اختلاف رائے کو پارٹی کی لڑائی نہیں کہہ سکتے، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء کا کہنا تھا کہ انفرادی طور پر اگر کسی کے اختلاف ہیں تو وہ کسی بھی پارٹی میں ہو سکتے ہیں، اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ سب ایک پیج پر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رہنماء پاکستان تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف بڑی پارٹی ہے، مقبول پارٹی ہے، لوگ زیادہ آ رہے ہیں، لیڈر بھی زیادہ ہیں، ایسا ہوتا رہتا ہے، میرے خیال سے اس کو پارٹی کی لڑائی نہیں کہہ سکتے، انفرادی طور پر اگر کسی کے اختلاف ہیں تو وہ کسی بھی پارٹی میں ہو سکتے ہیں، اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ سب ایک پیج پر ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کا صدر، جنرل سیکرٹری، وزیراعلیٰ، صوبائی صدر یہ سارے ایک پی پیج پر ہیں، باقی ورکروں کے اندر یا اس میں کوئی اختلاف یا ٹکراؤ معنی نہیں رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔
دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
مزید :