Daily Mumtaz:
2025-04-16@06:36:42 GMT

سرفراز کو ٹرافی پھر پاکستانی ہاتھوں میں نظر آنے لگی

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

سرفراز کو ٹرافی پھر پاکستانی ہاتھوں میں نظر آنے لگی

سابق کپتان سرفراز احمد کو ٹرافی پھر پاکستانی ہاتھوں میں نظر آنے لگی، موجودہ اسکواڈ کو چیمپئنزٹرافی 2017 سے زیادہ مضبوط اور متوازن قرار دے دیا۔

کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سرفراز احمد نے کہا کہ 8 سال بعد اب آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کا دوبارہ انعقاد ہوگا، موجودہ پاکستانی ٹیم خاصی مضبوط لگ رہی ہے، ہوم کنڈیشن کا بھی فائدہ ملے گا، اگر 2017 اور موجودہ کھلاڑیوں کا موازنہ کریں تو یہ ٹیم زیادہ مضبوط ہے، اس میں بابر اعظم جیسے ورلڈ کلاس پلیئر موجود ہیں، 8 سال پہلے اور آج کے فخر زمان میں بہت زیادہ فرق ہے۔

انہوں نے کا کہ محمد رضوان کا شمار دنیا کے بہترین وکٹ کیپر میں ہوتا ہے، حارث رؤف ،شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور محمد حسنین جیسے بولرز موجود ہیں، قومی ٹیم کاغذ پر تو بہت ہی زیادہ اچھی ہے، امید ہے کہ اس چیمپئینز ٹرافی میں بھی فتح کا سلسلہ برقرار رکھے گی اور ٹرافی واپس آئے گی۔

ایک سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ فخر زمان جب تک وکٹ پر موجود رہیں رنز ضرور بنائیں گے، شاہین نئی گیند سے بہترین بولنگ کرتے ہیں، ٹیم میں میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ پاکستان کو دوبارہ چیمپئینزٹرافی جتوا سکتے ہیں۔

سرفراز احمد نے کہا کہ چیمپئینز ٹرافی میں آپ کسی بھی ٹیم کو کمزور نہیں کہہ سکتے، پاکستان کا پول بھی کافی سخت ہے۔

انھوں نے 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے کہا کہ میں جب ان لمحات کا سوچتا ہوں تو آج بھی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں،اللہ کا شکر ہے کہ ہم نے میگا ایونٹ جیتا، وطن واپسی کے بعد ہمیں بحریہ ٹاؤن کے مالک سمیت اس وقت کے وزیراعظم محمد نواز شریف، آرمی چیف اور نیول چیف نے ملاقات کیلئے مدعو کیا اور قیمتی انعامات سے نوازا گیا۔

فائنل کے بعد پوری ٹیم نے جو جشن منایا وہ ناقابل فراموش تھا، ہر کرکٹر کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے کیریئر میں ایسا لمحہ حاصل کرے جس پر فخر کر سکے، چیمپئینز ٹرافی ہماری زندگی کا وہی لمحہ تھا۔

ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کا ایک، ایک میچ اب بھی اچھی طرح یاد ہے، حسن علی نے پورے ایونٹ میں شاندار بولنگ کی اور مین آف دی ٹورنامنٹ بھی بنے، نہ صرف اس ایونٹ بعد میں بھی کافی ٹورنامنٹس میں جب بھی ٹیم کو ضرورت محسوس ہوئی حسن وکٹیں لینے میں کامیاب رہے۔

سرفراز احمد نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے پاس آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کیلئے مومینٹم بہت اچھا تھا، پہلے میچ اور فائنل کی میری کپتانی میں زمین آسمان کا فرق تھا، پلیئرز سے یہی کہا تھا کہ نتائج کی پرواہ نہیں کرو، 100 فیصد بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کرنی ہے، ایونٹ کے دوران تمام کھلاڑیوں نے ہر شعبے میں بہترین کارکردگی دکھائی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سرفراز احمد نے کہا کہ چیمپئینز ٹرافی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو بھی کام سے روکنے کی استدعا قبول نہیں کی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو نوٹسز جاری کر دیے، جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کی گئی ہے۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس میں ہمارے سامنے سات درخواستیں ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل ادریس اشرف نے عدالت کو بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی اور راجہ مقسط کی نمائندگی کر رہے ہیں، اور ان کی جانب سے بنیادی حقوق کے معاملے پر درخواست دائر کی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پہلے ججز کی درخواست سننا بہتر ہوگا، رولز کے مطابق بھی سینئر وکیل کو پہلے سنا جانا چاہیے۔ اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکلا منیر اے ملک اور صلاح الدین روسٹرم پر آگئے، اور منیر اے ملک نے دلائل کا آغاز کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں؛ ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہوگی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سول سروس ملازمین کے سینیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی یا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہوگی؟

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر؟ منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہوا، وہ پڑھ دیں۔ منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو، اس کی رضامندی ضروری ہے، اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازم ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ جج کا تبادلہ عارضی طور پر ہو سکتا ہے، ہمارا اعتراض یہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا ہوتا، وہاں تو عارضی یا مستقل کا ذکر ہی نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر جج کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔

منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، اور ججز کی تقرری کے آرٹیکل 175 اے کے ساتھ ملا کر اس معاملے کو پڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر خود سے ججز کے تبادلے کرے تو سوال اٹھے گا، لیکن چیف جسٹس کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ اسی طرح جسٹس خادم حسین اور جسٹس محمد آصف کو بھی کام سے روکنے کی استدعا مسترد کی گئی۔

عدالت نے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • لاہور: سسرالیوں کے ہاتھوں جھلسنے والی خاتون اسپتال میں دم توڑ گئی
  • جہلم: پسند کی شادی کی خواہشمند بہن بھائی کے ہاتھوں قتل
  • عمر میں فرق 6 سال؛ ملک پھر بھی پلئیر لیکن سرفراز ٹیم ڈائریکٹر! کیوں؟
  • بالآخر عامر خان اور گوری سپراٹ ہاتھوں میں ہاتھ دے کر منظرعام پر آگئے
  • سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا
  • سابق کرکٹرز پر تنقید: شعیب اختر نے محمد حفیظ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا
  • نو مئی ضمانتوں کے کیس میں پی ٹی آئی وکلاء اور لیڈرشپ کی غیرسنجیدگی سوالیہ نشان بن گئی
  • جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • 9 مئی کے مقدمات، جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری