حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی نے ڈسٹرکٹ بار کے سالانہ الیکشن میں کامیابی پانے والے نو منتخب اراکین صدر اشعر مجید کھوکھر، نائب صدر عبد الحفیظ سولنگی، جنرل سیکرٹری مسعود رسول بابر میمن، جوائنٹ سیکرٹری تنویر تنیو و دیگر اراکین کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نو منتخب اراکین نہ صرف وکلاء برادری کے حقوق کی حفاظت اور فلاح و بہبود کیلیے اپنا کردار ادا کریں گے بلکہ وکلاء اور پولیس کے درمیان باہمی عزت و احترام پر مبنی تعلقات کے قیام کو بھی یقینی بنائیں گے۔ ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر فرخ علی نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ پولیس اور وکلاء کرمنل جسٹس سسٹم کے دو پہے ہیں اور انصاف کی فراہمی اور عوام کے حقوق کا تحفظ دونوں کے درمیان ایک صحت مندانہ اور قانون و اخلاقیات پر مبنی تعلقات سے ہی ممکن ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

برطانیہ: مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات میں ریکارڈ اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 فروری 2025ء) غیر سرکاری تنظیم ''ٹیل ماما‘‘ کی ڈائریکٹر ایمان عطا کا بدھ 19 فروری کو نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''مسلم مخالف نفرت میں اضافہ ناقابل قبول ہے اور یہ مستقبل کے لیے گہری تشویش کا باعث بھی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا، ''ہم نے سن 2012 میں اپنا کام شروع کیا تھا اور اس کے بعد سے گزشتہ برس ہمارے پاس سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے۔

‘‘

اس غیرسرکاری تنظیم کو سن 2024 میں 6,313 مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات کی رپورٹیں موصول ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر آن لائن ہیں جبکہ یہ ادارہ ان میں سے 5,837 کی تصدیق کرنے کے قابل تھا۔

اس ادارے کو سن 2023 میں ایسے واقعات کی کُل 4,406 رپورٹیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 3,767 کی تصدیق ممکن تھی۔

(جاری ہے)

سن 2023 میں 99 اور سن 2024 میں 171 کے حملوں کے ساتھ مجموعی طور پر ایسے واقعات میں 73 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے، جبکہ سن 2024 میں ''ٹیل ماما‘‘ کو بدسلوکی کے 2,197 آف لائن واقعات رپورٹ ہوئے۔

مسلم مخالف واقعات میں اضافہ کیوں؟

برطانیہ کی اس غیر سرکاری تنظیم کے مطابق اکتوبر 2023 میں غزہ تنازعے کے آغاز اور جولائی 2024 میں ساؤتھ پورٹ میں تین کمسن لڑکیوں کے قتل کے بعد مسلم مخالف واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

تب ایسی جھوٹی رپورٹیں شائع ہوئی تھیں کہ ساؤتھ پورٹ کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ایک مسلمان تارک وطن تھا۔ ان حملوں کے ابتدائی دنوں میں ایسی فیک نیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔

ان غیر مصدقہ رپورٹوں کی وجہ سے برطانیہ میں دہائیوں کے بدترین فسادات شروع ہوئے اور ہجوم نے مساجد کے ساتھ ساتھ تارکین وطن کی پناہ گاہوں پر حملے کیے۔

قتل کے ان واقعات کا ذمہ دار ایک برطانوی شہری ایکسل آر تھا، جو کارڈف میں روانڈا نژاد والدین کے ہاں پیدا ہوا تھا۔ وہ قتل کے اس جرم میں اب 13 برس عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

اس گروپ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت سے مسلم مخالف تصاویر بنائی اور آن لائن گردش کی جا رہی ہیں۔

‘‘

ایمان عطا نے برطانوی حکومت سے مربوط کارروائی کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ عوام پر زور دیا کہ وہ ''نفرت اور انتہا پسندی کے خلاف متحد ہو جائیں۔‘‘

اس گروپ نے سوشل میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے، ''ابھی تک ایکس مسلم مخالف نفرت پھیلانے میں سب سے زیادہ زہریلا آن لائن پلیٹ فارم بنا ہوا ہے۔‘‘

اس تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ''نفرت کے بڑھتے ہوئے مسائل‘‘ کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

ا ا / ا ب ا (اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • خواتین اپنے حقوق کیلئے آپ کی طرف دیکھ رہی ہیں، ڈاکٹر یاسمین راشد کا چیف جسٹس کو خط
  • برطانیہ: مسلم مخالف نفرت پر مبنی واقعات میں ریکارڈ اضافہ
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: جرم کی نوعیت سے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے، عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری کا موقف
  • گلگت بلتستان کے ججز اور وکلاء کو ٹریننگ کیلئے سنگاپور بھجوانے کا فیصلہ
  • پختونخوا حکومت کا کرم میں اوچت، مندوری سمیت دیگر علاقوں میں شرپسندوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
  • سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد یار ولانہ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات 
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے سیکرٹری کو تبدیل کر دیا گیا
  • 6 جنوری کو مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان کیا ہوا؟ شریک ملزم کے لرزہ خیز انکشافات
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس؛جسٹس نعیم اختر افغان اور وکیل سلمان اکرم راجہ کے درمیان مکالمہ 
  • سویلنز کے بنیادی حقوق ختم کرکے کورٹ مارشل نہیں کیا جا سکتا،سلمان اکرم راجا