Daily Sub News:
2025-02-20@22:26:36 GMT

ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے: فاروق ستار

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے: فاروق ستار

ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے: فاروق ستار WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز

کراچی (سب نیوز)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ سندھ حکومت کا ظلم اور نا انصافی کا سلسلہ جاری ہے، سندھ حکومت اقتدار کی آڑ میں بدعنوانی اور مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ حکومتِ سندھ 61 سالوں سے حکمرانی کی آڑ میں کرپشن کر رہی ہے، سندھ میں کہیں پر آئین اور قانون کی حکمرانی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں پہلے ٹرانسپورٹ مافیا ہوتا تھا، اب ڈمپر مافیا گھوم رہا ہے، بے رحمی کے ساتھ کراچی کے شہری ڈمپر مافیا کا شکار ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے حالات پیدا کیے گئے تھے، آج پھر مہاجر اور پختونوں کو لڑوانے کی سازش کی جا رہی ہے، ایم کیو ایم صبر کرنے کی تلقین نہیں کرتی تو شہر میں آگ لگ چکی ہوتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آفاق احمد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، ہم آفاق احمد کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
متحدہ کے رہنما نے کہا کہ لوگوں میں اس وقت غم و غصہ ہے، سازش کے تحت ڈمپر مافیا کو آزادی دی گئی ہے، مقصد ہے کہ شہر میں اشتعال انگیزی ہو، قاتلوں کی گرفتاری کا ذکر ہی نہیں ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ڈمپرز کو جلانے کے پیچھے آفاق احمد کا بیان نہیں، آفاق احمد بیان نہ بھی دیتے تب بھی یہی ہونا تھا، ان کو گرفتار کرنے سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: فاروق ستار نے کہا کہ ا فاق احمد رہا ہے

پڑھیں:

سویلنز کا ٹرائل صرف 175 کے تحت ہی ہو سکتا ہے، فوج 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جاسکتی۔ جسٹس جمال مندوخیل

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر آج بھی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جس میں عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دئے۔ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی ،جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔ گزشتہ روز شروع کئے گئے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے آئین کس چیز کی اجازت دیتا ہے، عام ترامیم بنیادی حقوق متاثر نہیں کر سکتی، سلمان اکرم راجہ نے جو مثال دی تھی وہ سویلینز میں ہی آئیں گے۔ وکیل عزیر بھنڈاری کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا تھا کہ 83 اے کے تحت آرمڈ فورسز کے اسٹیٹس کو دیکھنا ہوتا ہے، آرمی ایکٹ میں ٹو ون ڈی کی پروویژن کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل بولے کہ آرٹیکل 243 کے مطابق اس کا اطلاق پہلے سے ہوتا ہے۔ جس پر عزیر بھنڈاری کا کہنا تھا کہ اس پر آپ کی ججمنٹس موجود ہیں، ملزم کے اعتراف کے لیے سبجیکٹ کا ہونا ضروری ہے۔ وکیل عزیر بھنڈاری کا مؤقف تھا کہ کورٹ مارشل کے علاوہ کوئی پروویژن نہیں ہے جو اس میں لگے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ وہ نہ لگے اس کا لگنا ضروری تو نہیں ہے۔ جس پر وکیل عزیر بھنڈاری کا مؤقف تھا کہ یہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ وکیل عزیر بھنڈاری کے مطابق ایف بی علی کیس نے اسٹیٹس واضح کر دیا تھا، کوئی بھی ممبر جس کا تعلق ہو قانون کے مطابق اطلاق ہو گا، ٹو ون ڈی والے 83 اے میں نہیں آتے یہ ایف بی علی کیس نے واضح کیا۔ وکیل عزیر بھنڈاری کا مؤقف تھا کہ اگر یہ اس میں آگئے تو بنیادی حقوق دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی، آرمی ایکٹ کا تعلق صرف ڈسپلن سے ہے۔ جسٹس امین الدین خان بولے کہ شق سی کے مطابق جو ملازمین آتے ہیں وہ حلف نہیں لیتے ہوں گے۔ عزیر بھنڈاری نے کہا کہ شق سی والے کبھی بھی کورٹ مارشل نہیں کر سکتے، کورٹ مارشل ہمیشہ آفیسرز کرتے ہیں۔ جسٹس امین الدین خان کا کہنا تھا کہ جرم کی نوعیت آرمڈ فورسز ممبرز بتائیں گے۔ عزیر بھنڈاری بولے نے کہا کہ جرم کی نوعیت سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے۔ عزیر بھنڈاری کا مؤقف تھا کہ آئین بننے سے پہلے کے جاری قوانین کا بھی عدالت جائزہ لی سکتی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے دریافت کیا کہ ٹو ون ڈی کو نکالنے کے باوجود بھی کیا ملٹری جسٹس سسٹم چلتا رہے گا۔ وکیل عزیز بھنڈاری نے جواب دیا کہ ٹرین چلے گی، سوال یہ ہے کہ کس کو بٹھایا جا سکتا ہے کس کو نہیں، جسٹس منیب فیصلے سے بھی کورٹ مارشل جاری رہنے کا تاثر ہے، اگر چہ مارشل لا میں بھی پارلیمنٹ کے ذریعے بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ عزیز بھنڈاری نے موقف اختیار کیا کہ فوجی عدالتیں آئین کے آرٹیکل 175 سے باہر ہیں، جبکہ سویلنز کا ٹرائل صرف 175 کے تحت ہی ہو سکتا ہے، فوج 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جاسکتی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا (3)8 کے مقصد کے لیے بنائی گئی عدالتیں دوسروں کا ٹرائل کرسکتی ہیں، آئین کے تحت آرمڈ فورسز ایگزیکٹو کے ماتحت ہیں، کیا ایگزیکٹو کے ماتحت فورسز عدالتی اختیار کا استعمال کرسکتی ہیں یا نہیں، کیا عدالتوں کو آزاد ہونا چاہیے یا نہیں۔ خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی گئی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری سوموار کو بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • سویلنز کا ٹرائل صرف 175 کے تحت ہی ہو سکتا ہے، فوج 245 کے دائرہ سے باہر نہیں جاسکتی۔ جسٹس جمال مندوخیل
  • کوئی ہمیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، یوکرین
  • ماہ رمضان کے پیش نظر جامع مسجد سرینگر میں میرواعظ عمر فاروق نے انتظات کا جائزہ لیا
  • چیمپئنز ٹرافی 2017ء کو بھلایا نہیں جا سکتا: سابق کرکٹر وہاب ریاض
  • فاروق ستار کو شرجیل میمن نے دوران پریس کانفرنس ٹوک دیا
  • کراچی میں ٹریفک حادثات، امن و امان پر وزیرِاعلیٰ سندھ نے کانفرنس بلا لی
  • ڈمپر گردی بند کرائی جائے اور آفاق احمد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، بابر غوری
  • چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان سے بہتر میزبان کوئی اور ہو نہیں سکتا تھا، ایان بشپ
  • تصوف کا سفر پروفیسر احمد رفیق اختر! زمرد خان