایا تھا۔
امریکی سینیٹر نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ اقتدار کے آغاز سے ہی ایک بار پھر امیگریشن پالیسی کو خوف اور تعصب کی بنیاد پر چلا رہے ہیں۔
سینیٹر کرس کونز نے کہا کہ اس لیے No Ban ایکٹ کا نفاذ اب پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے تاکہ متعصبانہ پالیسیوں کے نفاذ کو روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے حلف اُٹھاتے ہی حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں دو ماہ کے اندر امیگریشن اور اسکریننگ کے عمل میں خامیوں کے حامل ممالک کی نشاندہی کرنا ہوگی۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس اقدام کا بہانہ بناتے ہوئے ایک نئی سفری پابندیوں کے نفاذ کا ارادہ رکھتے ہیں۔