Islam Times:
2025-04-15@06:26:33 GMT

اختلاف رائے کو پارٹی کی لڑائی نہیں کہہ سکتے، شوکت یوسفزئی

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

اختلاف رائے کو پارٹی کی لڑائی نہیں کہہ سکتے، شوکت یوسفزئی

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ انفرادی طور پر اگر کسی کے اختلاف ہیں تو وہ کسی بھی پارٹی میں ہو سکتے ہیں، اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ سب ایک پیج پر ہیں۔  اسلام ٹائمز۔ رہنماء پاکستان تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف بڑی پارٹی ہے، مقبول پارٹی ہے، لوگ زیادہ آ رہے ہیں، لیڈر بھی زیادہ ہیں، ایسا ہوتا رہتا ہے، میرے خیال سے اس کو پارٹی کی لڑائی نہیں کہہ سکتے، انفرادی طور پر اگر کسی کے اختلاف ہیں تو وہ کسی بھی پارٹی میں ہو سکتے ہیں، اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ سب ایک پیج پر ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کا صدر، جنرل سیکرٹری، وزیراعلیٰ، صوبائی صدر یہ سارے ایک پی پیج پر ہیں، باقی ورکروں کے اندر یا اس میں کوئی اختلاف یا ٹکراؤ معنی نہیں رکھتا ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔

دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی میں گروپنگ نہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے، بیرسٹر گوہر
  • ہمارا نظریاتی و سیاسی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ریاست پر کوئی اختلاف نہیں، گورنر سندھ
  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
  • شہباز حکومت نے کہا ہے ہم عافیہ صدیقی کیلئے مزید کچھ نہیں کر سکتے
  • آزادئ مذہب اور آزادئ رائے کا مغربی فلسفہ
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ ضلع لیہ کے زیراہتمام سعودی اقدامات کے خلاف مظاہرہ 
  • مذاکرات ہو رہے، کس سے ہو رہے یہ فریقین ہی بتا سکتے ہیں. شیخ رشید
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون