خیبر پختونخوا حکومت کا افغانستان کے دورے کے لیے ٹی او آرز تیار
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے افغانستان کے دورے کے لیے ٹی او آرز تیار کرلیے۔
ذرائع کے مطابق ٹی او آرز کے مطابق بیرسٹر ڈاکٹر سیف کو رابطہ کاری کے لئے فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے، افغانستان سے بات چیت کے لئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں 2 وفد افغانستان جائیں گے اور مذاکرات کے تمام انتظامات بیرسٹر ڈاکٹر سیف دیکھیں گے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی سربراہی میں ابتدائی بات چیت کے لئے بارڈر ایریا کے چند قبائلی زعماء اور ایک ذمہ دار حکومتی آفیشل پر مشتمل وفد جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: افغان قبائل سے مذاکرات: خیبرپختونخوا حکومت کا وفد افغانستان بھیجنے کا اعلان
پہلا وفد افغانستان میں مذاکرات کے لئے ماحول سازگار بنانے سمیت مذاکرات کے لئے سفارتی امور نمٹائے گا جبکہ دوسرا وفد بارڈر ایریا کے کئی قبائلی زعما اور ملک، مذہبی سکالرز، علماء، قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے ممبران صوبائی اسمبلی، کاروباری اور ٹریڈ نمائندوں اور سیکورٹی لائزان آفیسر پر مشتمل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وفد بھیجنے کا مقصد کراس بارڈر ٹرائبل ڈپلومیسی مضبوط کرنا، قبائل اور حکومت کے درمیان اعتماد سازی بحال کرنا، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکنے کے حوالے سے قبائلی مشران کی خدمات لینا ہے اور اقتصادی اور معاشرتی تعلقات کو فروغ دینا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت مذاکرات کے لئے وفاقی حکومت کے ساتھ مکمل رابطے میں رہے گی اور آئین اور اپنے صوبائی مینڈیٹ کے مطابق قبائلی اور ثقافتی تعلقات کو بروئے کار لائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Afghanistan افغانستان دہشتگردی بیرسٹر سیف قبائل وفد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان دہشتگردی بیرسٹر سیف وفد بیرسٹر ڈاکٹر سیف مذاکرات کے کے مطابق کے لئے
پڑھیں:
نگراں دور حکومت میں بھرتیاں؛ پیپلز پارٹی نے خیبر پختونخوا ایمپلائز ایکٹ چیلنج کر دیا
پشاور:نگراں حکومت کے دوران بھرتی افراد کو نکالنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے خیبر پختونخوا ایمپلائز ایکٹ 2025 کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
پی پی پی کے صوبائی صدر محمد علی شاہ نے ایکٹ کے خلاف درخواست دائر کی۔ درخواست گوہر الرحمان ایڈووکیٹ کی توسط سے دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست میں صوبائی حکومت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکرٹری لاء، سیکرٹری صوبائی اسمبلی اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق نگراں حکومت کے دوران مختلف سرکاری محکموں کے دوران ہزاروں افراد بھرتی ہوئے، صوبائی حکومت نے ان افراد کو نکالنے کے لیے اب قانون سازی کی، صوبائی حکومت نے ملازمین کو نکالنے کے لیے خیبر پختونخوا ایمپلائز ایکٹ 2025 پاس کیا۔
پیپلز پارٹی کی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ملازمین ایک مکمل طریقہ کار کے تحت بھرتی ہوئے ہیں اس لیے ملازمین کو نکالنے کے لیے کی گئی قانون سازی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی نہیں ہو سکتی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فریقین کو مذکورہ ایکٹ کے تحت ملازمین کے خلاف کارروائی سے روک دے جبکہ عدالت درخواست پر حتمی فیصلے تک فریقین کو ایکٹ پر عملد درآمد سے روک دے۔