منگا گاؤں کی خامتہ فیکٹری: روایتی ہنر کی بقا اور مقامی معیشت کی ترقی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے ایک چھوٹے گاؤں منگا میں واقع ایک کچی فیکٹری میں کاریگر ہاتھوں اور پیروں کی مدد سے خامتہ کپڑا اور گرم چادر تیار کر رہے ہیں۔ یہ منفرد کپڑا اور چادر سرد علاقوں کے باشندوں کے لیے ٹھنڈ سے بچاؤ کا ذریعہ ہے اور خاص طور پر اس کا استعمال سردیوں میں کیا جاتا ہے۔
فیکٹری کے مالک نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی فیکٹری میں بغیر بجلی اور دھوئیں کے کپڑا تیار کیا جاتا ہے۔ فخر عالم کے مطابق خامتہ کے کپڑے میں سفید، کالا، اور زرد رنگ سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے، جبکہ چادروں کی مختلف اقسام بھی لوگوں کی پسندیدہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ بیرون ملک بھی ان کے تیار کردہ کپڑے کی مانگ ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے کاروبار کی تشہیر بھی کی جاتی ہے، جس سے خریدار آسانی سے ان کی فیکٹری تک پہنچتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خامتہ کپڑا خیبر پختونخوا گرم چادر مردان منگا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا گرم چادر منگا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں بچوں کی ویکسی نیشن کیلئے 12 روزہ مہم کا آغاز
مشیر صحت احتشام علی نے ایک بچے کو ویکسین لگا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ بارہ روزہ مہم میں زیرو ڈوز والے 78 ہزار بچوں کو ویکسین فراہم کی جائے گی، جبکہ ایک یا دو ڈوز لینے والے سوا لاکھ بچوں کو بھی ویکسین دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں کورونا سمیت دیگر ایمرجنسیز میں ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچوں کی کوریج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صوبے کے تمام اضلاع میں بچوں کو مختلف بیماریوں کے خلاف ویکسین فراہم کرنے کے لیے 12 روزہ مہم شروع کر دی گئی ہے جس میں دو سے پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کو شامل کیا جائے گا۔ مشیر صحت احتشام علی نے ایک بچے کو ویکسین لگا کر مہم کا باقاعدہ آغاز کیا۔ بارہ روزہ مہم میں زیرو ڈوز والے 78 ہزار بچوں کو ویکسین فراہم کی جائے گی، جبکہ ایک یا دو ڈوز لینے والے سوا لاکھ بچوں کو بھی ویکسین دی جائے گی۔ بچوں کو کالی کھانسی، خسرہ، نمونیا، ٹی بی، اور ہیپاٹائٹس سمیت 12 جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی، ویکسینیشن کے لیے خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں فکسڈ سائٹس قائم کی گئی ہیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ جو بچے ویکسینیشن سے محروم رہ گئے ہیں، انہیں 28 فروری تک مہم کے دوران ویکسین فراہم کی جائے گی۔ مہم میں بچوں کی عمر کی حد بڑھا کر دو سال سے پانچ سال کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیرو ڈوز والے 78 ہزار بچوں اور سوا لاکھ ایسے بچوں، جنہیں ایک یا دو ڈوز مل چکی ہیں، کو ویکسین دی جائے گی۔ مشیر صحت نے کہا کہ سفارشی بنیادوں پر کام نہیں ہوگا بلکہ 100 فیصد میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ خناق کے مرض کی واپسی پر بھی کام جاری ہے اور ماضی میں کالی کھانسی اور خسرہ کی وبا میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بوسٹر ڈوز کو بھی مہم میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ بچوں کو مزید تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ کرم میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو چکی ہے، اور وہاں طبی سہولیات نہ ملنے والے افراد کو پشاور ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔ مشیر صحت نے شکوہ کیا کہ وفاق سے اب تک ایک پیناڈول کی گولی بھی فراہم نہیں کی گئی ہے، تاہم صوبائی حکومت اپنی سطح پر صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔