ویمنز نیشنل بیس بال چیمپئن شپ :ٹائٹل پاکستان آرمی نے جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
پاکستان ویمنز نیشنل بیس بال چیمپئن شپ کا ٹائٹل پاکستان آرمی ٹیم نے جیت لیا۔فائنل مقابلہ میں واپڈا ٹیم کو شکست دے دی، پاکستان فیڈریشن بیس بال کے زیر اہتمام اور پاک آرمی کے تعاون سے منعقدہ 19ویں ویمنز نیشنل بیس بال چیمپئن شپ گوجرانولہ میں اختتام پزیر ہو گئی۔فائنل مقابلہ میں پاک آرمی نے دفاعی چیمپئن واپڈا کو پندرہ دو سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا، تیسری اور چوتھی پوزیشن کے مقابلے میں ایچ ای سی نے پولیس کو 10-16 سے ہرا کر تیسری پوزیشن حاصل کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بیس بال
پڑھیں:
بھارت کو عالمی مارکیٹ میں شکست، باسمتی چاول پاکستانی پراڈکٹ قرار
عالمی سطح پر بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دنیا نے مان لیا ہے کہ باسمتی چاول پاکستانی علاقے کی پراڈکٹ ہے۔نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے باسمتی چاول کو پاکستانی پراڈکٹ قرار دیا ہے جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ یورپی یونین سے بھی فیصلہ پاکستان کے حق میں آ سکتا ہے.بھارت نے باسمتی چاول کو بھارتی پراڈکٹ قرار دینے کی کوشش کی. تاکہ پاکستان کو نقصان پہنچ سکے لیکن معروف تاجروں نے اس حوالے سے بھارتی دعوے کو مسترد کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی تاجر شمس الاسلام نے تاریخ سے ثابت کیا ہے کہ باسمتی چاول پاکستان کے ضلع حافظ آباد کی پیداوار ہے۔پاکستان سے باسمتی چاول کی برآمد اب بڑھ کر 4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، ملک کے بازاروں میں بھی عمدہ اور خوشبودار چاول مناسب قیمت پر دستیاب ہے۔باسمتی کی عالمی مارکیٹ 27 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع پر بھارت کی جانب سے پاکستانی مارکیٹ پر قبضے کے خواب دیکھے جارہے ہیں۔چاول کے برآمد کنندہ چوہدری تنویر نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان سے باسمتی چاول دبئی جاتا ہے. جہاں سے بھارت اسے اپنا برانڈ بنا کر آگے دے دیتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 1965 سے قبل بھارت سے باسمتی چاول کا ایک دانہ بھی برآمد نہیں کیا گیا، جبکہ پاکستان 1960 میں یورپ اور خلیجی ممالک سمیت دیگر ملکوں کو باسمتی چاول برآمد کرتا تھا۔تاجر شمس الاسلام نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے حق ملکیت کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان باسمتی چاول کا مسئلہ یورپی یونین میں تاخیر کا شکار ہے. تاہم اس کے باوجود حقوق ملکیت دانش کا قانون اصل تخلیق کار کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
۔