حکومت کا ایف بی آر کے اختیارات محدود کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کلیم اختر: پاکستان کی وزارت خزانہ نے ٹیکس پالیسی سے متعلق ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کے اختیارات محدود کرنے اور ایک نیا ٹیکس پالیسی آفس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئے ٹیکس پالیسی آفس (ٹی پی او) کی اہم ذمہ داریوں میں ٹیکس کے متعلق نئی قانون سازی اور ترامیم کی حکمت عملی مرتب کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ ٹی پی او ٹیکس محصولات اور معیشت پر اثرات کی جانچ کرنے کے لیے جدید ڈیٹا ماڈلنگ تکنیک استعمال کرے گا، اور پاکستان کے بین الاقوامی ٹیکس معاہدوں اور ذمہ داریوں کا بھی جائزہ لے گا۔
صائم ایوب کیساتھ خوبرو اداکارہ کے لندن میں سیرسپاٹے،ویڈیوز وائرل
ٹیکس پالیسی آفس کا ایک اور اہم کام ٹیکس سے متعلق بجٹ تجاویز کی تیاری اور ان پر حکمت عملی مرتب کرنا ہوگا۔ اس کے بعد تمام تجاویز وزیر خزانہ و ریونیو کو رپورٹ کی صورت میں پیش کی جائیں گی۔
حکومت کا مقصد ایف بی آر کی تمام تر توجہ ٹیکس کولیکشن پر مرکوز کروانا ہے تاکہ ٹیکس پالیسی اور کولیکشن کے عمل میں بہتر تعاون اور کارکردگی ہو سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بجٹ کی تیاری کے عمل کو مزید موثر اور شفاف بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔
محکمہ موسمیات نے بارش و برفباری کی نوید سنا دی
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ٹیکس پالیسی
پڑھیں:
حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اہم منصوبہ
وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے حکومتی منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ڈی ریگولیشن سے ملک میں اسمگل ایرانی آئل کی فروخت بڑھے گی۔خط میں لکھا گیا ہے کہ ملک میں غیرمعیاری تیل کی فروخت میں اضافہ ہوگا، پیٹرولیم ڈیلرز کے ملک بھر میں 15 ہزار سے زائد پیٹرول پمپس ہیں۔
خط کے متن کے مطابق ڈیلرز نے اس سیکٹر میں کھربوں کی سرمایہ کاری کررکھی ہے، بطور مارکیٹ اسٹیک ہولڈرز بغیر مشاورت کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا، ڈی ریگولیشن پر پہلے بھی بات چیت کے ذریعے فیصلے کا طے ہوا تھا۔پیٹرولیم ڈیلرز نے خط میں مزید کہا ہے کہ وزیر پیٹرولیم معاملے پر ایسوسی ایشن کے ساتھ بات کریں۔
منصوبے کے تحت آئل مارکیٹنگ کمپنیاں (او ایم سیز) مسابقتی نرخوں پر ایندھن فروخت کر سکیں گی تاکہ وہ اپنی مارکیٹ شیئر میں اضافہ کر سکیں، جبکہ قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی۔ایندھن کی لاگت کو کم کرنے کے لیے، حکومت نے آئل ریفائنریز کو پیٹرولیم مصنوعات میں 5 فیصد تک ایتھنول شامل کرنے کی اجازت دینے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔