Nai Baat:
2025-02-20@20:27:34 GMT

پاکستانی ٹیم کا تُکے پہ تُکا

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

پاکستانی ٹیم کا تُکے پہ تُکا

سہ ملکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں ہم نیوزی لینڈ سے ہار گئے۔ یہ کوئی نئی بات، حیران کن بات یا حیرت انگیز بات نہیں۔ ہم کبھی کبھی بہت اچھا کھیل جاتے ہیں اتنا اچھا کہ ٹیم خود بھی حیران ہوتی ہوگی کہ ہم اس قدر بھی اچھا کھیل سکتے ہیں کیونکہ کبھی کبھی قوم کو خوش کرنے کے لئے اچھا کھیلنا پڑتا ہے۔ ایک اور بات ہمارا تُکا بھی تو لگ جاتا ہے اور کئی شاندار اننگز ہم نے تُکے کے ساتھ کھیلی ہیں۔ سائوتھ افریقہ کے خلاف بھی ایک ایسا ہی تُکا تھا جو ٹیم سے لگ گیا۔ دوسری بات یہ کہ ہم بہت شہنشائیت مزاج کے مالک ہیں۔ ایک بار جس کے پیچھے لگ جائیں اس وقت تک اس کو چھوڑیں گے نہیں جب تک وہ خود ہمیں نہ چھوڑے۔ دوسری ہماری خوبی یہ ہے کہ ہم اگر کھیل کے میدان کے حوالے سے بات کریں تو ٹیم جب ہارنے پر آتی ہے تو ہم اس کی اتنے برے طریقہ سے سکیننگ کرتے اور اور ہر کھلاڑی کو اتنا ذلیل و خوار کر دیتے ہیں کہ خدا کی پناہ خاص کر سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی کھڑا ہو جاتا ہے اور ٹی وی پر بیٹھے کھیل سے ناواقف اینکرز جنہوں نے زندگی بھر کرکٹ کو دیکھا بھی نہ ہو ایسے ایسے بھاشن دیتے اور ایسے ایسے بے تکے سوالات کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں جن کا کھیل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جڑتا بہرحال آج ذکر کریں گے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی اس جیت کا تاکہ یہ بات تحریری ریکارڈ میں آ جائے جس کو پاکستانیوں کو شاید اتنی ضرورت نہیں تھی جتنی پاکستان کرکٹ ٹیم کو تھی۔ تین دن بعد یعنی 19فروری کو پاکستان کی میزبانی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آغاز ہو رہا ہے۔ یہ بھی کیسی بات ہے کہ چار عشروں کے بعد ہمیں ایک بڑا بین الاقوامی ایونٹ ملا جس کے ہم میزبان ہوں گے۔ یعنی ہم پاکستانی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سہ ملکی ایک روزہ سیریز کا اہتمام کر ڈالا یعنی نیوزی لینڈ، سائوتھ افریقہ اور پاکستان کے درمیان چار میچوں کا اہتمام کیا گیا۔ اب چونکہ 19فروری کو سوائے بھارت کے سات ورلڈ کلاس ٹیموں کے ساتھ پاکستان کو ٹکرانا ہے۔ اگر بھارت اور ہم فائنل میں آ گئے یا ہمارا یہاں بھی تُکا لگ گیا تو پھر آٹھ ٹیموں سے ٹکرائو ہوگا۔ سہ ملکی ٹورنامنٹ میں پاکستان اپنے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ سے ہار گیا۔ سائوتھ افریقہ کو بھی نیوزی لینڈ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں ادھیڑ کے رکھ دیا۔ اب اگلا پڑائو پاکستان اور سائوتھ افریقہ کا کراچی میں تھا۔ کراچی کی بیٹنگ وکٹ پر سائوتھ افریقہ کے بلے بازوں نے وحشیانہ انداز سے پاکستانی بالروں کی وہ پٹائی کی جو پہلے بہت کم ہوتی تھی۔ اس سے قبل 2022ء میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 349کا ٹارگٹ دیا تھا جو پاکستان نے عبور کر لیا تھا۔ اب ایک ریکارڈ توڑ ریکارڈ یعنی سائوتھ افریقہ نے 353رنز کا ٹارگٹ دے کر نئے سٹیڈیم میں پاکستان کو بڑے امتحان میں ڈال دیا۔ اس وقت ٹی وی پر بیٹھے کرکٹ کے ارسطو یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ پاکستانی ٹیم کسی بھی شکل میں 353کا ہدف پورا نہیں کر پائے گی پھر ہوا یہ کہ زبردست بیٹنگ وکٹ پر ہمارا تُکا لگ گیا۔ ہماری ٹیم نے وہ کر دکھایا جس کا کم از کم سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔
ہماری ٹیم کی کارکردگی کے بارے میںپوری دنیائے کرکٹ کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ وہ ٹیم ہے جس سے کسی بھی وقت کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے۔ اسی بات کو کراچی میں سائوتھ افریقہ کے خلاف پاکستان نے سچ کر دکھایا اور چوتھی وکٹ کی پارٹنرشپ میں رضوان اور سلمان آغا نے 260رنز بنا کر ایک تاریخ ساز کی بنیاد رکھ ڈالی۔ ہماری جیت کی یہ وہ رات تھی جب کراچی کی فضائوں میں کرکٹ کی ایک بڑی تاریخ مرتب ہو رہی تھی جب سلمان علی آغا اور رضوان کے بلے سے رنز اس طرح بن رہے تھے جیسے بارش ہو رہی ہو پھر جب پچاسویں اوور سے پہلے انچاسواں اوور کھیلا جا رہا تھا تو ہماری کرکٹ کی تاریخ کے بورڈ پر 355کا فگر پاکستان کی جیت کا اعلان کر رہا تھا۔ بابر اور فخر نے اس میچ کی جو بنیاد ڈالی تھی ان کے بعد ایک قائد دوسرا نائب قائد نے وہ کام کر دکھایا جس کی کم از کم آج پاکستان کرکٹ ٹیم کو بہت ضرورت تھی کہ چیمپئنز ٹرافی کے آغاز سے قبل ہی بہت سی قیاس آرائیاں جاری تھیں خاص کر ٹیم کی سلیکشن پر تنقید نے ایک طوفان برپا کر رکھا ہے۔ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ ہماری مڈل آرڈر بیٹنگ بہت کمزور ہے اور اس کے اندر اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ جیت کی بنیاد رکھ سکیں۔ بہرحال دونوں کپتانوںنے 131اور 122رنز کی اننگز کھیلی یعنی ایک روزہ کرکٹ میں ان دونوں کھلاڑیوں کے درمیان بننے والی یہ پہلی پارٹنرشپ ہے جس نے ایسا ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا جسے توڑنے کیلئے بڑے دل جگرے والی بات ہوگی۔ اس سے قبل تین دفعہ 250سے زائد سکور کی ایک روزہ کرکٹ میں پارٹنرشپ بن چکی ہیں۔
اس بڑی کامیابی نے دنیا بھر کے کرکٹ ناقدین کے منہ بھی بند کر دیئے جو یہ کہتے تھکتے نہیں تھے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ختم ہو چکی ہے۔ پاکستان میں گرائونڈز تباہ ہو چکے ہیں، لائٹیں چلتی نہیں ہیں نہ ان کو بیٹنگ آتی ہے نہ بائولنگ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئے روز بدلتے رہتے ہیں۔ وہ اب یہ بات نہیں کر سکتے۔ محسن نقوی نے نئے گرائونڈز بنا کر جہاں دنیا بھر میں پاکستان کے نام کو بلند کیا وہاں لائٹیں بھی روشن ہوئیں۔ سہ ملکی سیریز بھی کھیلی گئی۔ چیمپئنز ٹرافی 2025ء بھی انہی گرائونڈز میں کھیلی جا رہی ہے۔ انہی گرائونڈز پر پاکستان نے ایک روزہ کرکٹ کے ورلڈ ریکارڈز بھی توڑ ڈالے… کیا یہ کام مخالفین کے منہ بند کر دینے کے لئے کافی نہیں اور یہ کیا کافی نہیں کہ ہم نے کس شاندار طریقے سے کرکٹ کے میدان میں کم بیک کیا ہے۔ آپ کچھ بھی کہہ لیں فائنل میں ہارنے کا اتنا دکھ نہیں جتنا ہم سائوتھ افریقہ کے خلاف ایک بڑا ریکارڈ بنا کر جیتے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پاکستان کی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم ایک روزہ سہ ملکی

پڑھیں:

صائم کو انجری پر پروٹوکول! کیا ہم بھارت کیلئے کھیلتے تھے؟

قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر جانبداری کا الزام لگادیا۔

الٹرا ایج پوڈ کاسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے شکوہ کیا کہ اوپنر صائم ایوب کو انجری پر وی وی آئی پی پروٹوکول فراہم کیا جارہا ہے جبکہ دیگر کھلاڑیوں کیساتھ ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے اپنی انجری کے وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ کمر میں درد کی وجہ سے طویل عرصے تک کرکٹ سے دور رہا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کا معاون یا رہنما میرے پاس نہیں آیا اور نہ علاج کے حوالے سے میری رہنمائی کی۔

مزید پڑھیں: صائم کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی؛ انتظار مزید طویل ہوگیا

حسن علی نے سوال اٹھایا کہ صائم ایوب انجرڈ ہیں انکا خیال رکھنا بورڈ کی ذمہ داری ہے لیکن مجھے بتایا جائے کیا میں 2020 میں ٹیم کا رکن نہیں تھا؟ کیا میں ہندوستان کیلئے کھیلتا تھا؟۔

مزید پڑھیں: "ہم تمہاری طرح گھٹیا نہیں" جھنڈے تنازع پر پاکستان کا ردعمل وائرل

فاسٹ بولر نے اوپنر صائم ایوب کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ انہیں ابھی وی وی آئی پی ٹریٹمنٹ دے رہے ہیں، اگر مستقبل میں کوئی زخمی ہو جائے تو کیا آپ اسے وہی علاج دیں گے؟ نہیں، آپ نہیں کریں گے۔ اللہ اسے صحت اور تندرستی عطا کرے، اور وہ پاکستان کے لیے بہت سے میچ جیتے لیکن ہر عروج کو زوال آتا ہے، اگر صائم ایوب دوبارہ زخمی ہوا تو کیا وہ اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں گے؟۔
 

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی خارجہ پالیسی کو ’’ست‘‘ سلام
  • پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی کا ہونا بہت بڑا کریڈٹ
  • ٹرمپ، عمران خان کی رہائی کی کال کب دیں گے؟
  • پاکستانی شائقین کرکٹ کے لئے انتظار کی گھڑیاں ختم ، چیمپئنز ٹرافی 2025 کاآغاز آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ سے ہوگا۔
  • پاکستانی ٹیم میں بہترین صلاحیتیں موجود ہے: کین ولیمسن
  • صائم کو انجری پر پروٹوکول! کیا ہم بھارت کیلئے کھیلتے تھے؟
  • چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی
  • بھارتی کرکٹ ٹیم نے کے کھلاڑیوں نے سینے پر پاکستان کا نام سجالیا
  • ضروری نہیں بابراعظم اوپن کریں، رضوان کا نیا بیان آگیا
  • پاکستان کی وہ قومی ٹیم جس نے کرکٹ کا ایک بھی میچ نہیں ہارا