چیمپئینز ٹرافی؛ پاک بھارت میچ کے اضافی ٹکٹ کہاں سے ملیں گے؟ جانیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میچز کے اضافی ٹکٹوں کی فروخت آج شروع ہوگی۔
آئی سی سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے بھارت کے میچز اور پہلے سیمی فائنلز کے اضافی ٹکٹوں کی فروخت آج اماراتی وقت کے مطابق دن 12 بجے ہوگی۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی؛ ٹکٹوں کا حصول جنگ بن گیا، کچھ کامیاب، باقی ناکام
دبئی میں پاک بھارت ٹاکرے سمیت دیگر ٹیموں کے میچز اور سیمی فائنل کے ٹکٹس کی مانگ زیادہ ہونے کے سبب آئی سی سی نے اضافی ٹکٹ فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: دی سمپسن کارٹون کی پاکستان کے "چیمپئینز ٹرافی" جیتنے کی پیشگوئی، حقیقت کیا؟
ٹکٹ حاصل کرنیوالے خوش نصیب دبئی میں 20 فروری کو بنگلادیش اور بھارت کے درمیان افتتاحی میچ، 23 فروری کو پاکستان بمقابلہ بھارت اور 2 مارچ کو نیوزی لینڈ کے خلاف بھارت کے گروپ مرحلے کے آخری میچ دیکھ سکیں جبکہ 4 مارچ کو ہونے والے پہلے سیمی فائنل کے بھی محدود ٹکٹ دستیاب ہوں گے۔
ٹکٹ اس لنک پر کلک کرکے خریدے جاسکتے ہیں:
واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کا آغاز 19 فروری سے ہوگا، ایونٹ کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ اگلے روز بھارت کو دبئی میں بنگلادیش کا چیلنج درپیش ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی اضافی ٹکٹ
پڑھیں:
بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا
وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (AILAJ) نے وقف قانون میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قانون قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے نافذ ہونے والے اس قانون سے بھارت بھر میں بالخصوص مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا ہے۔ وکلاء تنظیم نے ایک بیان میں حکومت کی جانب سے وقف املاک پر ممکنہ قبضے سمیت اس قانون کے کئی اہم پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ کہ یہ قانون پانچ سال تک اسلام پر عمل کرنے والے مسلمانوں کے وقف املاک پر پابندی لگاتا ہے جسے غیر مسلموں اور اس معیار پر پورا نہ اترنے والے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ قانون ضلع کلکٹر میں اختیارات کو مرکوز کرنے کی کوشش ہے جس سے متنازعہ زمینوں پر بغیر کسی کارروائی کے ریاستی قبضے کو ممکن بنایا گیا ہے۔ نیا قانون وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو لازمی قرار دیتا ہے جو ادارہ جاتی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور جبری قبضے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف منظم امتیاز، ریاست کی سرپرستی میں اراضی پر قبضے اور مسلمانوں کے دعوئوں کو خارج کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 300A کی خلاف ورزی ہے جو مذہب کی آزادی اور جائیداد کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025ء مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنانے اور پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی حکومت کی کوششوں کا تسلسل ہے۔