امریکی سامراج کا نیا چہرہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع : امریکی سامراج کا نیا چہرہ
مہمان: سید راشد احد (سینئیر تجزیہ نگار، ماہر أمور مشرق وسطیٰ)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 16 فروری 2025
موضوعات گفتگو:
⭐عالم اسلام خصوصا اور پوری دنیا کو عموما ٹرمپ کے نئے غیراعلانیہ اور غیر اخلاقی ورلڈآرڈر کا سامنا اور درپیش چیلنجز کیا ہوسکتے ہیں؟
⭐ ٹرمپ کے فلسطینیوں کے اخراج کا مطالبہ، عالم اسلام اور خصوصا عرب ممالک کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟
⭐ سعودیہ میں فلسطینی ریاست کا قیام، کیا عرب ممالک خواب سے بیدار ہونگے؟
خلاصہ گفتگو:
امریکی کی مشرق وسطیٰ سے متعلق سیاسی پالیسیوں کو اسرائیل کی صیہونی لابی کنٹرول کرتی ہے
ٹرمپ جو کچھ بولتا اور کہتا ہے وہ بھی صیہونییت کی ڈکیٹیٹ پالیسی ہے
ٹرمپ ایک ایسا امریکی صدر ہے جو انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ مذموم عزائم کا اظہار کرنے والا شخص ہے
امریکہ میں موجود صیہونی ادارے امریکی سامراج کی سیاسی پالیسیوں میں اہم کردار اداکرتے ہیں
مختلف صیہونی ادارے سینیٹ سے لے کر انتظامیہ و عدلیہ تک کنٹرول کرتی ہیں
یہ سب گلوبل صیہونی لابی کے زیر ِ اثر کام کرتے ہیں
عالمِ اسلام نے فی الوقت تو ٹرمپ کے غزہ خریدنے کے فیصلہ کی مخالفت کی ہے
لیکن عرب ممالک میں موجود امریکی اثر رسوخ سے حالات بدلنے کا خدشہ ہے
امریکہ اپنی اندرونی کمزوری اور بیرونی طور پہ تنہا ہونے کی بنا پہ گیدڑ بھبکیاں دے رہا ہے
حماس نے امریکی سامراج اور صیہونی لابی کو ناکوں چنے چبوادیے ہیں
ٹرمپ کی شعلہ بیانیاں امریکی سامراج کی عالمی ساکھ کو دن بدن خراب کررہی ہے
عالمِ اسلام ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد کی قوت سے امریکی عزائم کو ناکام بناسکتا ہے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی سامراج
پڑھیں:
صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں .وائٹ ہاﺅس
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )ترجمان وائٹ ہاﺅس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں وائٹ ہاﺅس کی جانب سے جاری بیان میں وائٹ ہاﺅس کا کہنا ہے کہ تجارتی پالیسیاں کئی دہائیوں سے امریکہ کو ناکام بنا رہی ہیں امریکی صنعت کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے پہلے ہی کام جاری ہے.(جاری ہے)
جنوری میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کئی ممالک اور بڑی کمپنیاں امریکہ میں سرمایہ کاری کرنے پر غور کر رہی ہیں یا اس کا عہد کر رہی ہیں بیان میں جن مثالوں کا حوالہ دیا گیا ہے ان میں سے ایک امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل ہے جس نے فروری میں امریکہ میں تربیت سازی اور آلات کی تیاری کے لیے پانچ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا کہا تھا. ادھرچھ سینئر ڈیموکریٹس نے امریکہ کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی سیکیورٹیز کے قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی چھان بین کرے. سابق صدارتی امیدوار اور موجودہ سینیٹر الزبتھ وارن کے دستخط شدہ خط میں کہا گیا ہے کہ ہم ایس ای سی پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ آیا ٹیرف کے اعلانات کے بعد مارکیٹ کا کریش ہونا اور بعد ازاں جزوی بحالی کا کوئی فائدہ ٹرمپ انتظامیہ یا ان کے دوستوں کو پہنچا ہے. خط میں ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ حالیہ ٹیرف کو بے ہنگم اور فضول قرار دیا گیا ہے تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے اپنے نام نہاد باہمی ٹیرف کے منصوبے کو روکنا ان کی تشویش کا باعث ہے خط میں کہا گیا ہے کہ ہماری قوم کے پاس انسائڈر ٹریڈنگ اور مارکیٹ میں ہیرا پھیری کو روکنے کے لیے سخت قوانین ہیں. سینیٹرز کے گروپ نے ایس ای سی پر زور دیا کہ وہ ٹیرف کے اعلانات کی تحقیقات کرے کہ آیا ان سے ٹرمپ یا ان سے وابستہ افراد کو فائدہ پہنچا خط پر چک شومر، رون وائیڈن، مارک کیلی اور روبن گیلیگو اور ایڈم شف کے دستخط بھی ہیں جنہوں نے 25 اپریل تک ایس ای سی سے جواب دینے کی درخواست کی کہ آیا امریکی صدر کے ٹیرف کے اقدامات کی تحقیقات کا کوئی منصوبہ ہے.