WE News:
2025-02-20@19:53:41 GMT

ٹرمپ کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کی خفیہ ڈیل؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

ٹرمپ کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کی خفیہ ڈیل کیا ہے، مزید جانیے نصرت جاوید سے اس ویڈیو میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پاکستان ترکیہ ٹرمپ دعا ابصار نصرت جاوید.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پاکستان ترکیہ نصرت جاوید

پڑھیں:

پاکستان اور ترکیہ: امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز

میڈیا میں 14فروری کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ قائد اعظم ؒاور علامہ اقبالؒ ہمارے بھی ہیروز ہیں، علامہ اقبال ؒنے اپنی شاعری سے دنیا بھر میں انقلاب برپا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی مدد ہمارا فرض ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔ انہوں نے کشمیر کے تنازع کو مذاکرات کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آ کر خوشی ہوئی، یہ ہمارا دوسرا گھر ہے۔
ترکیہ کے صدر محترم حافظ رجب طیب اردگان کی پاکستان تشریف آوری اور سرگرمیاں ہمارے لیے خوش آئند بھی ہیں اور حوصلہ افزا بھی کہ ملکی تاریخ کے اس نازک دور میں ہمارے دوست ہماری خبرگیری کے ساتھ ساتھ بحران سے نکالنے کے لیے تعاون بھی کر رہے ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان کے حکمرانوں میں کیا معاملات طے پائے ہیں اس کی تفصیلات دھیرے دھیرے سامنے آئیں گی مگر ہمارے لیے اتنی بات ہی تسلی بخش ہے کہ صدر اردگان اس مرحلہ میں پاکستان تشریف لائے ہیں اور دوستوں کا مل بیٹھنا ہی کافی ہوتا ہے باقی معاملات خودبخود اپنے رخ پر بڑھنے لگ جاتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ان مذاکرات کے دوررس نتائج سامنے آئیں گے اور ترکیہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے داخلی مسائل و معاملات میں مزید بہتری آنے کے علاوہ ان دونوں مملکتوں سے عالمِ اسلام اور ملتِ اسلامیہ نے جو توقعات وابستہ کر رکھی ہیں ان کے پورا ہونے کی بھی کوئی صورت ضرور نکلے گی۔
ترکیہ اب سے ایک صدی قبل تک خلافتِ عثمانیہ کے عنوان سے امتِ مسلمہ کی راہنمائی اور نمائندگی کے مقام پر فائز تھا اور کم وبیش چار صدیاں اس نے اس ماحول میں گزارے ہیں، قوموں کی زندگی میں نشیب و فراز آتے ہیں اور خلافتِ عثمانیہ بھی اتار چڑھاؤ کے ان مراحل سے کئی بار گزری ہے مگر اپنے اضمحلال کے دور میں بھی اسے یہ حیثیت ضرور حاصل رہی ہے، جس کا اظہار پاکستان کی سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ نے بوسنیا اور سربیا کے سنگین بحران کے دوران ایک انٹرویو میں یہ کہہ کر کیا تھا کہ ’’اب تو کوئی اوتومان ایمپائر (خلافتِ عثمانیہ) بھی نہیں ہے جس کے سامنے ہم اپنے دکھ درد کا اظہار کر سکیں۔‘‘
ترکی کی خلافتِ عثمانیہ کے ساتھ برصغیر کے مسلمانوں کی جذباتی وابستگی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ اب سے ایک صدی قبل جب خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے لیے یورپی ممالک کی سازشیں اور سرگرمیاں عروج پر تھیں مولانا محمد علی جوہرؒ کی قیادت میں برصغیر کے مسلمان پشاور سے کلکتہ تک سڑکوں پر آ گئے تھے اور جب مولانا محمد علی جوہرؒ گرفتار ہو کر جیل چلے گئے تو ان کی والدہ محترمہ میدان میں آ گئیں جن کا یہ نعرہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے گلی کوچوں میں گونج رہا تھا ’’بولی اماں محمد علی کی، جان بیٹا خلافت پہ دے دو‘‘۔ مسلمانانِ برصغیر کے یہ جذبات و احساسات محض ترکیہ کے لیے نہیں تھے بلکہ امتِ مسلمہ کی وحدت و مرکزیت کے لیے تھے جس کا عنوان اس وقت خلافتِ عثمانیہ تھی۔
یہ جذبات و احساسات اب بھی موجود ہیں اور دنیا کے ہر خطہ کے مسلمانوں کے دلوں میں پھر سے ابھر رہے ہیں، اس لیے وہ جب ترکیہ کی سیکولرازم سے اسلامیت کی طرف واپسی کا کوئی پہلو بھی دیکھتے ہیں اور ترکیہ کے حکمرانوں میں سے کسی کی زبان پر خلافتِ عثمانیہ کا تذکرہ سنتے ہیں تو ان کے دلوں کی گرم جوشی پھر سے انگڑائی لینے لگتی ہے اور وہ بہت سی توقعات پھر سے اپنے دل و دماغ میں زندہ کر لیتے ہیں۔ آج کی مسلم دنیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور نظریاتی و تہذیبی شناخت و امتیاز اور ترکیہ کی ماضی کی طرف واپسی کے مرحلہ وار سفر کو دیکھتی ہے تو بلاشبہ اس کے دلوں میں امیدوں کے نئے چراغ روشن ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
صدر حافظ رجب طیب اردگان کی پاکستان میں آمد کو ہم بھی اسی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بارگاہِ ایزدی میں دعاگو ہیں کہ یااللہ! پاکستان اور ترکیہ کو اس نازک ترین مرحلہ میں امتِ مسلمہ کی صحیح راہنمائی اور اسے بحران کے گرداب سے نکالنے کی توفیق عطا فرما، آمین یا رب العالمین۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان چیمپیئن ٹرافی سے باہر؟۔ کے پی سنگاپور سے آگے۔ وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات
  • ’پاک-ترکیہ مشترکہ مشق اتاترک 13‘ کی اختتامی تقریب
  • لال کرتی، پاکستان بننے سے پہلے کا راولپنڈی کیسا تھا؟
  • پاک ترکیہ باہمی تجارت
  • بلوچستان کا کون سا زمینی راستہ سفر کے لیے محفوظ ہے؟
  • گیلپ سروے میں پاکستانی معیشت کے لیے خوشخبریاں، چیمپیئنز ٹرافی پاکستان کے لیے بڑا موقع
  • پاکستان اور ترکیہ: امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز
  • چیمپیئنز ٹرافی: پاک بھارت ہائی وولٹیج میچ کا ٹکٹ بلیک میں کتنے کا فروخت ہورہا ہے؟
  • رجب طیب اردگان کا دورہ پاکستان
  • پاک ترک دوستی