Daily Mumtaz:
2025-02-20@20:03:42 GMT

افغان طالبان کی حمایت سے پاکستان میں حملوں میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

افغان طالبان کی حمایت سے پاکستان میں حملوں میں اضافہ

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے بار بار مطالبے کے باوجود افغان طالبان کی مسلسل حمایت سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر تنظیموں نے پاکستان پر دہشتگرد حملے کئے اور افغان طالبان کی حمایت کے باعث حملوں میں اضافہ ہوا ، اس رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ 600سے زائد حملے کئے گئے جن میں سے زیادہ تر افغان علاقوں سے ہوئے ، ٹی ٹی پی کو لاجسٹک آپریشنل اور مالی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اس رپورٹ میں ٹی ٹی پی کے ایک رہنما نور ولی محسود کے اہلخانہ کو افغان طالبان کی طرف سے ہر ماہ 43ہزار ڈالر دیے جاتے ہیں، اسی طرح کنڑ،ننگرہار،خوست اور پکتیکا صوبوں میں نئے تربیتی مراکز بھی قائم ہوئے ہیں ، اس رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 6ہزار سے ساڑھے 6ہزار جنگجو موجود ہیں ، ان کی پناہ گاہیں موجود ہیں ، پاکستان سفارتی سطح پر کئی مرتبہ افغان حکومت سے رابطے کرچکا ہے مگر وہاں سے تعاون نہیںکیا جارہا ،اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے آنے والی یہ رپورٹ خاصی اہمیت کی حامل ہے اور اس رپورٹ میں جو انکشافات کئے گئے ہیں اس میںکچھ نئے ہیں۔ جب سے افغانستان کے اندر طالبان کی حکومت قائم ہوئی ہے پاکستان کے اندر دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے ، پاکستان کے وزیر دفاع سمیت اعلیٰ سطح پر افغان حکومت سے رابطے کئے گئے۔ وزیردفاع کابل کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ جے یو آئی کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے بھی گزشتہ سال افغانستان کا دورہ کیا تھا تاہم ابھی تک افغان طالبان نے ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردگروپوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیںکی، اقوام متحدہ کی رپورٹ آنا کافی نہیں ہے ، دوحہ معاہدے پر عملدرآمدکرانا امریکا، اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کی ذمہ داری ہے ۔ دوسری جانب عمران خان نے ایک مرتبہ پھر عیدالفطرکے بعد حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی ہدایات دے دی ہیں ۔ اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل رہنما فیصل چودھری نے یہ اعلان کیا کہ عمران خان نے رمضان المبارک کے بعد تحریک چلانے کی ہدایات دی ہیں، جب سے پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوئی ہے عمران خان مسلسل احتجاج اور احتجاجی تحریکوںکی سیاست کر رہے ہیں اور اسی سیاست کے نتیجے میں 9مئی جیسا واقعہ ہوچکا ہے اور اس واقعے کی وجہ سے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں ابھی تک دوریاں ہیں ، 26نومبرکو جوکچھ ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے ، تحریک انصاف کے اندر اختلافات کی کہانیاں زبان زدعام ہیں ، شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے کے بعد اب سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری اور وکیل رہنما شعیب شاہین کے درمیان جو جھگڑا ہوا ہے اور بات منہ ماری کے بعد ہاتھا پائی اور تھپڑ مارنے ، ایک دوسرے کو زخمی کرنے تک پہنچی ہے، شعیب شاہین اسلام آباد سے تحریک انصاف کے اہم رہنما مانے جاتے ہیں، الیکشن بھی لڑ چکے ہیں اور ہائیکورٹ بار کے صدر کے طور پر تحریک انصاف کو بہت سپورٹ کیا ہے اور ان کے ساتھ فواد چودھری کا رویہ کسی طور پر بھی درست نہیں ہے ، ویسے دیکھا جائے تو فواد چودھری ابھی تک باضابطہ طور پر دوبارہ تحریک انصاف میں واپس نہیں آئے اور نہ ہی ایسا کوئی اعلان پارٹی قیادت کی طرف سے کیا گیا ہے ، وہ پارٹی میں واپسی کیلئے ہاتھ پائوں مارتے رہتے ہیں اور پی ٹی آئی کے رہنما رئوف حسن ، بیرسٹر گوہر ، شبلی فراز ، علی امین گنڈا پور اور دیگر رہنما فواد چودھری کیخلاف بہت سے بیانات دے چکے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ مشکل وقت میں فواد چودھری نے پارٹی چھوڑی تھی لہذا انہیں پارٹی میں واپس نہیں لیا جاسکتا۔ویسے فواد چودھری کا کردار خاصا مشکوک رہا ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے ان کے فرار کی ویڈیو بھی بہت وائرل ہوئی تھی ، اگر حکومت کے خلاف تحریک چلانی ہے تو تحریک انصاف کو پہلے اپنے اندر اختلافات کا خاتمہ کرنا ہوگا ، علی امین گنڈا پور کی جنید اکبر کیساتھ نہیں بنتی، پنجاب کے اندر پارٹی قیادت غائب ہے اور حال ہی میں 8فروری کو پنجاب میںکوئی خاص احتجاج نہیںکیا جاسکا لہٰذا ان حالات میں تحریک چلانے کی بجائے حکومت کیساتھ سیاسی مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنا اور آئینی اور قانونی جنگ کو اولین ترجیح رکھنا درست سیاسی حکمت عملی ہوسکتا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: افغان طالبان کی اقوام متحدہ تحریک انصاف فواد چودھری پی ٹی ا ئی رپورٹ میں اور دیگر اس رپورٹ ٹی ٹی پی ہیں اور کے اندر کے بعد گیا ہے اور اس ہے اور

پڑھیں:

برطانیہ میں اسلاموفوبیا عروج پر ‘ 2024ء میں 5837 واقعات رپورٹ

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں اسلاموفوبیا کے واقعات 2024ء میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے، مانیٹرنگ گروپ’’ٹیل ماما‘‘ کے مطابق غزہ جنگ کے بعد مسلم مخالف نفرت انگیزی میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔ٹیل ماما کی رپورٹ کے مطابق 2024ء میں 5,837 اسلاموفوبیا کے واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ 2023ء میں یہ تعداد 3,767 تھی۔2022ء میں یہی تعداد 2,201 تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم نفرت انگیزی میں سالانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ ڈیٹا برطانیہ کی پولیس فورسز کے ساتھ اشتراک سے مرتب کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق غزہ جنگ نے آن لائن مسلم مخالف نفرت کو شدید بڑھاوا دیا ہے اور برطانیہ میں ساؤتھ پورٹ میں 3 نوجوان لڑکیوں کے قتل کے بعد بھی اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوا۔سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلائی گئیں کہ قاتل ایک انتہا پسند مہاجر تھا، جس کے نتیجے میں دائیں بازو کے شدت پسندوں اور اینٹی امیگریشن گروپوں کی طرف سے فسادات ہوئے۔ٹیل ماما کے ڈائریکٹر ایمان عطا نے کہا کہ یہ اضافہ ناقابل قبول اور برطانیہ میں مسلم کمیونٹی کے مستقبل کے لیے خطرناک ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات کرے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کا الجولانی کو تہنیتی پیغام اور مدد کی پیشکش
  • بنوں میں نماز پڑھانے والے مبینہ سی آئی ایجنٹ کی گرفتاری اور کرم کے واقعات
  • طالبان  نے پاکستان سےافغان پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر انخلاکی تصدیق کر دی
  • برطانیہ میں اسلاموفوبیا عروج پر ‘ 2024ء میں 5837 واقعات رپورٹ
  • دہشت گردی کے خاتمے کا عزم
  • مذاکرات کیلئے کوئی بیک ڈور چینل استعمال نہیں کیا جا رہا: اسد قیصر
  • سیاسی سروے 2024-2025: پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی، مسلم لیگ (ن) کی حمایت میں اضافہ
  • 26ویں ترمیم کے خلاف پی ٹی آئی وکلاء تحریک کی مکمل حمایت کرتی ہے: بیرسٹر گوہر
  • طالبان سے لڑنے والے دو ہزار افغان کمانڈوز کو برطانیہ کا پناہ دینے سے انکار
  • فواد چودھری نے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کو دو ٹکے کی قرار دیدیا