ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کی مقبوضہ کشمیر میں اسلامی لٹریچر کے خلاف کریک ڈائون کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام ہندوتوا کی ذہنیت کا عکاس ہے جو مسلمانوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے بھارتی پولیس کی طرف سے اسلامی لٹریچر کے خلاف جاری کریک ڈائون کی مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدام ہندوتوا کی ذہنیت کا عکاس ہے جو مسلمانوں کی شناخت، تاریخ اور ثقافت کو مٹانے پر تلی ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کے شرمناک اقدامات کشمیریوں کی سوچ کو تبدیل کرنے اور انہیں اپنی جڑوں سے الگ کرنے میں ناکام رہیں گے۔ دریں اثناء ڈی ایف پی کے ترجمان نے کشمیری ملازمین کو برطرف کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے معاشی طور پر کشمیریوں کا گلا گھونٹنے کی کوشش قرار دیا۔ ارشد اقبال نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی، انسانی اور مذہبی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر ڈی ایف پی کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے علاقے میں مذہبی آزادی کی ابتر حالت کے بارے میں میر واعظ عمر فاروق کے حالیہ انٹرویو کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے سب کچھ بتا دیا ہے۔ ڈی ایف پی کے ترجمان نے کہا کہ 2019ء میں دفعہ370 اور 35A کی منسوخی کے بھارتی حکومت کے متنازعہ فیصلے کے بعد علاقے میں مذہبی حقوق سمیت بنیادی آزادیوں کو سلب کر لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی ایف پی کے ترجمان
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کا بچھڑا خاندان اپنے عزیزوں سے ملنے کو بے تاب
بھارتی مظالم سے تنگ لائن آف کنٹرول عبور کے آزاد کشمیر آزاد کشمیر ہجرت کرنے والا کشمیری خاندان 35 برس سے اپنے خاندان سے ملنے کو بے تاب ہے۔
مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کر کے آنے والے سفیر بٹ کا خاندان آزاد کشمیر کیرن میں مقیم ہے اور 35 سال سےاپنے والدین اور خاندان سے دور اور ملاقات کا منتظر ہے۔ سفیر بٹ نے حکومت سے ویزا پالیسی کے تحت خاندان سے ملانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سفیر احمد بٹ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم سے تنگ آکر اپنی جان بچانے کے لیے آزاد کشمیر کے علاقے کیرن کی طرف ہجرت کی تھی۔ حکومت پاکستان اور لوگوں نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا۔ہم مختلف جگہوں پر مقیم رہے، تاہم 35 سالوں سے اپنے باقی خاندان سے دور ہیں اور مختلف مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
سفیر بٹ نے بتایا کہ وہ جب ہجرت کر کے کیرن وادی نیلم پہنچے تو حکومت کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی ان کے لیے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے۔ حکومت نے بھی بہت اچھا برتاؤ کیا، محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں مہاجر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر