3 اعلیٰ پولیس افسران کو رسمی طور پر معطل کرکے بچانے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس میں تھانہ درخشاں کےایس آئی او اور ایس ایچ او کےرسمی طور پر معطل کرکے اعلیٰ پولیس افسران کو بری ذمہ قرار دینے کی کوشش کی گئی، آئی جی سندھ سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر پریس سی پی او نے ناراضی کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق 6 جنوری 2025 سے مصطفیٰ عامر کے لاپتہ ہونے کے واقعہ کے بعد 7 جنوری کو درخشاں پولیس نے مصطفیٰ عامر کی والدہ کی مدعیت میں واقعہ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
بعد ازاں تفتیشی حکام کی جانب سے اغواء کے مقدمہ میں مبینہ طور پر جس غیر سنجیدگی کے ساتھ تفتیش کا عمل سامنا آیا ہے اس سے اعلیٰ پولیس آفسران کے کردار پر سوالات اٹھتے ہیں تاہم سندھ پولیس کی جانب سے اعلیٰ آفسران کو بچاتے ہوئے تھانہ درخشاں کے ایس ایچ او اور ایس آئی او کو معطل کرنے پر اکتفا کیا گیا۔
اس سلسلہ میں ڈائریکٹر پریس سی پی او سید سعد علی سے آئی جی سندھ کا موقف جاننے کے لئے سوال نامہ ارسال کیا تو انہوں نے معاملہ ضلعی سطح کا قرار دیکر آئی جی سندھ سے معاملہ ر موقف جاننے کے لئے رابطہ کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے نے ایس ایچ او تھانہ درخشاں اور انویسٹی گیشن آفیسر درخشاں سمیت تین افسران کو معطل کردیا۔ایس ایچ او درخشاں آغا عبدالرشید پٹھان، ایس آئی او درخشاں ذوالفقار اور انویسٹی گیشن کے اے ایس آئی افتخار علی کو معطل کرکے ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی سائوتھ کے مطابق تینوں افسران کو درخشاں سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کیس میں سست روی سے کام کرنے اور غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایس ایچ او افسران کو ایس ا ئی
پڑھیں:
باجوڑ میں فائرنگ: انسدادِ پولیو مہم ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار جاں بحق
باجوڑ میں نامعلوم افراد نے انسدادِ پولیو مہم کے دوران ڈیوٹی دینے والے پولیس اہلکار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
فائرنگ کا واقعہ تحصیل ماموند کے علاقہ ڈمہ ڈولہ سیرئی میں پیش آیا جہاں پولیو ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔