Daily Ausaf:
2025-02-20@19:56:25 GMT

صدر اردگان کا دورہ، پاک ترکی تعلقات میں نئی جہت

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات ایک طویل عرصے سے مضبوط اور دوستانہ نوعیت کے ہیں جو مختلف پہلوئوں پر استوار ہیں۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ایک دوسرے کے ثقافتی، تاریخی اور مذہبی تعلقات کی ایک گہری جڑ ہے۔ ترکی اور پاکستان کا رشتہ نہ صرف خطے کی سیاسی و اقتصادی صورت حال پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی دونوں کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی کا ایک اہم ذریعہ بنتا ہے۔ ترکی نے ہمیشہ پاکستان کے مسائل، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے، پر اس کا ساتھ دیا ہے اور اس نے عالمی فورمز پر پاکستان کے مقف کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح پاکستان نے بھی ترکی کی حمایت کی ہے، خاص طور پر جب ترکی کو دہشت گردی کے خطرات کا سامنا تھا۔ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک نے مختلف سطحوں پر باہمی تعلقات کو فروغ دیا ہے اور دونوں حکومتوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آپس میں تعاون بڑھایا جائے تاکہ مشترکہ مفادات کا تحفظ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک کے اقتصادی تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے اور ترکی نے پاکستان میں مختلف ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔ اس سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت میں استحکام آنے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ ترکی اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات بھی مستحکم ہیں اور دونوں ممالک کی افواج نے مختلف فوجی مشقوں اور تربیتی پروگراموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے۔
ترکی اور پاکستان کی افواج کے درمیان اس نوعیت کی مشقوں کا انعقاد دونوں ممالک کی سیکورٹی کو مستحکم کرنے کے لئے ضروری ہے، خصوصاً جبکہ عالمی سطح پر دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے، اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ عالمی سطح پر اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ ان تمام پہلوں میں حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید گہرا تعلق دیکھنے کو ملا ہے۔ ان تعلقات کی بنیاد صرف حکومتوں تک محدود نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی دونوں ممالک کے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں۔ ترکی کی فلمیں، ڈرامے اور ثقافت پاکستان میں مقبول ہیں اور اس کے برعکس پاکستان کی ثقافت اور روایات ترکی میں پسند کی جاتی ہیں۔حالیہ دنوں میں، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کا پاکستان کا دورہ ایک نیا سنگ میل ثابت ہوا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا اور پاک ترک اعلیٰ سطحی اسٹر ٹیجک کو آپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیااور24 اہم معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ترک صدر نے پاکستان ترک بزنس اینڈ انویسمنٹ فورم سے خطاب کیا جس میں دونوں اطراف کے سرکردہ سرمایہ کار، کمپنیوں اور کاروباری افراد شریک ہوئے۔انہوں نے اس دورے کے دوران پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، ثقافتی اور دفاعی تعلقات میں مزید بہتری لانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ صدر اردگان نے اس دورے کے دوران پاکستان کے عوام کے ساتھ اپنی گہری دوستی کا اظہار کیا۔ ترکی پاکستان اعلیٰ سطح کے تزویراتی تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان مختلف ایم او یوز پر دستخط کئے گئے جن میں دفاع، بجلی، توانائی، کان کنی، تجارت، پانی، تعلیم، بینکنگ، صحت، قانونی امور، میڈیا، ایرو اسپیس، ثقافت، کاروبار، ایکسپورٹ کریڈٹ بینک آف ترکی اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادادشت، سینٹرل بینک آف ترکی اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کے درمیان تکنیکی تعاون کے شعبے میں مفاہمتی یادادشت، تجارت میں استعمال ہونے والے اوریجن سرٹیفیکیٹس کی ڈیجیٹائزیشن، سماجی اور ثقافتی مقاصد کے لئے ملٹری اور سول پرسنیل کے تبادلے کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہیں۔پاکستان ترک بزنس فورم نے دو مفاہمتی یادداستوں پر بھی دستخط کئے جن کا مقصد دو طرفہ کاروباری تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
طیب اردگان نے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی معاہدے کو وسعت دینے کی صلاحیت کو اجاگر کیا اور ترک سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان میں خاص طور پر فلیگ شپ پراجیکٹس میں مواقع تلاش کریں۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی تعریف کی اور تنازعہ کشمیر سمیت بین الاقوامی مسائل پر پاکستان کے لئے ترکی کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے کشمیریوں کے ساتھ ترکی کی یکجہتی کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیااور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر استوار ہیں۔ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے لئے پاکستان ترکی اعلیٰ سطح تزویراتی تعاون کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا۔جو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کوفروغ دینا، سیاسی، اقتصادی، دفاعی، تجارتی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کرنا ہے۔اردگان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کی تعریف کی اور تنازعہ کشمیر سمیت بین الاقوامی مسائل پر پاکستان کے لئے ترکی کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کر نے پر زور دیا۔ترک صدر نے فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے مقف کو بھی سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہونے کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیر پر ترکی کی مسلسل حمایت اور پاکستان میں قدرتی آفات کے دوران اس کی مدد پر شکریہ ادا کیا اور یقین دلایا کہ دستخط شدہ معاہدوں پر مشترکہ کوششوں کے ذریعے تیزی سے عمل درآمد کیا جائے گا اور ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم نے ترک صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔صدر اردگان کا یہ دورہ نہ صرف پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف ایک قدم تھا۔یہ دورہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط کے ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے اور مستقبل میں ان تعلقات کے مزید استحکام کی توقع کی جا سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان پاکستان کے درمیان ترکی اور پاکستان دہشت گردی کے پاکستان میں پاکستان کی تعلقات میں پر زور دیا ان تعلقات تعلقات کو میں تعاون اردگان نے تعاون کو اور ترک کیا اور کے ساتھ ترکی کی کو مزید ہے اور اور اس کے لئے

پڑھیں:

وزیراعظم سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات، ٹرمپ انتظامیہ سے ملکر کام کرنے کا اعادہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف سے امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر نے ملاقات کی۔

شہباز شریف نے پاکستان اور امریکا کے درمیان دہائیوں پر محیط قریبی تعلقات کا ذکر کیا، دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کیلئے ٹرمپ انتظامیہ سے ملکر کام کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا، وزیر اعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے مزید فروغ پر زوردیا۔

امریکا سے آئی ٹی، زراعت، صحت، تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا، وزیراعظم نے خواہش کا اظہار کیا کہ دونوں ملک داعش اور فتنہ الخوارج سے لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے قریبی تعاون کو جاری رکھیں۔

امریکی ناظم الامور نے یقین دہانی کرائی کہ نئی انتظامیہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے مشترکہ مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے ساتھ کام کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ‎پی آئی اے کی براہ راست پیرس پروازیں دونوں ممالک کو مزید قریب لائیں گی، محمد عامر حیات
  • آسیان میڈیا وفد کا پیمرا ہیڈ کوارٹرز کا دورہ،تعاون کی نئے راہیں تلاش کرنے پر زور
  • چین اور امریکہ کو باہمی احترام کے اصولوں پرعمل پیرا رہنا چاہیئے، چینی وزیرخارجہ
  • وزیراعظم شہباز شریف سے بحرینی پارلیمانی وفد کی ملاقات،پاکستان اور بحرین کے تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
  • ریاض مذاکرات: امریکا اور روس نے سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی پر اتفاق کرلیا
  • وزیراعظم سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات، ٹرمپ انتظامیہ سے ملکر کام کرنے کا اعادہ
  • پاک امریکہ تعلقات کے فروغ کیلئے ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں،وزیراعظم
  • پاکستان، چین اور امریکا کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے: بلاول بھٹو
  • رجب طیب اردگان کا دورہ پاکستان
  • پاک ترک دوستی