“اسپنرز کی فوج کیوں منتخب کی” ایشون کا سلیکشن کمیٹی سے سوال
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق اسپنر روی چندران ایشون نے چیمپئینز ٹرافی میں اسپنرز کی فوج منتخب کرنے پر حیرانگی کا انکشاف کردیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپنر روی چندران ایشون نے کہا کہ چیمپئینز ٹرافی اسکواڈ میں 5 اسپنرز کی سلیکشن سمجھ سے باہر ہے، ان کی وجہ اہم بیٹر یشسوی جیسوال کو ہمیں اسکواڈ سے باہر کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم اپنے میچز دبئی میں کھیلے گی اور اسکواڈ میں کلدیپ یادیو، اکشر پٹیل، ورون چکرورتی، رویندرا جڈیجا اور واشنگٹن سندر کوشامل کیا گیا، اتنے زیادہ اسپنرز کیا موثر ثابت ہوں گے یا ہمیں بیٹنگ سے میچ جیتنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی؟۔
ایشون نے کہا کہ 2 لیفٹ آرم اسپنرز بہترین آل راؤنڈر ہیں، اس لیے اکشرپٹیل اور جڈیجا تو کھیلیں گے، اسی طرح پیس اٹیک میں ہاردک پانڈیا بھی الیون کا حصہ ہوں گے، اس صورت میں اگر آپ نے ورون چکرورتی کو بھی کھلایا تو پھر الیون سے ایک پیسر ڈراپ کرنا ہوگا، ورنہ ہاردک کی جگہ کون آئے گا؟۔
واضح رہے کہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کا آغاز 19 فروری سے ہوگا، ایونٹ کا پہلا میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ اگلے روز بھارت کو دبئی میں بنگلادیش کا چیلنج درپیش ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپنرز کی
پڑھیں:
وسیم اکرم نے سلیکشن ٹیم پر سوالات اٹھا دیئے
سابق کپتان اور سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے ٹیم سلیکشن پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
ٹین اسپورٹس کے پروگرام ڈریسنگ روم میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک اور اسپنر ٹیم میں شامل کیا جا سکتا تھا،پاکستان کے پاس ایک اسپیشلسٹ اسپنر ہے،سفیان مقیم یا فیصل اکرم کو بھی ٹیم کا حصہ بنایا جا سکتا تھا۔
دوسری جانب پاکستانی آل راؤنڈر شاداب خان نے قوم سے چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی حمایت کی اپیل کردی،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے منتخب اسکواڈ کی بطور قوم حمایت کرنی چاہیے،اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں نے اپنی جگہ بنانے کے لیے محنت کی ہے۔
ذاتی طور پر میں اپنے کھیل کے تمام پہلوؤں پر سخت محنت کر رہا ہوں،خاص طور پر اپنی بالنگ پر زیادہ توجہ دے رہا ہوں،اس سیزن میں نے طویل فارمیٹس کو ترجیح دی ہے۔سعودی عرب کا پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر10 کروڑ ڈالر کی ماہانہ پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ
مجھے یقین ہے اگر میں محنت کرتا رہوں تو چیزیں بہتر ہوتی جائیں گی،ابھی ہمارا فوکس ٹیم کے پیچھے کھڑے ہونے پر ہونا چاہیے،1966کےبعدپاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کی صورت میں بڑا ایونٹ ہورہا ہے،یہ موقع ہے کہ ہم دنیا کو دکھا سکیں کہ ہم کرکٹ کے لیے کتنے پرجوش ہیں۔