رنویر الہ آبادیہ کی ساتھی خاتون انفلوئنسر کو ریپ کی دھمکیاں ملنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
’’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘‘ تنازع میں شامل رنویرالہ آبادیہ کی ساتھی خاتون انفلوئنسر کو ریپ کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر اپوروا مخیجا کی قریبی دوست ردا تھرنا نے انکشاف کیا ہے کہ اپوروا کو ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ یہ دھمکیاں اس وقت سامنے آئیں جب شو میں اپوروا کے متنازع ریمارکس سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے۔
ردا تھرنا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ’’مجھے کبھی شک نہیں ہوا کہ کچھ لوگ صرف عورت ہونے کی وجہ سے خواتین سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’خواتین محض سانس لینے، جینے، خود سے محبت کرنے اور ترقی کرنے کے جرم میں نشانہ بنتی ہیں۔ ایک عورت اگر وہی مسئلہ اٹھائے جو کوئی اور کرے، تو اس پر زیادہ سخت ردعمل آتا ہے۔‘‘
منگل کے روز بھارتی حکومت کی ہدایات پر یوٹیوب نے ’’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘‘ کی متنازع قسط کو پلیٹ فارم سے ہٹادیا تھا۔ یہ شو جون 2024 میں شروع ہوا تھا اور اب تک اس کی 18 اقساط نشر ہوچکی تھیں۔
یہ تنازع بیئر بائسیپس کے نام سے مشہور یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ کے قابلِ اعتراض کمنٹس کے بعد شروع ہوا تھا۔ رنویر کو بھی اس تنازع میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ممبئی پولیس نے بدھ کے روز اس معاملے میں اپوروا مخیجا سمیت چار افراد کے بیانات قلمبند کیے تھے۔ پولیس کی جانب سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
اس تنازع کے بعد اپوروا مخیجا کو آئیفا ایوارڈز کے سفیروں کی فہرست سے ہٹادیا گیا، یہ تقریب آئندہ ماہ جے پور، راجستھان میں منعقد ہونی ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر اپوروا مخیجا بھی رنویر الہ آبادیہ کے ساتھ ’’انڈیاز گاٹ لیٹنٹ‘‘ کی اس متنازع قسط میں شریک تھیں، جس میں یہ تنازع کھڑا ہوا۔ اپوروا کے ریمارکس نے تنازع کو مزید ہوا دی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اپوروا مخیجا سوشل میڈیا ا بادیہ
پڑھیں:
یادیں لوٹ آئیں ،ٹام اینڈ جیری کا اے آئی ورژن سوشل میڈیا پرخوب وائرل، دیکھیں
ہر لمحہ تبدیلیاں اور جدتیں جاری ہیں۔ اے آئی کی دنیا میں ایک نیا تجربہ سامنے آیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر خوب توجہ حاصل کی ہے۔ اس تجربے کا مرکز ہے ہماری بچپن کی یادوں کا مشہور کارٹون ”ٹام اینڈ جیری“، جسے اے آئی کی مدد سے نئے انداز میں تخلیق کیا گیا ہے۔
یہ ویڈیو، جو ایک اے آئی ٹول TTT-MLP کی مدد سے تیار کی گئی ہے، دیکھنے والوں کو حیرت میں ڈال رہی ہے۔ ’ٹی ٹی ٹی – ایم پی ایل‘ ایک جدید ٹول ہے جسے اسٹینفورڈ اور اینویڈیا نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے، اور یہ صرف ٹیکسٹ کی بنیاد پر ایک منٹ کی اینیمیٹڈ ویڈیوز بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو میں ٹام اور جیری کو نیویارک کے ایک دفتر میں دکھایا گیا ہے۔ روایتی انداز میں ٹام دفتر میں پہنچتا ہے اور جیری کی شرارتوں کی وجہ سے دونوں کے درمیان ایک بار پھر دلچسپ اور مزاحیہ پکڑ دھکڑ شروع ہو جاتی ہے۔ ویڈیو کے کچھ مناظر بےربط محسوس ہوتے ہیں، لیکن اینی میشن اور بیک گراؤنڈ میوزک اتنے حقیقی لگتے ہیں کہ پرانی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔
اس ویڈیو پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا ہے۔ کچھ لوگوں نے اے آئی کی اس صلاحیت کو سراہا اور اسے جدید ٹیکنالوجی کی دلچسپ مثال قرار دیا۔اے آئی کتنے سالوں میں انسانوں جیسی ذہانت پاکر انسانیت کا خاتمہ کرے گا؟ گوگل کی رونگٹے کھڑے کرنے والی پیشگوئیوہیں کچھ ناظرین نے اسے اصل کارٹون کی خوبصورتی سے خالی قرار دیا اور کہا کہ اے آئی کے ذریعے بنائی گئی ویڈیو میں وہ مزاح اور جاندار کردار نگاری نظر نہیں آتی جو اصل تخلیق کی جان تھی۔
اے آئی کے ذریعے اینیمیشن کی تخلیق نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ کچھ حلقے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر اے آئی اس تیزی سے ترقی کرتا رہا تو اصل فنکاروں کی محنت اور ان کے مخصوص انداز کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔ کئی ماہرین کے نزدیک یہ صرف ایک تجربہ نہیں، بلکہ آنے والے وقت کا اشارہ ہے، ایک ایسا وقت جہاں مشینیں تخلیق کا کام سنبھال لیں گی۔
ٹام اینڈ جیری کا یہ اے آئی ورژن جہاں ٹیکنالوجی کی حیرت انگیز ترقی کی علامت ہے، وہیں یہ تخلیقی فن، جذبات، اور اصل فنکاروں کی محنت کے حوالے سے کئی سوالات بھی پیدا کرتا ہے۔
یہ تجربہ ایک نئے دور کی شروعات ہو سکتا ہے، لیکن ساتھ ہی ہمیں یہ بھی سوچنا ہوگا کہ کیا مشینیں وہ جذبات تخلیق کر سکتی ہیں جو اصل فنکار اپنے کام میں ڈالتے ہیں؟