چینی حکومت کا شہریوں کو شادی کرنے پر نقد انعام دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)چین نے سکڑتی ہوئی آبادی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ملک بھر میں شادی مہم کا آغاز کردیا۔ شادی کی ترغیب دلانے کیلئے نوجوان جوڑوں کو تحفےمیں نقد رقم دینے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے شہر لولیناگ کا شمار ان متعدد شہروں میں ہوتا ہے جہاں کی مقامی انتظامیہ شادی کرنے پر 1500 یوان یعنی 205 ڈالر انعام کے طور پر دے رہی ہے،لولیناگ کے رہائشیوں ژانگ گانگ اور وینگ لنبن نے شادی کی تقریب کے کچھ دیر بعد چینی حکومت کے نشان کے سامنے تصویر کچھوائی جس میں انہوں نے ہاتھ میں نقد کیش کا سرٹیفیکیٹ بھی تھام رکھا تھا۔
چین کی آبادی میں گزشتہ 3 سالوں سے مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے جبکہ نوجوانوں کے مقابلے میں عمر رسیدہ افراد کی شرح زیادہ ہے،لولیناگ میں نوبیاہتے جوڑوں کے لیے مختص 1500 یوان کی رقم دراصل ایک ماہ کی اوسط اجرت کے نصف کے برابر ہے۔
شہری ژانگ گانگ کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ پالیسی شادی کی ترغیب دلانے کے لیے کافی مؤثر ہے تاہم اس کے باوجود نوجوان شادی کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے۔ماہرین کے مطابق بچوں کی پرورش، تعلیم کے اخراجات اور نئے گریجویٹس کے لیے روزگار کے بڑھتے ہوئے چیلنجز ایسے عوامل ہیں جو شادیاں کرنے یا بچے پیدا کرنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں،شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی رقم شادی جیسی ایک بڑی تبدیلی کے لیے ناکافی ہے۔
لولیناگ کی مقامی انتظامیہ نے بچے کی پیدائش پر میڈیکل انشورنس دینے کا بھی اعلان کیا ہے,پہلے بچے کی پیدائش پر 2 ہزار یوان جبکہ دوسرے پر 5 ہزار اور تیسرے پر 8 ہزار یوان شادی شدہ جوڑوں کو دیئے جاتے ہیں۔
یکم جنوری کو جب انتظامیہ نے شادی کے عوض نقد رقم دینے کا اعلان کیا تھا، تب سے شہر کے رجسٹری آفس میں نئے جوڑوں کو تواتر سے آتے دیکھا جا سکتا ہے۔
رجسٹری آفس میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ نئے سال کے آغاز سے اب تک 400 جوڑے صرف اس دفتر میں اپنی شادی رجسٹر کروا چکے ہیں,36 سالہ وانگ یانلانگ نے بتایا کہ شادی کے بعد جب انعامی رقم لینے آئے تو رجسٹری آفس کے پاس رقم ختم ہو چکے تھے۔
دوسری جانب میچ میکر یعنی رشتے کروانے والی خاتون فینگ یوپنگ کا کہنا ہے کہ ’خواتین اب مستحکم آمدنی کما رہی ہیں اور شاید شادی کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتیں اور بہت اچھے مرد بھی نہیں ہیں۔
طویل خشک سالی، راولپنڈی میں پانی کا بحران، ایمرجنسی نافذ، الرٹ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
گورنرسندھ کا ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو پلاٹ دینے کا اعلان کردیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی میں ٹریفک حادثات بڑھتے جارہے ہیں ۔ گورنر ہاس میں آج وہ تمام افراد موجود ہیں، جن کے گھر والے ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے۔انہوں نے کہا کہ کسی کی بھی جان کا معاوضہ کوئی پیسہ، پلاٹ یا کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔ جن کے پیارے حادثات میں چلے گئے، ان کے آنسو نہیں رک رہے ۔ آج میں بڑے افسوس کے ساتھ بات کر رہا ہوں کہ کراچی اور سندھ میں قانون پر عمل درآمد نہیں ہورہا ۔ روزانہ حادثات میں لوگ جان سے جارہے ہیں ۔گورنر سندھ نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے خط کا نوٹس لیا ہے، اب ان متاثرین کو انصاف ضرور ملے گا ۔(جاری ہے)
اب عدالت قانون پر عمل درآمد کروائے گی ۔کامران ٹیسوری نے کہا کہ آج متاثرین کی ڈیڑھ سو سے زائد فیملیز گورنر ہاوس آئی ہیں ۔ المیہ ہے کہ تھانے والے ان متاثرین کی پکی ایف آئی آر نہیں کاٹ رہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں لوگ لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں۔ میں خبردار کرتا ہوں اس معاملے پر سیاست چھوڑ دیں ۔ لوگوں کے جذبات سے نہ کھیلا جائے ۔ میں کسی کو نہیں کہوں گا کہ کچھ بیچے ۔ وقت آیا تو مدد کے لیے میں سب سے پہلے اپنے بنگلے اور گاڑیاں بیچوں گا ۔ میں لسانی فسادات کے حق میں نہیں ہوں۔ اس ملک میں ہم بیرونی سازشوں کا شکار ہیں، ہم کراچی اور سندھ کو سازشوں اک شکار نہیں ہونے دیں گے۔گورنر سندھ نے اس موقع پر ڈمپرز کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو ایک ایک پلاٹ دینے کا اعلان کرتے ہوئے متاثرین کے بچوں کو اعلی تعلیم دلوانے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کے بچوں کو 12 سال تک کی تعلیم میں مفت دلواں گا۔انہوں نے کہا کہ 30 برس سے کراچی میں بہت سیاست ہوگئی، اب کراچی میں بات ہوگی تعلیم ، صحت اور ہنر کی ۔ کراچی کی سیکڑوں ماں کے لعل چلے گئے، ان کی زندگیاں اجڑ گئیں۔ متاثرین کا بھائی میں ہوں اور میں گورنر ہوں ۔ متاثرین کے گھر آج تک کوئی دادرسی کے لیے نہیں گیا۔ سیاسی جماعتیں بس سیاست کر رہی ہیں۔ آج گورنر ہاس میں ہر قومیت کا فرد موجود ہے۔